اڈیالہ جیل کے خطرناک قیدیوں کا باآسانی بیرون ملک رابطہ
ایک ماہ میں3 موبائل فون نمبروں سے 4 ہزارکالیں ہوئیں، ریکارڈ حاصل کرلیا گیا۔
سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قید سنگین مقدمات میں ملوث قیدیوں و حوالاتیوں کی جانب سے موبائل فون کے ذریعے بیرونی دنیا سے وسیع پیمانے پر رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
اسیپشل برانچ نے جیل کے اندر استعمال ہونے والے 3 موبائل فون نمبروں کاسراغ لگاکرکمپنیوں سے مکمل ڈیٹا حاصل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کردی جس میں انکشاف کیا گیا کہ جیل میں بھاری اخراجات سے جیمرز نصب کیے گئے، اس کے باوجود جیل کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے ایک ماہ کے دوران 4 ہزار سے زائدکالیں کی گئیں، پنجاب حکومت کو رپورٹ ملنے پرمحکمہ جیل اورپولیس حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے جبکہ اڈیالہ جیل میں استعمال ہونے والے تینوں موبائل فونزکے ڈیٹا کی جانچ پڑتال اور دہشتگردوں کے رابطوں کا تعین کرنے کیلیے جیو فینسنگ شرو ع کردی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ پنجاب کی دیگر جیلوں میں استعمال ہونے والے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کر کے رپورٹ ارسال کی جائے۔ باوثوق ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں اہم ثبوتوں کے ساتھ انکشافات کیے گئے کہ اڈیالہ جیل میں دہشت گردی اورانتہا پسندی میں ملوث تقریباً 80 سے زائد خطرناک قیدی اورحوالاتی موجود ہیں، جو 3 مختلف موبائل فون نمبرز کے ذریعے مسلسل بیرونی دنیا کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔ ایک ماہ کے دوران ان نمبروں سے کی جانے والی تقریباً 4 ہزار کالیں ریکارڈ پر آئی ہیں، اس صورتحال نے پنجاب حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ''ایکسپریس''نے موقف جاننے کیلیے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اورآئی جی پنجاب جیل خانہ جات میاں فاروق نذیرسے رابطہ کیا مگر کال اٹینڈنہیں کی گئی۔
اسیپشل برانچ نے جیل کے اندر استعمال ہونے والے 3 موبائل فون نمبروں کاسراغ لگاکرکمپنیوں سے مکمل ڈیٹا حاصل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کردی جس میں انکشاف کیا گیا کہ جیل میں بھاری اخراجات سے جیمرز نصب کیے گئے، اس کے باوجود جیل کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے ایک ماہ کے دوران 4 ہزار سے زائدکالیں کی گئیں، پنجاب حکومت کو رپورٹ ملنے پرمحکمہ جیل اورپولیس حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے جبکہ اڈیالہ جیل میں استعمال ہونے والے تینوں موبائل فونزکے ڈیٹا کی جانچ پڑتال اور دہشتگردوں کے رابطوں کا تعین کرنے کیلیے جیو فینسنگ شرو ع کردی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ پنجاب کی دیگر جیلوں میں استعمال ہونے والے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کر کے رپورٹ ارسال کی جائے۔ باوثوق ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں اہم ثبوتوں کے ساتھ انکشافات کیے گئے کہ اڈیالہ جیل میں دہشت گردی اورانتہا پسندی میں ملوث تقریباً 80 سے زائد خطرناک قیدی اورحوالاتی موجود ہیں، جو 3 مختلف موبائل فون نمبرز کے ذریعے مسلسل بیرونی دنیا کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔ ایک ماہ کے دوران ان نمبروں سے کی جانے والی تقریباً 4 ہزار کالیں ریکارڈ پر آئی ہیں، اس صورتحال نے پنجاب حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ''ایکسپریس''نے موقف جاننے کیلیے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اورآئی جی پنجاب جیل خانہ جات میاں فاروق نذیرسے رابطہ کیا مگر کال اٹینڈنہیں کی گئی۔