سیلزٹیکس ریٹرنزجمع نہ کرانے پرتعمیراتی کمپنیوں کونوٹس

گوشوارے جمع نہ کرنے کی وجہ بیان کرنے کی ہدایت،آڈٹ بھی شروع کردیاگیا

نوٹس کاجواب نہ دینے والی کمپنیوںکیخلاف اسیسمنٹ آرڈرزاورجرمانے کا انتباہ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والی تعمیراتی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنا شروع کردیے ہیں۔

نوٹس کا جواب نہ دینے والی کمپنیوں، اداروں و ٹیکس دہندگان کے خلاف اسیسمنٹ آرڈرز جاری کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے تعمیراتی کمپنیوں اور اداروں کو جاری کیے جانیوالے نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 6 اور 26(1) کے تحت ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہوتے ہیں۔

جو جمع نہیں کرائے جارہے ہیں لہٰذا انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن11(1)کے تحت شوکز نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور اگر ٹیکس دہندگان کی طرف سے کمپلائنس نہ کیا تو انکے خلاف نہ صرف سیلز ٹیکس اسیسمنٹ آرڈرز جاری کیے جائیں گے بلکہ جرمانے بھی کیے جائیں گے۔


ایف بی آر کی طرف سے حسین گلوبل کنسٹرکٹرز نامی کمپنی کو جاری کردہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کہ مذکورہ کمپنی نے اکتوبر 2007 سے جولائی2012تک کے پیریڈ کیلیے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا تھے جو نہیں کرائے گئے، اس بنا پر شوکز نوٹس جاری کیا گیا ہے اور مذکورہ کمپنی پر واضح کیا گیا ہے کہ وہ گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ بیان کرے کیونکہ مذکورہ کمپنی کا آڈٹ شروع کردیا گیا ہے۔

اس لیے آڈٹ میں جو سوال اٹھائے گئے ہیں ان کے جوابات دیے جائیں اور دیگر تمام متعلقہ ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ شروع کر دیا ہے اور جن ٹیکس دہندگان کی طرف سے کمپلائنس نہیں کیا گیا انہیں شوکاز نوٹس جاری کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو ٹیکس دہندگان شوکاز نوٹس کا بھی جواب نہیں دیں گے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی جس کے تحت انکے خلاف سیلز ٹیکس اسیسمنٹ آرڈرز جاری کیے جائیں گے اور جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story