گھریلو باغ بانی آرایش سہولت اور کفایت ایک ساتھ

قدرتی نباتات غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے بیماریوں میں اکسیری اثرات بھی رکھتے ہیں.

قدرتی نباتات غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے بیماریوں میں اکسیری اثرات بھی رکھتے ہیں. فوٹو: فائل

دال اور سبزیاں غریبوں کا کھانا کہی جاتی تھیں، مگر منہ زور منہگائی نے اب ان کے بھاؤ بھی آسمان تک جاپہنچادیے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ متوسط طبقے کا کفایت شعاری سے اپنے دسترخوان کی ضرورت پوری کرنا مشکل تر ہو گیا ہے۔ بالخصوص ایسی خواتین جو چاہتی ہیں کہ اپنی مالی حیثیت کی مناسبت سے یہ ضرورت پوری کریں، تاکہ معاشی مسائل سے بچی رہیں۔

اس طرح کے مسائل سے نبردآزما ہونے کے لیے ضروری ہے کہ گھریلو کاشت کاری کا مشغلہ اپنایا جائے۔ اس کے ذریعے نہ صرف اخراجات میں توازن آئے گا، بلکہ سستی اور تازہ سبزیاں بھی حاصل ہوں گی۔ اس کام کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کے پاس وسیع اور کھلا آنگن ہو۔ آپ اپنا یہ شوق گملوں میں بھی بہ آسانی پورا کر سکتی ہیں۔ گملوں میں بھی ہرا دھنیا، پودینہ، ہری مرچ اور ٹماٹر وغیرہ اگایا جا سکتا ہے۔ پودینہ اُگانے سے یہ فایدہ بھی ہوتا ہے کہ اس کی خوش بو سے مکھی اور مچھر وغیرہ بھی دور رہتے ہیں۔ اگر گملے میں پودینہ اگا کر اسے کمرے کے قریب رکھ دیا جائے تو گھر کے اندرونی حصوں میں بھی مکھیوں اور مچھروں کی بہتات روکی جا سکتی ہے۔

قدرتی نباتات غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ اپنے اندر بہت سے بیماریوں میں اکسیری اثرات بھی رکھتے ہیں۔ موسم گرما میں ہم بھنڈی، ترئی، شملہ اور سبز مرچ، گھیا (لوکی)، کدو، بینگن، ٹماٹر، کھیرا اور کریلا وغیرہ اگا سکتے ہیں۔

موسم کے حساب سے آم، خربوزہ، تربوز، آلوچہ اورفالسے وغیرہ لگائیں۔ آم جو کہ موسم گرما کا خاص پھل ہے۔ اپنے اندر بہت سے فوائد رکھتا ہے۔ کچے آم کا شربت پیاس اور لو میں خاصا کار گر ہے۔


موسم گرما میں بہت سے لوگوں کو دھڑکن اور گھبراہٹ کی شکایت ہوتی ہے۔ ایسے میں فالسے کا شربت خاصا مفید رہتا ہے۔ اسی طرح گھریلو کاشت کاری سے اور بھی بہت سے موسم کے پھل اور سبزیاں بھی تازہ بہ تازہ دست یاب ہوتی رہیں گی۔ گھر میں اگائی گئی ان سبزیوں اورپھلوں کا ذائقہ بھی یقیناً آپ باہر کی سبزیوں سے منفرد پائیں گی۔

کسی بھی پودے کے لیے بیج ڈالنے سے قبل گھاس پھوس کی صفائی رکھیں، ورنہ آپ کے پودے کی نشوونما متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ بعد میں بھی پودوں کی کانٹ چھانٹ کرتی رہیں۔ بیمار اور خشک شاخیں تراش دیں۔ دھوپ کا بطور خاص خیال رکھیں۔ بہت زیادہ تیز دھوپ سے بعض اوقات گملوں کے پودے جل جاتے ہیں۔ اگر گملوں میں پودے لگا رہی ہیں، تو گملے کا حجم کا پودے کی مناسبت سے ہونا ضروری ہے۔ ساتھ ہی مناسب ہوا اور دھوپ کا گزر بھی ہو۔ کسی بھی چیز کی کمی یا زیادتی ننھے پودوں کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

کاشت سے قبل چند اہم باتوں کا دھیان رکھیں۔ مٹی کی اچھی طرح سے گوڈی کریں۔ اس کے بعد پانی دیں، لیکن یہ خیال رکھیں کہ کاشت سے قبل زمین کو کچھ دیر خشک رہنے دیں۔ مصنوعی کی جگہ دیسی کھاد کا استعمال کریں، مگر کچی کھاد کا استعمال بالکل نہ کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پودے اپنی خوراک آبی محلول کی شکل میں لیتے ہیں۔ جب تک تمام نمکیات اچھی طرح سے پانی میں حل نہ ہو جائیں، وہ جڑوں میں نہیں جائے گا۔ اس لیے کھاد جتنی گیلی ہو گی، اتنا اچھا ہے۔

ننھے پودوں کے لیے کم کھاد بھی کافی ہوتی ہے۔ پودوں کو بروقت پانی ڈالنا بہت ضروری ہے۔ گرمیوں میں پودوں کو معمول سے زیادہ پانی دینا ضروری ہے، اسی طرح سردیوں میں اس کی مقدار کم کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی سخت سرد موسم میں نیم گرم پانی دینا بھی مفید رہتا ہے۔

خواتین کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ کام توجہ اور محنت مانگتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ شروع میں مشکلات پیش آئیں، تاہم آپ جلد ہی اس کام میں ماہر ہوجائیں گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کام کو اپنا شوق اور مشغلہ بنا کر شروع کریں۔ اچھا ہوگا کہ کسی مالی سے بھی مشورہ کرلیں یا ایسے اشخاص جو باغ بانی کی شدھ بدھ رکھتے ہوں۔ تھوڑی سی جدو جہد اور صبرو تحمل کے بعد آپ اپنی من چاہی سبزیاں اور پھل اپنے گھر میں اگانے میں کام یاب ہو سکتی ہیں۔
Load Next Story