پی ٹی آئی کے 32ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے 32ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا جس کے بعد قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے۔
الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 32ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کیا ہے۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب سے جنرل نشستوں پر 27 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کا نوٹی فکیشن معطل کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل
الیکشن کمیشن نے تصدیق کی کہ پنجاب سے 5 خواتین ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کیا گیا جبکہ اسلام آباد کے 3 قومی اسمبلی حلقوں میں ضمنی الیکشن کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد کی حدود پر لاگو نہیں ہوتا۔
قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے، الیکشن کمیشن
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے27 ایم این ایز، مخصوص نشستوں پر5 خواتین ارکان کی رکنیت بحال ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق راولپنڈی کے6 حلقوں اور فیصل آباد، خوشاب، ملتان، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، رحیم یارخان، لیہ اور لاہورکے ضمنی انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا
الیکشن کمیشن کے مطابق میانوالی اور بھکرکےضمنی انتخابات بھی تاحکم ثانی ملتوی کردیے گئے ہیں۔
عمران خان کی جیتی ہوئی 6 نشستیں خالی قرار
الیکشن کمیشن نے عمران خان کی جیتی ہوئی 6 نشستیں خالی قرار دے دیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب اور این اے 239 کراچی کی نشستیں خالی قرار دے دی۔
مزید پڑھیں : عمران خان قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے ڈی نوٹیفائی، نوٹی فکیشن جاری
ای سی پی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صرف این اے 45 کرم کی نشست رہے گی۔ عمران خان نے ضمنی انتخابات میں 7 نشستوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق آئین کے تحت زیادہ نشستوں پر جیتنے والا ایک سیٹ ہی رکھ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں: تحریک انصاف کا اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے لیے اسپیکر کو خط
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نتائج جاری ہونے کے بعد 30 دن میں اضافی نشستوں سے مستعفی ہونا لازمی ہے، ازخود مستعفی نہ ہونے والا صرف اس نشست پر برقرار رہے گا جو سب سے آخر میں جیتی ہو۔ عمران خان نے آخری نشست این اے 45کرم سے جیتی تھی۔
الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 32ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کیا ہے۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب سے جنرل نشستوں پر 27 ارکان کو ڈی نوٹیفائی کا نوٹی فکیشن معطل کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل
الیکشن کمیشن نے تصدیق کی کہ پنجاب سے 5 خواتین ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کیا گیا جبکہ اسلام آباد کے 3 قومی اسمبلی حلقوں میں ضمنی الیکشن کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد کی حدود پر لاگو نہیں ہوتا۔
قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے، الیکشن کمیشن
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے27 ایم این ایز، مخصوص نشستوں پر5 خواتین ارکان کی رکنیت بحال ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی 27نشستوں پرضمنی انتخابات روک دیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق راولپنڈی کے6 حلقوں اور فیصل آباد، خوشاب، ملتان، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، رحیم یارخان، لیہ اور لاہورکے ضمنی انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا
الیکشن کمیشن کے مطابق میانوالی اور بھکرکےضمنی انتخابات بھی تاحکم ثانی ملتوی کردیے گئے ہیں۔
عمران خان کی جیتی ہوئی 6 نشستیں خالی قرار
الیکشن کمیشن نے عمران خان کی جیتی ہوئی 6 نشستیں خالی قرار دے دیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب اور این اے 239 کراچی کی نشستیں خالی قرار دے دی۔
مزید پڑھیں : عمران خان قومی اسمبلی کی 6 نشستوں سے ڈی نوٹیفائی، نوٹی فکیشن جاری
ای سی پی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صرف این اے 45 کرم کی نشست رہے گی۔ عمران خان نے ضمنی انتخابات میں 7 نشستوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق آئین کے تحت زیادہ نشستوں پر جیتنے والا ایک سیٹ ہی رکھ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں: تحریک انصاف کا اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے لیے اسپیکر کو خط
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نتائج جاری ہونے کے بعد 30 دن میں اضافی نشستوں سے مستعفی ہونا لازمی ہے، ازخود مستعفی نہ ہونے والا صرف اس نشست پر برقرار رہے گا جو سب سے آخر میں جیتی ہو۔ عمران خان نے آخری نشست این اے 45کرم سے جیتی تھی۔