سندھ اور پختونخوا بار کونسلز کا الیکشن ازخود نوٹس کیس میں فل کورٹ بنانے کا مطالبہ
سندھ اور پختونخوا بار کونسل کا الیکشن ازخود نوٹس کیس میں 9 رکنی بینچ پر تحفظات کا اظہار
سندھ ہائی کورٹ اور پختونخوا بار کونسل نے الیکشن کے حوالے سے لیے جانے والے ازخود نوٹس پر 9 رکنی بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے فُل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا۔
سندھ ہائی باز کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں الیکشن کیس کے نو رکنی بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود کو شامل نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے جبکہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر متعدد فریق عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں لہذا اب انہیں نو رکنی بینچ سے خود کو رضاکارانہ طور پر علیحدہ کرلینا چاہیے۔
بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس عدلیہ پر عوامی اعتماد کیلیے اقدامات کریں اور اہم سیاسی کیسز کی سماعت کیلیے مخصوص بینچ بنانے کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ازخود نوٹس کیس میں بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا خصوصی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب پختونخوا بار کونسل نے سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کیس کے حوالے تشکیل شدہ سپریم کورٹ نو رکنی بنچ میں سینئر ججز شامل نہیں ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین اس وقت سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے اور سینئر ججز بنچ میں شامل نہیں ہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود شامل نہ کرنا غیر جمہوری قوتوں کو تحفظ دینا ہے۔ کے پی بار کونسل نے کہا کہ جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظہر نقوی کا لارجر بنچ سے الگ ہونے پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں ، الیکشن کیس از خود نوٹس آئینی مسئلہ ہے اس لیے سپریم آئینی فل کورٹ بنچ تشکیل دیا جائے۔
سندھ ہائی باز کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں الیکشن کیس کے نو رکنی بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود کو شامل نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے جبکہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر متعدد فریق عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں لہذا اب انہیں نو رکنی بینچ سے خود کو رضاکارانہ طور پر علیحدہ کرلینا چاہیے۔
بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس عدلیہ پر عوامی اعتماد کیلیے اقدامات کریں اور اہم سیاسی کیسز کی سماعت کیلیے مخصوص بینچ بنانے کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ازخود نوٹس کیس میں بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا خصوصی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب پختونخوا بار کونسل نے سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کیس کے حوالے تشکیل شدہ سپریم کورٹ نو رکنی بنچ میں سینئر ججز شامل نہیں ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین اس وقت سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے اور سینئر ججز بنچ میں شامل نہیں ہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود شامل نہ کرنا غیر جمہوری قوتوں کو تحفظ دینا ہے۔ کے پی بار کونسل نے کہا کہ جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظہر نقوی کا لارجر بنچ سے الگ ہونے پر بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں ، الیکشن کیس از خود نوٹس آئینی مسئلہ ہے اس لیے سپریم آئینی فل کورٹ بنچ تشکیل دیا جائے۔