امریکی ایلچی نے افغان خواتین کے بارے میں نامناسب بیان پر معافی مانگ لی
امریکی ایلچی نے افغان خواتین سے متعلق اپنی نامناسب ٹوئٹ کو بھی حذف کردیا
افغانستان کے لیے امریکا کی خصوصی ایلچی نے افغان خواتین سے متعلق اپنی ٹوئٹس پر معافی مانگ لی۔ اس ٹوئٹ پر کیرن ڈیکر کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اعلیٰ سفارت کار کیرن ڈیکر نے ایک ٹوئٹ کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جدوجہد کرنے والی افغان خواتین کو بھی افریقی امریکن سیاہ فام کی تاریخ اور ثقافت سے سیکھنا چاہیے اور خاص طور پر انھیں سوشل میڈیا موومنٹ #BlackGirlMagic سے مدد مل سکتی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کس طرح ایک ریسٹورینٹ میں سیاہ فام افراد کو کھانا نہ دینے پر سیاہ فام افراد روز آتے اور ٹیبل کرسی پر بیٹھ جاتے تھے یہاں تک کہ ریسٹورینٹ والے پالیسی بدلنے پر مجبور ہوگئے۔
کیرن ڈیکر نے مزید لکھا تھا کہ افغانستان میں اس طرح کا پُرامن احتجاج دیکھنے کو کیوں نہیں ملتا۔ کیا افغان #BlackGirlMagic سے واقف ہیں؟ کیا افغان لڑکیوں کو بھی ایسی ہی تحریک کی ضرورت ہے؟ افغان خواتین کا کیا ہوگا؟ وہ پاپ کلچر کے آئیکن بیونس اور لیزو جیسی مثالوں سے سبق سیکھ سکتی ہیں۔
اس ٹوئٹ پر شدید تنقید کی گئی تھی اور امریکی وزارت خارجہ نے خصوصی ایلچی کی سرزنش بھی کی تھی۔ ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ کیرن ڈیکر کی ٹوئٹ اور ان کا اندازِ پیغام رسانی "بلکہ نامناسب اور غیر موثر" تھا۔
جس پر امریکی ایلچی کیرن ڈیکر نے ٹویٹ کو حذف کردیا اور اپنی ایک اور ٹوئٹ پر اس پر معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ ان کی متعدد پوسٹس ان کے "بہترین ارادوں" کے باوجود "گڑبڑ" کا شکار ہوگئیں۔ میں ان تمام لوگوں سے معافی مانگتی ہوں جن کو میری بات سے تکلیف پہنچی ہو۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اعلیٰ سفارت کار کیرن ڈیکر نے ایک ٹوئٹ کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جدوجہد کرنے والی افغان خواتین کو بھی افریقی امریکن سیاہ فام کی تاریخ اور ثقافت سے سیکھنا چاہیے اور خاص طور پر انھیں سوشل میڈیا موومنٹ #BlackGirlMagic سے مدد مل سکتی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کس طرح ایک ریسٹورینٹ میں سیاہ فام افراد کو کھانا نہ دینے پر سیاہ فام افراد روز آتے اور ٹیبل کرسی پر بیٹھ جاتے تھے یہاں تک کہ ریسٹورینٹ والے پالیسی بدلنے پر مجبور ہوگئے۔
کیرن ڈیکر نے مزید لکھا تھا کہ افغانستان میں اس طرح کا پُرامن احتجاج دیکھنے کو کیوں نہیں ملتا۔ کیا افغان #BlackGirlMagic سے واقف ہیں؟ کیا افغان لڑکیوں کو بھی ایسی ہی تحریک کی ضرورت ہے؟ افغان خواتین کا کیا ہوگا؟ وہ پاپ کلچر کے آئیکن بیونس اور لیزو جیسی مثالوں سے سبق سیکھ سکتی ہیں۔
اس ٹوئٹ پر شدید تنقید کی گئی تھی اور امریکی وزارت خارجہ نے خصوصی ایلچی کی سرزنش بھی کی تھی۔ ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ کیرن ڈیکر کی ٹوئٹ اور ان کا اندازِ پیغام رسانی "بلکہ نامناسب اور غیر موثر" تھا۔
جس پر امریکی ایلچی کیرن ڈیکر نے ٹویٹ کو حذف کردیا اور اپنی ایک اور ٹوئٹ پر اس پر معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ ان کی متعدد پوسٹس ان کے "بہترین ارادوں" کے باوجود "گڑبڑ" کا شکار ہوگئیں۔ میں ان تمام لوگوں سے معافی مانگتی ہوں جن کو میری بات سے تکلیف پہنچی ہو۔