ڈالر تاریخ کی بلند سطح پر پہنچ گیا قیمت میں 1819 روپے کا اضافہ
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 18.19 روپے کے اضافے سے 284.30 روپے، اوپن مارکیٹ میں 16 روپے بڑھ کر 290 روپے ہوگئی
انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی بلند سطح پر پہنچ گیا اور روپے کے مقابلے میں اس کی قدر میں مزید 18.19 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں بلند پرواز کرتے ہوئے ڈالر کی قدر میں 18.19 روپے کا اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں اس کی قیمت 284.30 روپے ہوگئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 16 روپے کے اضافے سے 290 روپے کی سطح پر آگئی۔
زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ایکس چینج ریٹ حقیقی بنیادوں پر مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کی سخت ہدایات اور بیشتر مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے باوجود آئی ایم ایف کی نت نئی شرائط سے رواں ہفتے بھی اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونے کی خبروں سے ڈالر کی پرواز جاری ہے۔
اس طرح سے گذشتہ دو روز میں ڈالر کی نسبت پاکستانی روپیہ 2.35 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی آئی ایم ایف قرض پروگرام معاہدے میں تاخیر ہورہی ہے اور درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔
اِن فلوز نہ آنے اور معیشت کی مستقبل سے متعلق غیریقینی ماحول نے ڈالر کی طلب کو بڑھادیا ہے جس سے ڈالر دوبارہ بے قابو ہوتا نظر آرہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت درآمدی سرگرمیاں تقریبا منجمد ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ چند ہفتوں سے ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں بلند پرواز کرتے ہوئے ڈالر کی قدر میں 18.19 روپے کا اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں اس کی قیمت 284.30 روپے ہوگئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 16 روپے کے اضافے سے 290 روپے کی سطح پر آگئی۔
زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ایکس چینج ریٹ حقیقی بنیادوں پر مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کی سخت ہدایات اور بیشتر مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے باوجود آئی ایم ایف کی نت نئی شرائط سے رواں ہفتے بھی اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونے کی خبروں سے ڈالر کی پرواز جاری ہے۔
اس طرح سے گذشتہ دو روز میں ڈالر کی نسبت پاکستانی روپیہ 2.35 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی آئی ایم ایف قرض پروگرام معاہدے میں تاخیر ہورہی ہے اور درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے۔
اِن فلوز نہ آنے اور معیشت کی مستقبل سے متعلق غیریقینی ماحول نے ڈالر کی طلب کو بڑھادیا ہے جس سے ڈالر دوبارہ بے قابو ہوتا نظر آرہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت درآمدی سرگرمیاں تقریبا منجمد ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ چند ہفتوں سے ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔