ٹیلی گرام نے واٹس ایپ سربراہ کے الزامات کی تردید کردی

صارفین کی لوکیشن ٹریکنگ یا ڈیٹا کے غیر محفوظ ہونے کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے، کمپنی

(فوٹو:فائل)

واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والی موبائل ایپلیکیشن نے چیٹ سیکیورٹی کے حوالے سے عائد ہونے والے الزامات کی تردید کردی۔

ٹیلیگرام کے ترجمان ریمی وان نے وائرڈ اور واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ کی جانب سے ایپ کی سیکیورٹی کے بارے میں دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'نامور عالمی ویب سائٹ پر شائع آرٹیکل میں بہت سی غلطیاں ہیں اور ادارتی ٹیم نے ٹیلی گرام کے تبصروں اور جوابات کو نظر انداز کیا، جس کے نتیجے میں واٹس ایپ کے سربراہ گمراہ ہوئے'۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کی لوکیشن ٹریکنگ یا ڈیٹا کے غیر محفوظ ہونے کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے البتہ یہ صرف اُس صورت میں ممکن ہے جب صارف خود اپنے مقام کو پبلک کرے۔


ترجمان نے وضاحت کی کہ صارفین کی سیکیورٹی کے لیے ای ٹو ای ای پروٹوکول ہے، جو دراصل اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی طرح ہے اور اس کے ذریعے صارفین کی چیٹ محفوظ رہتی ہے۔

دوسری جانب اٹلی کی یونیورسٹی آف ڈیوائن نے تصدیق کی ہے کہ ٹیلیگرام کا پروٹوکول سخت اور وہاں پر صارفین کا ڈیٹا بالکل محفوظ ہے، اس حوالے سے جو ٹیلی گرام کے بارے میں اوپن سورس کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ غلط ہے۔

علاوہ ازیں ٹیلی گرام اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی طرح 'ری پروڈیکیبل بلڈز' نامی فیچر پر کام کررہا ہے جس کے بعد صارفین ایک دوسرے کے بار کوڈ یا خفیہ ہندسے درج کر کے ڈیٹا کو مزید محفوظ بنا سکیں گے۔
Load Next Story