بارکھان واقعے پر لواحقین کا میتوں کےساتھ دھرنا دوسرے روز بھی جاری

سردار عبدالرحمن کھیتران پر مقدمہ کرکے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، لواحقین

مقتولین کے لواحقین کا دیگر لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا مطالبہ (فوٹو فائل)

بارکھان میں خاتون سمیت تین لاشیں کنویں سے ملنے کے واقعے پر لواحقین کا میتوں کے ساتھ ریڈزون کے باہر دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت نے بارکھان واقعے پر جے آئی ٹی تشکیل دیدی

مقتولین کے لواحقین نے چھ نکات پیش کردیے، جن میں کہا گیا ہے کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور دیگر پانچ لاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے۔ مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔


مزید پڑھیں: عبدالرحمٰن کھیتران کے گھر پولیس کی بھاری نفری کا چھاپہ، مختلف حصوں کی تلاشی

دریں اثنا بارکھان واقعہ پر بلوچستان بار کونسل کی جانب سے آج عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ بھی کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بارکھان واقعے کے خلاف ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی اور پیرکوہ میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جن میں شرکا سردار عبدالرحمن کھیتران کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان حکومت خان محمد مری کے دیگر 5بچوں کو فوری طور پر بازیاب کرائے ۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان؛ صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید خاتون و بیٹوں کی لاشیں کنویں سے برآمد

علاوہ ازیں جعفر آباد میں جماعت اسلامی کی جانب سے بارکھان واقعہےکے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ خاتون اور 2 بیٹوں کے قاتلوں کو گرفتار کیاجائے اور حکومت دیگر 5لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے اقدامات کرے۔
Load Next Story