تحفظ پاکستان بل بنیادی انسانی حقوق اور آزادی کے خلاف ہے ہیومن رائٹس واچ
پاکستان کے سینیٹ کو یہ قانون منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے نظر ثانی کے لئے واپس قومی اسمبلی بھیج دینا چاہئے، رپورٹ
ہیومن رائٹس واچ نے بھی تحفظ پاکستان آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق اور آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
آرڈیننس کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ بل کا مسودہ نہ صرف بنیادی حقوق اور آزادی کے خلاف ہے بلکہ اس سے پرامن سیاسی اپوزیشن جماعتوں کو بھی خطرہ ہے، حکومت پاکستان انسداد دہشت گردی قوانین کی آڑ میں بنیادی انسانی حقوق نہ دبائے۔ بریڈ ایڈمز نے کہا کہ پاکستان کے سینیٹ کو یہ قانون منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے نظر ثانی کے لئے واپس قومی اسمبلی بھیج دینا چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی تعریف کو واضع کرنا ضروری ہے، چھوٹا سا ٹریفک جام بھی اس کے زمرے میں آسکتا ہے، پولیس کو بغیر وارنٹ کے کسی شخص کے خلاف کارروائی یا گرفتاری کی اجازت دینا عوام کے آزادی کے حق کے منافی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو دی جانے والی ایسی آزادی بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس طریقے سے شہری بربریت کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
آرڈیننس کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ بل کا مسودہ نہ صرف بنیادی حقوق اور آزادی کے خلاف ہے بلکہ اس سے پرامن سیاسی اپوزیشن جماعتوں کو بھی خطرہ ہے، حکومت پاکستان انسداد دہشت گردی قوانین کی آڑ میں بنیادی انسانی حقوق نہ دبائے۔ بریڈ ایڈمز نے کہا کہ پاکستان کے سینیٹ کو یہ قانون منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے نظر ثانی کے لئے واپس قومی اسمبلی بھیج دینا چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی تعریف کو واضع کرنا ضروری ہے، چھوٹا سا ٹریفک جام بھی اس کے زمرے میں آسکتا ہے، پولیس کو بغیر وارنٹ کے کسی شخص کے خلاف کارروائی یا گرفتاری کی اجازت دینا عوام کے آزادی کے حق کے منافی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو دی جانے والی ایسی آزادی بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس طریقے سے شہری بربریت کا نشانہ بن سکتے ہیں۔