ناپرسان سے بریکنگ نیوز
ملک کے چنیدہ غنڈوں اوربدمعاشوں کوپال پوس کرلیڈربناتے ہیں اوربدلے میں حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ نت نئے مسائل پیداکرے
مملکت ناپرسان سے بڑی خطرناک، دہشت ناک ،حیرت ناک اور وحشت ناک بریکنگ نیوز آئی ہے کہ وہاں حکومت کو تختہ اور مخالفوں کو تخت کر دیا گیا۔
ارباب اقتدار کو گرفتار کر کے سزائیں سنائی گئی ہیں ۔ ویسے یہ حالات اچانک اورغیرمتوقع بھی نہیں ہیں کیوں کہ اس کے خلاف کافی عرصے سے چہ میگوئیاں، پھر جلسہ گوئیاں اور پھر دھرنا گوئیاں ہورہی تھیں کہ چھ سال کے عرصے میں اس نااہل حکومت نے ملک وقوم کو ایک بھی بحران یا مسئلہ نہیں دیا ہے ۔
حالانکہ ناپرسان کے آئین کی پہلی شق یہ ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح نئے نئے مسائل پیدا کرنا پھر ان مسائل کے انڈوں کو سرکاری مرغیوں کے نیچے رکھ کر ان کے انڈے چوزے نکالنا ہوگا یعنی حکومت کو مسائل کا پولٹری فارم چلانا ہوگا لیکن اس نااہل حکومت نے چھ سال میں نہ تو کوئی مسئلہ پیدا کیا تھا نہ انڈے چوزے نکالے تھے جس پر پہلے وہ لوگ ناراض ہوگئے جو حکومت کے لیے لیڈروں کا خام مال مہیا کرتے ہیں۔
ملک کے چنیدہ غنڈوں اور بدمعاشوں کو پال پوس کر لیڈر بناتے ہیں اور بدلے میں حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ نت نئے مسائل پیداکرے اور ان لوگوں کے حوالے کرے تاکہ وہ گائیوں کی طرح دودھ دوھ کر اپنی دولت میں اضافہ کریں ،طرح طرح کے بحران پیداکرنا اوران بحرانوں میں ان لوگوں کو کمائی کرنے کے مواقع دینا حکومت کا اولین فریضہ ہوتاہے ۔لیکن اس نااہل حکومت نے چھ سال میں ان لوگوں کو ایک بھی بحران یا دودھیل گائے نہیں دی جس کی وجہ سے ان لوگوں کے بینک اکاونٹس کے ہونٹ سوکھے جارہے تھے ۔
ان لوگوں نے پہلے دبے الفاظ میں حکومت کو سمجھانا شروع کیا کہ تم ہمیں نوٹ دو ہم تمہیں ووٹ دیں گے اورجب ہم نے تمہیں ووٹ دیے ہیں تو تم ہمیں نوٹ کیوں نہیں دے رہے ہو۔
لیکن نااہل حکومت نے سنی ان سنی کی ہوئی تھی آخر کار ان لوگوں کو خطرہ ہوگیا کہ اگر حکومت اسی طرح مسائل اور بحران پیداکرنے سے گریزکرتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب عوام بے غم اور بے فکر ہوجائیں گے اورجب ان کا پیٹ بھر جائے گا تو ان کادھیان حکومت کی طرف اس کے ساجھے داروں اور سہولت کاروں کی طرف چلاجائے گا اور یہ سیاست کا پہلا اصول ہے کہ فارغ البال عوام حکومت کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں چنانچہ پرانے زمانے کے دانا دانشوروں نے اس بات پر لاکھوں ٹن فلسفہ بگھارا ہے ،عوام کو مسائل اور بحرانوں سے ہمیشہ ''مالامال'' رکھنا چاہیے تاکہ ان کو نہ سرکھجانے کی فرصت ملے اور نہ سوچنے سمجھنے کی۔
یعنی کامیاب حکومت وہ ہے جو عوام کو کبھی بحرانوں اور مسائل سے نکلنے نہ دے بلکہ اگر عام بحرانوں اور مسائل سے کام نہ چلے تو جنگ یا الیکشن کا سہارا لے یعنی کسی نہ کسی کو '' دشمن '' کے منصب پر فائز رکھے لیکن افسوس کہ یہ نااہل حکومت کچھ بھی پیداکرنے میں ناکام رہی، اس لیے اسے تخت سے اتار کر تختے پر پہنچانا ضروری ہوگیا تھا۔
عوام کو مسائل کے تحائف دینا بہت پرانے زمانے سے حکومتوں کی اولین ترجیح رہاہے اور اس سلسلے میں دانا دانشورکے جو ملفوظات دستیاب ہیں۔
ان میں ایک یہ بھی ہے کہ جو حکومتیں عوام کو بحران اور مسائل کے پولٹری فارم نہیں دیتیں وہ صرف نااہل ہی نہیں بلکہ ملک دشمن بھی ہوتی ہیں کیوں کہ عوام کو اگر مسائل میں الجھا کر نہ رکھا جائے تو وہ تو کالانعام ہوتے ہیں اورکالانعام کی طرح دم اونچی کرکے اسے تڑا لیتے ہیں اورآخر کار حکومت کے درپے ہوجاتے ہیں اوراس میں درپردہ دشمن ممالک کا بھی ہاتھ ہوتاہے چنانچہ ناپرسان کی جس نااہل حکومت کو تخت سے تختہ کردیاگیاہے اس پر بھی یہ الزام ہے کہ دراصل اس نااہل حکومت کاصدر اور وزیراعظم دونوں ہی دشمن ملک کے ایجنٹ تھے۔
وہ چاہتے تھے کہ عوام کو مسائل سے چھٹکارا ملے گا تو وہ حکومت کے درپے ہوں گے اورجب لوہاگرم ہوجائے گا تو وہ استعفا دے کے ملک سے بھاگ جائیں گے پھر عوام اورحکومت میں خانہ جنگی ہوجائے گی لیکن خوش قسمتی سے اپوزیشن لیڈر نے عین موقع پر حکومت کے ساجھے داروں یعنی تاجروں صنعت کاروں اورکنگ میکروں سے رابطہ قائم کیا اور مل جل کر نااہل حکومت کاتختہ الٹ دیا اورخیرت ہوئی ۔
نئی حکومت کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں اتنے مسائل اور بحران پیدا کردے گا کہ نہ صرف ملک ہی بحرانوں اورمسائل میں خود کفیل ہوجائے گا بلکہ مسائل اور بحرانوں کو دساور بھیج کر زرمبادلہ میں بھی اضافہ کردے گا ۔
عوام نے اس تبدیلی پر ملک بھر میں جشن منایا اور سڑکوں پر بھنگڑے ڈالے ہیں جن میں سابق نااہل حکومت کو مکمل طور پر مردہ باد اور نئی حکومت کو زندہ باد کردیاگیا ہے ۔
ارباب اقتدار کو گرفتار کر کے سزائیں سنائی گئی ہیں ۔ ویسے یہ حالات اچانک اورغیرمتوقع بھی نہیں ہیں کیوں کہ اس کے خلاف کافی عرصے سے چہ میگوئیاں، پھر جلسہ گوئیاں اور پھر دھرنا گوئیاں ہورہی تھیں کہ چھ سال کے عرصے میں اس نااہل حکومت نے ملک وقوم کو ایک بھی بحران یا مسئلہ نہیں دیا ہے ۔
حالانکہ ناپرسان کے آئین کی پہلی شق یہ ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح نئے نئے مسائل پیدا کرنا پھر ان مسائل کے انڈوں کو سرکاری مرغیوں کے نیچے رکھ کر ان کے انڈے چوزے نکالنا ہوگا یعنی حکومت کو مسائل کا پولٹری فارم چلانا ہوگا لیکن اس نااہل حکومت نے چھ سال میں نہ تو کوئی مسئلہ پیدا کیا تھا نہ انڈے چوزے نکالے تھے جس پر پہلے وہ لوگ ناراض ہوگئے جو حکومت کے لیے لیڈروں کا خام مال مہیا کرتے ہیں۔
ملک کے چنیدہ غنڈوں اور بدمعاشوں کو پال پوس کر لیڈر بناتے ہیں اور بدلے میں حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ نت نئے مسائل پیداکرے اور ان لوگوں کے حوالے کرے تاکہ وہ گائیوں کی طرح دودھ دوھ کر اپنی دولت میں اضافہ کریں ،طرح طرح کے بحران پیداکرنا اوران بحرانوں میں ان لوگوں کو کمائی کرنے کے مواقع دینا حکومت کا اولین فریضہ ہوتاہے ۔لیکن اس نااہل حکومت نے چھ سال میں ان لوگوں کو ایک بھی بحران یا دودھیل گائے نہیں دی جس کی وجہ سے ان لوگوں کے بینک اکاونٹس کے ہونٹ سوکھے جارہے تھے ۔
ان لوگوں نے پہلے دبے الفاظ میں حکومت کو سمجھانا شروع کیا کہ تم ہمیں نوٹ دو ہم تمہیں ووٹ دیں گے اورجب ہم نے تمہیں ووٹ دیے ہیں تو تم ہمیں نوٹ کیوں نہیں دے رہے ہو۔
لیکن نااہل حکومت نے سنی ان سنی کی ہوئی تھی آخر کار ان لوگوں کو خطرہ ہوگیا کہ اگر حکومت اسی طرح مسائل اور بحران پیداکرنے سے گریزکرتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب عوام بے غم اور بے فکر ہوجائیں گے اورجب ان کا پیٹ بھر جائے گا تو ان کادھیان حکومت کی طرف اس کے ساجھے داروں اور سہولت کاروں کی طرف چلاجائے گا اور یہ سیاست کا پہلا اصول ہے کہ فارغ البال عوام حکومت کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں چنانچہ پرانے زمانے کے دانا دانشوروں نے اس بات پر لاکھوں ٹن فلسفہ بگھارا ہے ،عوام کو مسائل اور بحرانوں سے ہمیشہ ''مالامال'' رکھنا چاہیے تاکہ ان کو نہ سرکھجانے کی فرصت ملے اور نہ سوچنے سمجھنے کی۔
یعنی کامیاب حکومت وہ ہے جو عوام کو کبھی بحرانوں اور مسائل سے نکلنے نہ دے بلکہ اگر عام بحرانوں اور مسائل سے کام نہ چلے تو جنگ یا الیکشن کا سہارا لے یعنی کسی نہ کسی کو '' دشمن '' کے منصب پر فائز رکھے لیکن افسوس کہ یہ نااہل حکومت کچھ بھی پیداکرنے میں ناکام رہی، اس لیے اسے تخت سے اتار کر تختے پر پہنچانا ضروری ہوگیا تھا۔
عوام کو مسائل کے تحائف دینا بہت پرانے زمانے سے حکومتوں کی اولین ترجیح رہاہے اور اس سلسلے میں دانا دانشورکے جو ملفوظات دستیاب ہیں۔
ان میں ایک یہ بھی ہے کہ جو حکومتیں عوام کو بحران اور مسائل کے پولٹری فارم نہیں دیتیں وہ صرف نااہل ہی نہیں بلکہ ملک دشمن بھی ہوتی ہیں کیوں کہ عوام کو اگر مسائل میں الجھا کر نہ رکھا جائے تو وہ تو کالانعام ہوتے ہیں اورکالانعام کی طرح دم اونچی کرکے اسے تڑا لیتے ہیں اورآخر کار حکومت کے درپے ہوجاتے ہیں اوراس میں درپردہ دشمن ممالک کا بھی ہاتھ ہوتاہے چنانچہ ناپرسان کی جس نااہل حکومت کو تخت سے تختہ کردیاگیاہے اس پر بھی یہ الزام ہے کہ دراصل اس نااہل حکومت کاصدر اور وزیراعظم دونوں ہی دشمن ملک کے ایجنٹ تھے۔
وہ چاہتے تھے کہ عوام کو مسائل سے چھٹکارا ملے گا تو وہ حکومت کے درپے ہوں گے اورجب لوہاگرم ہوجائے گا تو وہ استعفا دے کے ملک سے بھاگ جائیں گے پھر عوام اورحکومت میں خانہ جنگی ہوجائے گی لیکن خوش قسمتی سے اپوزیشن لیڈر نے عین موقع پر حکومت کے ساجھے داروں یعنی تاجروں صنعت کاروں اورکنگ میکروں سے رابطہ قائم کیا اور مل جل کر نااہل حکومت کاتختہ الٹ دیا اورخیرت ہوئی ۔
نئی حکومت کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں اتنے مسائل اور بحران پیدا کردے گا کہ نہ صرف ملک ہی بحرانوں اورمسائل میں خود کفیل ہوجائے گا بلکہ مسائل اور بحرانوں کو دساور بھیج کر زرمبادلہ میں بھی اضافہ کردے گا ۔
عوام نے اس تبدیلی پر ملک بھر میں جشن منایا اور سڑکوں پر بھنگڑے ڈالے ہیں جن میں سابق نااہل حکومت کو مکمل طور پر مردہ باد اور نئی حکومت کو زندہ باد کردیاگیا ہے ۔