پاکستان ڈیفالٹ ہوچکا اسٹیبلشمنٹ بیورو کریسی و سیاستدان ذمے دار ہیں وزیردفاع
دہشت گردوں کو خود لاکر بسایا گیا، اب دہشت گردی ہمارا مقدر بن گئی ہے، خواجہ آصف کا تقریب سے خطاب
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہے اور موجودہ حالات کے ذمے دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاستدان سب ہیں۔
سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپ نے سنا ہوگا، پاکستان دیوالیہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے۔ ہم ایک دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں۔
ملکی معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ مستحکم ہونے کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ناگزیر ہے۔ ہمیں درپیش مسائل کا حل ملک کے اندر ہی ہے، آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کے ذمے دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاستدان سب ہیں کیوں کہ پاکستان میں آئین اور قانون پر سمجھوتا کیا جاتا ہے۔
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیڑھ دو سال قبل دہشت گردوں کو خود یہاں لاکر بسایا گیا، نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردی ہمارا مقدر بن گئی ہے اور اس پر جس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، اسے ملک سے نکال دیا گیا۔ کراچی میں پولیس آفس پر حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے کے پی او پر حملے کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میرا زیادہ تر وقت اپوزیشن میں گزرا ہے۔ میں نے 32 برس میں یہاں سیاست کو رسوا ہوتے ہی دیکھا ہے۔
سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپ نے سنا ہوگا، پاکستان دیوالیہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے۔ ہم ایک دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں۔
ملکی معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ مستحکم ہونے کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ناگزیر ہے۔ ہمیں درپیش مسائل کا حل ملک کے اندر ہی ہے، آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کے ذمے دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاستدان سب ہیں کیوں کہ پاکستان میں آئین اور قانون پر سمجھوتا کیا جاتا ہے۔
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیڑھ دو سال قبل دہشت گردوں کو خود یہاں لاکر بسایا گیا، نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردی ہمارا مقدر بن گئی ہے اور اس پر جس نے آواز اٹھانے کی کوشش کی، اسے ملک سے نکال دیا گیا۔ کراچی میں پولیس آفس پر حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے کے پی او پر حملے کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میرا زیادہ تر وقت اپوزیشن میں گزرا ہے۔ میں نے 32 برس میں یہاں سیاست کو رسوا ہوتے ہی دیکھا ہے۔