بھارت جنونی ہندوؤں نے دو مسلم نوجوانوں کو گاڑی سمیت زندہ جلادیا
نوجوانوں کی شناخت 25 سالہ ناصر اور 35 سالہ جنید کے نام سے ہوئی ہے جنھیں راجستھان سے اغوا کیا گیا تھا
بھارت کی ریاست ہریانہ میں 25 اور 35 سالہ مسلمان نوجوانوں کو اغوا کرکے انتہا پسند ہندوؤں نے گاڑی سمیت زندہ جلادیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ میں ایک جلی ہوئی جیپ سے دو نوجوانوں کی سوختہ لاش ملی ہے۔ لاشوں کی شناخت 25 سالہ ناصر اور 35 سالہ جنید کے نام سے ہوئی ہے۔
دونوں نوجوانوں کا تعلق راجستھان سے ہے اور انھیں اغوا کرکے انہی کی گاڑی میں ہریانہ لایا گیا تھا جہاں پہلے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر زندہ جلا دیا گیا۔ لاشیں ناقابل شناخت تھیں۔ دونوں کو گاڑی کی نمبر پلیٹ سے شناخت کیا گیا۔
خیال رہے کہ جنید پر انتہا پسند ہندو جماعت نے گائے کی اسمگلنگ پر 5 مقدمات درج کرائے تھے اور غالب امکان یہی ہے کہ اس ہولناک قتل کی واردات کے پیچھے اسی تنظیم کا ہاتھ ہو۔
جنید کے کزن نے میڈیا کو بتایا کہ جب کئی گھنٹوں بعد بھی دونوں کا کچھ پتہ نہیں چلا تو پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ اسی دوران دو نوجوانوں کی بجرنگ دل کے کارکنان کے ہاتھوں اغوا کی خبر پر ہم لوگ پھر تھانے گئے۔
مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنان شدید زخمی حالت میں مسلم نوجوانوں کو تھانے لائے تھے لیکن پولیس نے ان کی کسٹڈی نہیں لی جس کے بعد بجرنگ دل کے کارکنان نے انھیں گاڑی میں جلادیا۔
دوسری جانب پولیس نے بجرنگ دل کے کارکنان مونو مانیسر، لوکیش سنگھیا، رنکو سینی، انیل اور سری کانت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں گے۔ سب پہلے لاشوں کی شناخت ہونا ضروری ہے۔ ملزمان پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔
جن ملزمان کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے ان میں سے ایک مونو مانیسر، بجرنگ دل کا مقامی عہدیدار ہے اور وہ گائے اسمگلنگ کا الزام لگا کر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بناتا اور پھر ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بھی ہریانہ میں گائے کی اسمگلنگ کا الزام عائد کرکے بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلم نوجوان وارث کو بھی بیدردی سے قتل کردیا تھا تاہم پولیس نے اس قتل کو روڈ ایکسیڈنٹ قرار دیکر کیس بند کردیا تھا۔
بھارت میں مودی سرکار نے کئی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ، خرید و فروخت اور ایک ریاست سے دوسری ریاست اسمگلنگ پر پابندی ہے اور یہ قابل گرفت جرم ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ میں ایک جلی ہوئی جیپ سے دو نوجوانوں کی سوختہ لاش ملی ہے۔ لاشوں کی شناخت 25 سالہ ناصر اور 35 سالہ جنید کے نام سے ہوئی ہے۔
دونوں نوجوانوں کا تعلق راجستھان سے ہے اور انھیں اغوا کرکے انہی کی گاڑی میں ہریانہ لایا گیا تھا جہاں پہلے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر زندہ جلا دیا گیا۔ لاشیں ناقابل شناخت تھیں۔ دونوں کو گاڑی کی نمبر پلیٹ سے شناخت کیا گیا۔
خیال رہے کہ جنید پر انتہا پسند ہندو جماعت نے گائے کی اسمگلنگ پر 5 مقدمات درج کرائے تھے اور غالب امکان یہی ہے کہ اس ہولناک قتل کی واردات کے پیچھے اسی تنظیم کا ہاتھ ہو۔
جنید کے کزن نے میڈیا کو بتایا کہ جب کئی گھنٹوں بعد بھی دونوں کا کچھ پتہ نہیں چلا تو پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔ اسی دوران دو نوجوانوں کی بجرنگ دل کے کارکنان کے ہاتھوں اغوا کی خبر پر ہم لوگ پھر تھانے گئے۔
مقتول کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنان شدید زخمی حالت میں مسلم نوجوانوں کو تھانے لائے تھے لیکن پولیس نے ان کی کسٹڈی نہیں لی جس کے بعد بجرنگ دل کے کارکنان نے انھیں گاڑی میں جلادیا۔
دوسری جانب پولیس نے بجرنگ دل کے کارکنان مونو مانیسر، لوکیش سنگھیا، رنکو سینی، انیل اور سری کانت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں گے۔ سب پہلے لاشوں کی شناخت ہونا ضروری ہے۔ ملزمان پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔
جن ملزمان کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے ان میں سے ایک مونو مانیسر، بجرنگ دل کا مقامی عہدیدار ہے اور وہ گائے اسمگلنگ کا الزام لگا کر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بناتا اور پھر ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بھی ہریانہ میں گائے کی اسمگلنگ کا الزام عائد کرکے بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلم نوجوان وارث کو بھی بیدردی سے قتل کردیا تھا تاہم پولیس نے اس قتل کو روڈ ایکسیڈنٹ قرار دیکر کیس بند کردیا تھا۔
بھارت میں مودی سرکار نے کئی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ، خرید و فروخت اور ایک ریاست سے دوسری ریاست اسمگلنگ پر پابندی ہے اور یہ قابل گرفت جرم ہے۔