انسانی اسمگلنگ میں معاونت کا الزام ایف آئی اے کے 2 افسر گرفتار
محکمہ جاتی رپورٹ میں دونوں افسران کو بیگناہ قراردیدیا گیا تھا،حقائق سامنے آنے پر کارروائی
انسانی اسمگلنگ کی معاونت کے الزام میں ایف آئی اے امیگریشن کے2 افسران کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قطرایئرلائنز کے ذریعے 11 مارچ کو 5 پاکستانی طلبا براستہ دوحہ، استنبول، سائپریس کیلیے روانہ ہوئے تھے جنھیں 17 مارچ کو ترکی کے امیگریشن حکام نے جعلی سفری دستاویزات ہونے کی بنیاد پر بے دخل کرکے پاکستان واپس بھیج دیا تھا، پانچوں طلبا کے خلاف انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی میں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی جبکہ ایف آئی اے امیگریشن کے 2 افسران فہیم شیخ اورمحمد علی ساون کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری شروع کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق انکوائری میں یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ پاکستانی شہریوں کیلیے سائپرس کا ویزا ''آن ارائیول'' ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے امیگریشن کی ملی بھگت سے سائپریس کے تعلیمی اداروں کی جعلی اسناد پرنوجوانوں کوبیرون ملک بھجواتے ہیں جہاں سے وہ باآسانی یورپ کے دیگر ملکوں کا رخ کرلیتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ واقعے میں ایف آئی اے امیگریشن کے دونوں افسران کی بدنیتی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پانچوں افراد کو قطر ایئرویز کے ذریعے سائپریس کیلیے روانہ کیا گیا۔
جبکہ امیگریشن کے مروجہ اصولوں کے مطابق سائپریس جانے والے حقیقی طلبا ترکش ایئرلائنز کے ذریعے ہی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوتے ہیں اور دیگر ایئرلائنز کا انتخاب کرنے والے بیشتر افراد سائپریس کے تعلیمی اداروں میں داخلے کی جعلی دستاویزات پیش کرتے ہیں جو کہ انسانی اسمگلروں کی جانب سے انھیں فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے عوض فی شخص 8 سے 10 لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں اور مبینہ طور پر اس رقم کا ایک حصہ امیگریشن افسران کو ادا کیا جاتا ہے، محکمہ جاتی تحقیقاتی رپورٹ میں ایف آئی اے امیگریشن کے دونوں افسران کو بے گناہ قرار دیدیا گیا تھا تاہم ڈائریکٹر ایف آئی اے نجف قلی مرزا نے سامنے آنے والے حقائق کی روشنی انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کو دونوں افسران کو انسانی اسمگلنگ میں معاونت کے الزام میں گرفتار کرکے انھیں مقدمے میں نامزد کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں جمعرات کو فہیم شیخ اور محمد علی ساون کو باقاعدہ گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قطرایئرلائنز کے ذریعے 11 مارچ کو 5 پاکستانی طلبا براستہ دوحہ، استنبول، سائپریس کیلیے روانہ ہوئے تھے جنھیں 17 مارچ کو ترکی کے امیگریشن حکام نے جعلی سفری دستاویزات ہونے کی بنیاد پر بے دخل کرکے پاکستان واپس بھیج دیا تھا، پانچوں طلبا کے خلاف انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی میں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی جبکہ ایف آئی اے امیگریشن کے 2 افسران فہیم شیخ اورمحمد علی ساون کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری شروع کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق انکوائری میں یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ پاکستانی شہریوں کیلیے سائپرس کا ویزا ''آن ارائیول'' ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے امیگریشن کی ملی بھگت سے سائپریس کے تعلیمی اداروں کی جعلی اسناد پرنوجوانوں کوبیرون ملک بھجواتے ہیں جہاں سے وہ باآسانی یورپ کے دیگر ملکوں کا رخ کرلیتے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ واقعے میں ایف آئی اے امیگریشن کے دونوں افسران کی بدنیتی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پانچوں افراد کو قطر ایئرویز کے ذریعے سائپریس کیلیے روانہ کیا گیا۔
جبکہ امیگریشن کے مروجہ اصولوں کے مطابق سائپریس جانے والے حقیقی طلبا ترکش ایئرلائنز کے ذریعے ہی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوتے ہیں اور دیگر ایئرلائنز کا انتخاب کرنے والے بیشتر افراد سائپریس کے تعلیمی اداروں میں داخلے کی جعلی دستاویزات پیش کرتے ہیں جو کہ انسانی اسمگلروں کی جانب سے انھیں فراہم کی جاتی ہیں اور اس کے عوض فی شخص 8 سے 10 لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں اور مبینہ طور پر اس رقم کا ایک حصہ امیگریشن افسران کو ادا کیا جاتا ہے، محکمہ جاتی تحقیقاتی رپورٹ میں ایف آئی اے امیگریشن کے دونوں افسران کو بے گناہ قرار دیدیا گیا تھا تاہم ڈائریکٹر ایف آئی اے نجف قلی مرزا نے سامنے آنے والے حقائق کی روشنی انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کو دونوں افسران کو انسانی اسمگلنگ میں معاونت کے الزام میں گرفتار کرکے انھیں مقدمے میں نامزد کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں جمعرات کو فہیم شیخ اور محمد علی ساون کو باقاعدہ گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔