ڈالر کی انٹربینک قیمت 260 سے نیچے آگئی اوپن ریٹ میں بھی کمی

ڈالر کے انٹربینک ریٹ 94 پیسے کی کمی سے 259.99 روپے اور اوپن ریٹ 2 روپے کی کمی سے 268 روپے کی سطح پر بند ہوئے

—(فوٹو فائل)

ورکرز ریمی ٹینسز کا حجم بڑھنے اور ایکسپورٹرز کی جانب سے اپنی ترسیلات بھنائے جانے سے سپلائی میں بہتری کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر آج بھی بیک فٹ پر رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 260 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 268 روپے کی سطح پر آگئے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے منی بجٹ منظوری اور ڈالر کی سپلائی بڑھتے ہی مرکزی بینک بھی انٹربینک مارکیٹ سے ڈالر کی ڈلیوریاں حاصل کررہا ہے جس کے نتیجے میں مسلسل دوسرے ہفتے بھی زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافے کا رجحان غالب ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بھی مالیاتی سہولیات ملنے کی صورت میں توقع ہے کہ مختصر مدت کے لیے ڈالر کی قدر 240 روپے کی سطح پر بھی آسکتی ہے۔


انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر بیک فٹ پر رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1.18 روپے کی کمی سے 259.75 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے بڑھنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 94 پیسے کی کمی سے 259.99 روپے پر بند ہوئے اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2 روپے کی کمی سے 268 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گرے کرنسی مارکیٹ بھی متحرک ہے جہاں سے ضرورت مند مہنگے داموں پر ڈالر کی خریداری کررہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پانے اور انٹربینک و اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کا فرق محدود ہونے کی صورت میں ہی گرے کرنسی مارکیٹ کا وجود ختم ہوسکتا ہے، مختلف درآمدی شعبوں نے گرے مارکیٹ سے ڈالر کا بندوبست کرنا شروع کر دیا ہے جو اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر پر دباؤ بڑھانے کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرے مارکیٹ میں فی ڈالر کی قیمت 282 سے 285 کے درمیان ہے، ایکس چینج کمپنیوں کے نمائندوں کا بھی حکومت سے مطالبہ ہے انہیں درآمد کنندگان کے لیے زرمبادلہ ہینڈل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی تنزلی برقرار رہ سکے اور مختلف اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ کی انسداد ہوسکے۔
Load Next Story