الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی
عمران خان نے پارٹی سربراہی کیس میں الیکشن کمیشن کو جواب جمع کروا دیا
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار محمد آفاق ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروایا۔
دوران سماعت، وکیل عمران خان بیرسٹر گوہر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ معاملے پر حکم امتناع بھی دے چکی ہے جبکہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کے خلاف کوئی بھی حکم جاری کرنے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے کمیشن کو حتمی فیصلے سے روکا ہے سماعت سے نہیں، جس پر بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سماعت سے روکنے کے حکم کا تو میں بھی نہیں کہہ رہا۔
درخواست گزار آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے غلط نوٹس بھیجتا رہا ہے اور اسحاق ڈار کے نوٹس بھی مجھے بھیجے جا رہے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر لاء کی نااہلی کی وجہ سے نوٹس غلط اور تاخیر سے پہنچے۔
چیف الیکشن کمشنر نے آفاق احمد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کسی پر انگلی نہ اٹھائیں، اپنی آواز بھی نیچے رکھیں اور صرف کیس پر بات کریں۔ آفاق احمد نے کہا کہ سماعت کے بعد نوٹس ملنے کا جواب دہ کون ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ آفاق احمد نے کہا کہ آپ جو سننا چاہتے ہیں وہ کہہ دیتا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار کو عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا۔ پولیس اہلکاروں نے آفاق احمد کو دھکے دے کر باہر نکال دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کو پی ٹی آئی کی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔
پارٹی سربراہی کیس میں جمع کروائے گئے جواب میں عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر کی جانب سے دائر ریفرنس پر ڈی سیٹ کیا اور ڈی سیٹ ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔ لاہور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک چکی ہے اور وقت کا ضیاع روکنے کے لیے سماعت ہائیکورٹ کے فیصلے تک روکی جائے۔
نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کا ڈیکلریشن دیا تھا لیکن عمران خان کے خلاف کسی فورم نے نااہلی کا کوئی ڈیکلریشن نہیں دیا، نااہلی کے ڈیکلریشن کے بعد ہی پارٹی سربراہی سے ہٹایا جا سکتا ہے اس لیے الیکشن کمیشن پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا مقدمہ خارج کرے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار محمد آفاق ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروایا۔
دوران سماعت، وکیل عمران خان بیرسٹر گوہر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ معاملے پر حکم امتناع بھی دے چکی ہے جبکہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کے خلاف کوئی بھی حکم جاری کرنے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے کمیشن کو حتمی فیصلے سے روکا ہے سماعت سے نہیں، جس پر بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سماعت سے روکنے کے حکم کا تو میں بھی نہیں کہہ رہا۔
درخواست گزار آفاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے غلط نوٹس بھیجتا رہا ہے اور اسحاق ڈار کے نوٹس بھی مجھے بھیجے جا رہے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر لاء کی نااہلی کی وجہ سے نوٹس غلط اور تاخیر سے پہنچے۔
چیف الیکشن کمشنر نے آفاق احمد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کسی پر انگلی نہ اٹھائیں، اپنی آواز بھی نیچے رکھیں اور صرف کیس پر بات کریں۔ آفاق احمد نے کہا کہ سماعت کے بعد نوٹس ملنے کا جواب دہ کون ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟ آفاق احمد نے کہا کہ آپ جو سننا چاہتے ہیں وہ کہہ دیتا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار کو عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا۔ پولیس اہلکاروں نے آفاق احمد کو دھکے دے کر باہر نکال دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کو پی ٹی آئی کی سربراہی سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔
پارٹی سربراہی کیس میں جمع کروائے گئے جواب میں عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر کی جانب سے دائر ریفرنس پر ڈی سیٹ کیا اور ڈی سیٹ ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔ لاہور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک چکی ہے اور وقت کا ضیاع روکنے کے لیے سماعت ہائیکورٹ کے فیصلے تک روکی جائے۔
نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کا ڈیکلریشن دیا تھا لیکن عمران خان کے خلاف کسی فورم نے نااہلی کا کوئی ڈیکلریشن نہیں دیا، نااہلی کے ڈیکلریشن کے بعد ہی پارٹی سربراہی سے ہٹایا جا سکتا ہے اس لیے الیکشن کمیشن پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا مقدمہ خارج کرے۔