جامعہ کراچی میں ہولی سے روکنے کا معاملے پر تین رکنی کمیٹی قائم
کمیٹی اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے گی جس کی بنیاد پر کارروائی ہوگی
جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں ہندو طلبہ کو ہولی کھیلنے سے روکے جانے کے مبینہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی۔
کمیٹی کے قیام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق رئیس کلیہ قانون جسٹس (ر) حسن فیروز اس کمیٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ رکن سینڈیکیٹ اور ممبر صوبائی اسمبلی سعدیہ جاوید اور شعبہ کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر مکیش کمار کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے گی جس کی بنیاد پر اگر واقعے میں کوئی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ادھر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی interfaith harmony پر یقین رکھتی ہے، یہ ملک کی واحد جامعہ ہے جس میں مسجد، مندر اور چرچ تینوں موجود ہیں۔ ہمارے ملازمین نے ایک روز قبل ہی کیمپس میں ہولی کا تہوار منایا ہے جبکہ طلبہ کے ایک گروہ کی جانب سے جمعرات کو ہولی کھیلنے کی اجازت مانگی گئی ہے جس کے لیے ہم انتظام کر رہے ہیں۔
علا وہ ازیں کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان کا کہنا ہے کہ پولیس سے روکنے کا کسی طالب علم پر تشدد کا کوئی واقعہ نہ سیکیورٹی آفس میں رپورٹ ہوا ہے اور نہ ہی یونیورسٹی کلینک میں کوئی ایسا واقعہ سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ ہولی کھیلنے سے زبردستی روکنے کا معاملہ ایک روز قبل سامنے آیا تھا۔
کمیٹی کے قیام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق رئیس کلیہ قانون جسٹس (ر) حسن فیروز اس کمیٹی کے کنوینر ہوں گے جبکہ رکن سینڈیکیٹ اور ممبر صوبائی اسمبلی سعدیہ جاوید اور شعبہ کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر مکیش کمار کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے گی جس کی بنیاد پر اگر واقعے میں کوئی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ادھر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی interfaith harmony پر یقین رکھتی ہے، یہ ملک کی واحد جامعہ ہے جس میں مسجد، مندر اور چرچ تینوں موجود ہیں۔ ہمارے ملازمین نے ایک روز قبل ہی کیمپس میں ہولی کا تہوار منایا ہے جبکہ طلبہ کے ایک گروہ کی جانب سے جمعرات کو ہولی کھیلنے کی اجازت مانگی گئی ہے جس کے لیے ہم انتظام کر رہے ہیں۔
علا وہ ازیں کیمپس سیکیورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معیز خان کا کہنا ہے کہ پولیس سے روکنے کا کسی طالب علم پر تشدد کا کوئی واقعہ نہ سیکیورٹی آفس میں رپورٹ ہوا ہے اور نہ ہی یونیورسٹی کلینک میں کوئی ایسا واقعہ سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ ہولی کھیلنے سے زبردستی روکنے کا معاملہ ایک روز قبل سامنے آیا تھا۔