وزیراعظم کی سیکورٹی میں شامل گاڑی پر گولی لگ گئی
واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ۔
راولپنڈی میں خونی بسنت اور دن بھر شدید ہوائی فائرنگ کے باعث نور خان ائیربیس پر فلائٹ آپریشن اور وی وی آئی پی مومنٹ بھی متاثر رہی ۔ وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی طیارہ وقت پر لاہور کے لیے پرواز نہ کرسکا۔
راولپنڈی انتظامیہ و پولیس حکام کی دوڑیں لگی رہیں ۔ وزیراعظم ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے لاہور روانہ ہوئے ۔
ذرائع کے مطابق نور خان بیس کے گرد و نواح میں ہوائی فائرنگ اسقدر شدید تھی کہ نامعلوم سمت سے چلائی گئی گولی بیس پر کھڑی وزیر اعظم کی سیکورٹی کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کو بھی لگی۔
واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ۔ اس حوالے سے سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انکا فون اٹینڈ نہ ہوا تاہم سینئر پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واقعے کی تصدیق کی۔
خونی بسنت و شدید ہوائی فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کے احکامات پر آر پی او راولپنڈی سید خرم علی نے دو ڈی ایس پیز اور ائیرپورٹ سمیت تین تھانوں کے ایس ایچ اوز معطل کردئیے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا لاہور روانہ ہونے والا طیارہ بھی وقت پر روانہ نہ ہوسکا ۔ شہبازشریف کی لاہور روانگی کے اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس شام چار بجے کے قریب سیکورٹی انتظامات اوکے رکھنے کے لیے کہاگیا وزیر اعظم نے شام چھ بجے نور خان بیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور روانہ ہونا تھا لیکن راولپنڈی میں بسنت اور ہوائی فائرنگ اسقدر شدید تھی کہ نور خان بیس سے فلائیٹ آپریشن کی کلیئرنس نہ ملی ۔
تقریبا ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے رات سوا نو بجے ہوائی فائرنگ و پتنگ بازی تھمی تو وزیراعظم ہیلی کاپٹر سے نور خان ائیربیس پہنچے جہاں راولپنڈی انتطامیہ اور پولیس کے اعلی حکام کو بھی طلب کیا گیا ۔
اس دوران وزیر اعظم کے سیکورٹی و پروٹوکول اسٹاف نے راولپنڈی کی صورتحال پر شدید تفتیش کا اظہار کیا ۔ بعدازاں وزیراعظم خصوصی طیارے پر لاہور روانہ ہوئے تو راولپنڈی کے انتظامی و پولیس افسران کی جان میں جان آئی ۔
آئی جی پنجاب اور آر پی او راولپنڈی سید خرم علی نے بھی بسنت و شدید ہوائی فائرنگ کا سخت نوٹس لیا اور دو ڈی ایس پیز جن میں ڈی ایس پی نیوٹاؤن اور ڈی ایس پی سٹی شامل ہیں سمیت تین تھانوں کے ایس ایچ اوز جن میں ایس ایچ او ائیرپورٹ راجہ مصدق، ایس ایچ او رتہ امرال اور ایس ایچ او صادق آباد کو معطل کردیا۔
بسنت و ہوائی فائرنگ و چھتوں سے گرنے و ڈور پھرنے سے بچوں سمیت تین افراد جاں بحق اور پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ایک چہرے پر ڈور پھرنے سے ایک معصوم بچی نور خان بیس کے قریب ایئرپورٹ روڈ پر بھی زخمی ہوئی ۔
راولپنڈی انتظامیہ و پولیس حکام کی دوڑیں لگی رہیں ۔ وزیراعظم ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے لاہور روانہ ہوئے ۔
ذرائع کے مطابق نور خان بیس کے گرد و نواح میں ہوائی فائرنگ اسقدر شدید تھی کہ نامعلوم سمت سے چلائی گئی گولی بیس پر کھڑی وزیر اعظم کی سیکورٹی کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کو بھی لگی۔
واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ۔ اس حوالے سے سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انکا فون اٹینڈ نہ ہوا تاہم سینئر پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واقعے کی تصدیق کی۔
خونی بسنت و شدید ہوائی فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کے احکامات پر آر پی او راولپنڈی سید خرم علی نے دو ڈی ایس پیز اور ائیرپورٹ سمیت تین تھانوں کے ایس ایچ اوز معطل کردئیے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا لاہور روانہ ہونے والا طیارہ بھی وقت پر روانہ نہ ہوسکا ۔ شہبازشریف کی لاہور روانگی کے اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس شام چار بجے کے قریب سیکورٹی انتظامات اوکے رکھنے کے لیے کہاگیا وزیر اعظم نے شام چھ بجے نور خان بیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور روانہ ہونا تھا لیکن راولپنڈی میں بسنت اور ہوائی فائرنگ اسقدر شدید تھی کہ نور خان بیس سے فلائیٹ آپریشن کی کلیئرنس نہ ملی ۔
تقریبا ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے رات سوا نو بجے ہوائی فائرنگ و پتنگ بازی تھمی تو وزیراعظم ہیلی کاپٹر سے نور خان ائیربیس پہنچے جہاں راولپنڈی انتطامیہ اور پولیس کے اعلی حکام کو بھی طلب کیا گیا ۔
اس دوران وزیر اعظم کے سیکورٹی و پروٹوکول اسٹاف نے راولپنڈی کی صورتحال پر شدید تفتیش کا اظہار کیا ۔ بعدازاں وزیراعظم خصوصی طیارے پر لاہور روانہ ہوئے تو راولپنڈی کے انتظامی و پولیس افسران کی جان میں جان آئی ۔
آئی جی پنجاب اور آر پی او راولپنڈی سید خرم علی نے بھی بسنت و شدید ہوائی فائرنگ کا سخت نوٹس لیا اور دو ڈی ایس پیز جن میں ڈی ایس پی نیوٹاؤن اور ڈی ایس پی سٹی شامل ہیں سمیت تین تھانوں کے ایس ایچ اوز جن میں ایس ایچ او ائیرپورٹ راجہ مصدق، ایس ایچ او رتہ امرال اور ایس ایچ او صادق آباد کو معطل کردیا۔
بسنت و ہوائی فائرنگ و چھتوں سے گرنے و ڈور پھرنے سے بچوں سمیت تین افراد جاں بحق اور پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ایک چہرے پر ڈور پھرنے سے ایک معصوم بچی نور خان بیس کے قریب ایئرپورٹ روڈ پر بھی زخمی ہوئی ۔