سندھ پبلک سروس کمیشن 2020 کے امتحانات دوبارہ لینے کا حکم

2020 کے امتحانات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

2020 کے امتحانات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن 2020 کے امتحانات 2 ماہ میں دوبارہ لینے کا حکم دیدیا۔

ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن 2020 کے امتحانات سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے 2020 کے امتحانات سے متعلق درخواست پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے 2020 کے امیدواروں سے 2 ماہ میں دوبارہ امتحان لینے کا حکم دے دیا۔

عدالت عالیہ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ امتحانات تمام سینٹرز پر سندھ ہائیکورٹ کے آفیشل اسائنی اور اسسٹنٹ رجسٹرار کی زیر نگرانی لیے جائیں۔ تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت میں آفیشل اسائنی کی جانب سے امتحانات میں بے ضابگیوں سے متعلق بھی رپورٹ پیش کی گئی۔

رپورٹ میں کمیشن کی زیر نگرانی 2020 کے امتحانات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امتحانی کاپی ڈی کوڈنگ کے بعد ٹیبیولیشن نہیں کی گئی۔ تصحیح کے نام پر امتحانی کاپیاں واپس ایگزمینر کو بھیج دی گئیں۔

جوابی کاپیوں میں تصیح کے نام پر بہت سارے امیدواروں کو اضافی نمبرز دیئے گئے۔ ایک امیدوار کو 98 اضافی نمبر تک دے دئیے گئے۔ دوسرے امیدوار کو 78 اضافی نمبرز دے دئیے گئے۔


ایک سے زائد امیدواروں کو 40 یا اس سے زائد اضافی مارکس دئیے گئے۔ اعلی سطح کی انکوائری کمیٹی نے بھی نتائج میں ردوبدل کی نشاندہی کی ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق سندھ پبلک کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نتائج میں ردوبدل کے الزام میں ملوث افسران کو معطل کیا گیا ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن نے بھی اعلیٰ سطح کمیٹی کی رپورٹ میں ردو بدل کی تصدیق کی ہے۔صرف معطلی سے کام نہیں چلے گا ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزا دیں۔

عدالت عالیہ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کو ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کے لئے 2 ماہ کی مہلت دے رہے ہیں۔ اطمینان بخش کارروائی نہ ہوئی تو عدالت خود فیصلہ کرے گی۔

عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے 2 ماہ میں عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج میں ردوبدل کیخلاف محمد ایوب پہنور نے درخواست دائر کی تھی۔ محمد ایوب پہنور نے 2020 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا تھا۔
Load Next Story