عمران خان نااہلی کیس ٹیریان وائٹ سے متعلق تمام ریفرنسسز ریکارڈ پر لانے کا حکم

الیکشن ایکٹ کے مطابق بچوں کی تفصیلات بتانا تو لازم نہیں ہیں نا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

الیکشن ایکٹ کے مطابق بچوں کی تفصیلات بتانا تو لازم نہیں ہیں نا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں ٹیریان وائٹ کیس سے متعلق تمام ریفرنسسز ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔

درخواستگزار نے کہا کہ عمران خان نے بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، لہذا انہیں نااہل کیا جائے۔

عمران کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دو دفعہ الیکشن کمیشن اس معاملے کا فیصلہ کر چکا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اگر عمران خان ممبر قومی اسمبلی نہیں تو پھر کیا صورت حال بنے گی ؟ ۔ مدعی کے وکیل اور سابق جسٹس حامد علی شاہ نے کہا کہ عمران خان ابھی بھی ممبر قومی اسمبلی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا لاہور ہائیکورٹ نے ابھی فیصلہ دیا ہے الیکشن کمیشن نا اہل نہیں کر سکتا؟، اہلیت دیکھنے کا اختیار ہائیکورٹس اور عدالتوں کا ہے۔


چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ حبیب اکرم کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کاغذات کا حصہ بنایا، الیکشن ایکٹ کے مطابق زیر کفالت بچوں کی تفصیلات بتانا لازم تھیں، مگر بچوں کی تفصیلات بتانا تو لازم نہیں ہیں نا؟۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ تفصیلات لازم نہیں ہیں، مگر اثاثوں کی فہرست میں بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بتانی ہیں، اس اعتبار سے بالواسطہ طور پربچوں کی تفصیلات لازم ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر تفصیلات غلط جمع کرائی گئی ہوں تو الیکشن ایکٹ کیا کہتا ہے؟۔ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ اگر تفصیلات غلط ہوں تو یہ کرپٹ پریکٹس میں آئے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ غلط تفصیلات پر الیکشن کمیشن نے 120دن کے اندر ایکشن لینا ہوتا ہے، اگر الیکشن کمیشن نے ایکشن نہیں لیا تو پھر بس نہیں لیا۔

عدالت نے وکیل درخواست گزار کو ٹریان وائٹ کیس سے متعلق تمام ریفرنسسز ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا اور سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔

کیس قابل سماعت ہونے پر آئندہ بھی دلائل جاری رہیں گے۔
Load Next Story