جامعات نئے اداروں کو الحاق نہ دیں ایچ ای سی کی سفارش
ملک کے کئی حصوں میں قائم تعلیمی ادارے مطلوبہ اکیڈمک اور فزیکل معیارات پورے نہیں کررہے، ایچ ای سی
اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کی سرکاری جامعات کو نئے تعلیمی اداروں کو الحاق affiliation نہ دینے کی سفارش کردی۔
ایچ ای سی نے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں پہلے سے قائم الحاق شدہ تعلیمی ادارے اعلیٰ تعلیم کے معیارات کو پورا نہیں کررہے لہذا نئی پالیسی کے اجراء تک نئے تعلیمی اداروں کو الحاق دینے سے اجتناب کیا جائے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل کی جانب سے ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز/ریکٹرز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 3 فروری کو اسلام آباد میں وائس چانسلرز کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ جامعات نئی پالیسی آنے تک مزید الحاق دینے سے گریز کریں گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں قائم یہ ادارے مطلوبہ اکیڈمک اور فزیکل معیارات پورے نہیں کررہے جس میں تعلیم یافتہ فیکلٹی، آلات اور جگہ شامل ہے جو کسی بھی اکیڈمک ماحول کے لیے بے حد ضروری ہے جس کے سبب ڈگری ایوارڈنگ کے معیارات پر سمجھوتا ہورہا ہے اور ان اداروں سے فارغ التحصیل طلبہ کو اپنی اسناد کی تصدیق میں مشکلات آسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ اگر ایچ ای سی نے اس سلسلے میں نئی پالیسی کے اجراء میں تاخیر کہ تو اس کا فائدہ نجی سیکٹر میں قائم تعلیمی اداروں کو پہنچے گا اور طلبہ مہنگی فیسوں کے ساتھ نجی تعلیمی اداروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
یاد رہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات سے الحاق شدہ 90 فیصد تعلیمی ادارے سرکاری ہیں جو صوبائی حکومت کے ماتحت ہیں اور ان کا انتظامی کنٹرول سندھ حکومت کے پاس ہے تاہم ایفیلیشن جامعہ کراچی، جامعہ سندھ و دیگر یونیورسٹیز سے ہے۔ ایچ ای سی کی واضح پالیسی اور ہدایت کے باوجود اعلیٰ سرکاری تعلیمی ادارے غیر معیاری کالجوں کو الحاق دے رہے ہیں۔
ایچ ای سی نے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں پہلے سے قائم الحاق شدہ تعلیمی ادارے اعلیٰ تعلیم کے معیارات کو پورا نہیں کررہے لہذا نئی پالیسی کے اجراء تک نئے تعلیمی اداروں کو الحاق دینے سے اجتناب کیا جائے۔
اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل کی جانب سے ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز/ریکٹرز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 3 فروری کو اسلام آباد میں وائس چانسلرز کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ جامعات نئی پالیسی آنے تک مزید الحاق دینے سے گریز کریں گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں قائم یہ ادارے مطلوبہ اکیڈمک اور فزیکل معیارات پورے نہیں کررہے جس میں تعلیم یافتہ فیکلٹی، آلات اور جگہ شامل ہے جو کسی بھی اکیڈمک ماحول کے لیے بے حد ضروری ہے جس کے سبب ڈگری ایوارڈنگ کے معیارات پر سمجھوتا ہورہا ہے اور ان اداروں سے فارغ التحصیل طلبہ کو اپنی اسناد کی تصدیق میں مشکلات آسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ اگر ایچ ای سی نے اس سلسلے میں نئی پالیسی کے اجراء میں تاخیر کہ تو اس کا فائدہ نجی سیکٹر میں قائم تعلیمی اداروں کو پہنچے گا اور طلبہ مہنگی فیسوں کے ساتھ نجی تعلیمی اداروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
یاد رہے کہ سندھ میں سرکاری جامعات سے الحاق شدہ 90 فیصد تعلیمی ادارے سرکاری ہیں جو صوبائی حکومت کے ماتحت ہیں اور ان کا انتظامی کنٹرول سندھ حکومت کے پاس ہے تاہم ایفیلیشن جامعہ کراچی، جامعہ سندھ و دیگر یونیورسٹیز سے ہے۔ ایچ ای سی کی واضح پالیسی اور ہدایت کے باوجود اعلیٰ سرکاری تعلیمی ادارے غیر معیاری کالجوں کو الحاق دے رہے ہیں۔