کراچی پولیس آفس پر حملہ سیکیورٹی کا پول کھل گیا

چوکیوں میں کوئی تعینات نہیں تھا، کراچی پولیس چیف کی چھٹی کی وجہ سے اہلکار بھی بغیر بتائے غائب ہوگئے

فوٹو فائل

کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد ہونے والی ابتدائی تحقیقات میں سکیورٹی کا پول کھل گیا، انتہائی اہم عمارت کی چوکیاں خالی اور عقبی راستے پر کوئی اہلکار تعینات نہیں تھا جبکہ کچھ سی سی ٹی وی کیمرے بھی خراب ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی اہم شاہراہ پر قائم کراچی پولیس چیف کے دفتر کے اطراف میں سیکیورٹی کا عملہ نہ ہونے کے برابر تھا جبکہ کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو چھٹی پر اسلام آباد موجود تھے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عملہ بھی بغیر کسی اطلاع کے غائب ہوگیا۔

علاوہ ازیں کے پی او کے عقبی حصے میں کوئی سیکیورٹی موجود نہیں تھی، جہاں سے دہشت گرد کے پی او کے قریب پہنچے پہلے گیٹ پر کوئی موجود نہیں جبکہ جہاں سے دہشت گرد اندر داخل ہوئے اُس مرکزی دروازے پر ایک اہلکار موجود تھا جو دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملے کی تحقیقات کیلیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل


دہشت گرد مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوئے تو پولیس چوکیوں پر بھی کوئی موجود نہیں تھا، اسی وجہ سے مسلح افراد آسانی سے پہلی منزل پر پہنچے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دہشت گردوں کا حدف ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اور ان کا دفتر تھا۔


دہشت گرد کراچی پولیس آفس کے تیسرے فلور سے ہوتے ہوئے چوتھے فلور پر پہنچے، جہاں ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اُڑایا جہاں پر سیکیورٹی کا کوئی خاص انتظام نہیں تھا۔

دہشت گردوں کو عمارت کے اندر سے کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تاہم حملے کے بعد سندھ رینجرز اور پولیس کے افسران نفری کے ہمراہ کے پی او میں داخل ہوئے اور دہشت گردوں سے مقابلہ کیا۔

دو دہشت گرد فائرنگ کرتے اور دستی بم حملے کرتے ہوئے چھت پر پہنچ گئے، جہاں مقابلے میں دو دہشت گرد مارے گئے۔
Load Next Story