مودی سرکار کے انسانیت سوز مظالم

مودی سرکار نے جموں اور کشمیر کے مسلمانوں کو مسمار کرنے کی مشقیں شروع کردی ہیں

S_afarooqi@yahoo.com

بھارت میں جب سے مودی سرکار برسرِ اقتدار آئی ہے مسلمانوں کا جینا محال ہو رہا ہے اور ہر آنے والا دن ایک نیا عذاب لا رہا ہے۔

نہ اُن کی عزت محفوظ ہے نہ جان اور نہ مال۔ یہ وہی مودی ہے جس نے اپنی گجرات کی چیف منسٹر شِپ کے دور میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی جس میں ہزاروں بے قصور اور نہتے مسلمانوں کا شدید جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔

آپ کو یاد ہوگا کہ اُس زمانہ میں امریکا نے اِسے ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔عجب تماشہ ہے کہ اب وہی مودی امریکا کا لاڈلا ہے اور ایک پریم کہانی چل رہی ہے۔

زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر پر اپنی گرفت سخت کرنے کے لیے بھارت کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کی تھی۔ اُس کے بعد سے وہ نت نئے حربہ استعمال کر رہی ہے۔

تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی رہائش گاہوں کو مسمار کرنے کی ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کے لیے متعلقہ قوانین میں مطلوبہ ردوبدل کی گئی ہے۔

ظاہر ہے کہ اِس کارروائی کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے گھروں کو اجاڑنا ہے تاکہ مظلوم کشمیری پریشان ہوکر اپنے گھر بار چھوڑ کر کسی اور جگہ منتقل ہونے پر مجبور ہوجائیں اور اِس طرح وہاں کی مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کردیا جائے اور کسی نہ کسی طرح وہاں کے ہندوؤں کی اکثریت کو بڑھاوا دیا جاسکے۔

برسبیلِ تذکرہ یہ یاد دہانی بھی کرادی جائے کہ جب کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکل رہا تھا تب اُس وقت کے بھارتی وزیرِ اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں گئے تھے جہاں یہ طے پایا گیا تھا کہ اِس مسئلہ کو استصوابِ رائے کی بنیاد پر حل کیا جائے گا۔

نہرو کی اصل چال یہ تھی کہ اِس مسئلہ کو کسی نہ کسی طرح سرد خانہ میں ڈال دیا جائے تاآنکہ وہ وقت آجائے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کردیا جائے اور پھر رائے شماری کرائی جائے۔

نہرو کی اِسی چال کو کامیاب کرانے کے لیے بی جے پی کی سرکار اب کشمیری مسلمانوں پر مصیبت کے پہاڑ ڈھا رہی ہے تاکہ مسلمان تنگ آکر مقبوضہ کشمیر کو چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں۔

مودی سرکار کو اب ہی حال ہی میں بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم سے زبردست دھچکا لگا ہے جو گجرات کے اُن مسلم کش فسادات سے متعلق ہے، جب مودی بھارت کے صوبہ گجرات کا چیف منسٹر تھا۔مودی اور بھارت کے بہت بڑے بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی کا گٹھ جوڑ عیاں ہوچکا ہے۔

مودی سرکار نے جموں اور کشمیر کے مسلمانوں کو مسمار کرنے کی مشقیں شروع کردی ہیں۔ مسلم مخالف انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی معاونت سے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے جن میں مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کی جان و مال کو بُلڈوزر اور دھماکہ خیز مواد سے اڑانا شامل ہے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے بھارت کے زیر قبضہ سری نگر، بڈگام، اننت ناگ اور بارہ مُولا میں مسلمانوں کے گھروں اور کاروبار کو مسمار کرنے کی کوششوں کے جواب میں کہا کہ کشمیر میں جاری ظالمانہ مسماری مہم انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی توسیع ہے۔

جبری اِنخلا کا یہ اقدام اُس بین الاقوامی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی ہے جس پر بھارت نے بھی دستخط کیے ہوئے ہیں۔

جبری انخلا انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جبراً کسی انسان کو خواہ مخواہ بے گھر کرکے اُسے مصیبت میں مبتلا کر دیں۔ یوں بھی یہ حرکت انسانیت کے خلاف ہے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ نے بہت سے سوالات اُٹھائے ہیں۔

انہدام کی اِن کارروائیوں میں جے سی بی کی مشینری استعمال کی جارہی ہے جو یو کے کی ساختہ ہے جس کے استعمال کو بھارت کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔انہدام کا یہ سلسلہ انسانی حقوق کی پامالی پر منتج ہوگا۔

جے سی بی انٹرنیشل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اِس غیر انسانی انہدام کے سلسلہ کو رُکوادے جو بین الاقوامی روایت کے سراسر خلاف ہے،اگر جے سی بی بھارت میں ہونے والی انہدامی کارروائی کو روکنے میں ناکام رہتی ہے تو یہ اُس کی بین الاقوامی ذمے داری کی خلاف ورزی ہوگی۔

صرف یہی نہیں بلکہ بھارت کی حکومت ڈومیسائل کے قوائد میں بھی ہیرا پھیری کر رہی ہے جس کا مقصد آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت بھی وہی ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے جو اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کے خلاف استعمال کررہا ہے۔

مودی سرکار کا ہدف یہ ہے کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطینیوں کو اُجاڑ کر خیمہ بستیوں میں رہائش پر مجبور کیا ہے وہی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ بھی کیا جائے۔

مودی سرکار کے ماتحت اِنہدام کی کارروائیوں کے لیے دو دستے استعمال کیے جارہے ہیں ۔ ایک دستہ وہ ہے جو کشمیری مسلمانوں کو براہ راست منہدم کرتا ہے اور دوسرا وہ ہے جو غیر متحرک حربے استعمال کرتا ہے۔

گارجین نے چودہ فروری کو یہ رپورٹ کیا ہے کہ بھارت کے ٹیکس اہلکاروں نے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی لی۔یہ تلاشی اِس جرم کی پاداش میں لی گئی کہ بی بی سی نے گجرات میں مودی کے دور میں مسلمانوں کے قتل عا م پر مبنی ایک دستاویزی فلم دکھائی تھی۔تلاشی کے وقت دہلی میں بی بی سی کے دفتر کے باہر ایک ہجوم جمع ہوگیا۔

دستاویز کا موضوع گجرات میں مودی کی چیف منسٹر شپ کے دور میں مسلمانوں کے خون سے کھیلی گئی وہ ہولی تھی جس میں دوہزارکے قریب مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ بی جے پی کا موقف یہ تھا کہ تلاشی کی کارروائی بالکل غیر جانبدارانہ اور قانون کے عین مطابق تھی جس کا مقصد صرف ٹیکس کی تعمیل تھا۔

الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی اہلکاروں نے بی بی سی کے نمایندوں سے اُن کے سیل فون اور لیپ ٹاپ چھین لیے۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ مودی سرکار کے انسانیت سوز مظالم کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرے اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائے۔
Load Next Story