ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم سوال اٹھائیں گے خواجہ آصف
اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں، وزیر دفاع
وزیردفاع اور (ن) لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ ارکان پارلیمنٹ سے شکایت رہتی ہے کہ ججز کا نام لے کر تنقید کرتے ہیں۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ ججز پر تنقید ہوتی ہے تو دیگر پر کیوں نہیں ہوتی۔ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے 8 ماہ میں عدلیہ نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس کا ازالہ کریں۔ ماضی میں عدلیہ بحالی کے لئے ہمیں اتحادی حکومت چھوڑنی پڑی۔ میرے گھر پر مذاکرات ہوئے تھے جس میں ایک جج بھی شامل تھا۔ عدلیہ آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟ آئین کو ری رائیٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے۔ جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔یہی حالات رہے تو خوانخواستہ ریاست کو نقصان نہ ہوجائے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ جیل بھرو تحریک فلاپ ہوگئی ہے اب ڈوب مرو تحریک چلانی چاہیئے۔شاہ محمود قریشی کل گرفتاری ہوا ہے آج رورہا ہے۔ ہمارا تو 90 دن کا ریمانڈ لیا جاتا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی میں 86 ہزار جانیں گنوائی ہیں۔ کیا ہم خود احتسابی کریں گے کہ کن لوگوں نے ان کو دوبارہ بسایا؟ عوام، ہولیس، افواج کی جانیں خطرے میں ہیں، کسی کو احساس ہے؟
وزیردفاع نے مزید کہا کہ پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے۔ اس شخص نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دی ہیں۔ کہتا ہے کہ امریکا نے سازش کی اور اب کہتا ہے کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی۔اس کو جو ہاتھ کھلاتا ہے اسی ہاتھ کو کاٹتا ہے۔ اس شخص کی صورت میں قوم پر عذاب لیکر آئے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ ارکان پارلیمنٹ سے شکایت رہتی ہے کہ ججز کا نام لے کر تنقید کرتے ہیں۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کچھ ججز پر تنقید ہوتی ہے تو دیگر پر کیوں نہیں ہوتی۔ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہوں گے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے 8 ماہ میں عدلیہ نے جو حالات پیدا کئے ہیں اس کا ازالہ کریں۔ ماضی میں عدلیہ بحالی کے لئے ہمیں اتحادی حکومت چھوڑنی پڑی۔ میرے گھر پر مذاکرات ہوئے تھے جس میں ایک جج بھی شامل تھا۔ عدلیہ آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل درست ہوئی ہے یا نہیں؟ آئین کو ری رائیٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے۔ جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائیٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔یہی حالات رہے تو خوانخواستہ ریاست کو نقصان نہ ہوجائے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ جیل بھرو تحریک فلاپ ہوگئی ہے اب ڈوب مرو تحریک چلانی چاہیئے۔شاہ محمود قریشی کل گرفتاری ہوا ہے آج رورہا ہے۔ ہمارا تو 90 دن کا ریمانڈ لیا جاتا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی میں 86 ہزار جانیں گنوائی ہیں۔ کیا ہم خود احتسابی کریں گے کہ کن لوگوں نے ان کو دوبارہ بسایا؟ عوام، ہولیس، افواج کی جانیں خطرے میں ہیں، کسی کو احساس ہے؟
وزیردفاع نے مزید کہا کہ پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے۔ اس شخص نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دی ہیں۔ کہتا ہے کہ امریکا نے سازش کی اور اب کہتا ہے کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی۔اس کو جو ہاتھ کھلاتا ہے اسی ہاتھ کو کاٹتا ہے۔ اس شخص کی صورت میں قوم پر عذاب لیکر آئے۔