زمینوں پر قبضوں میں اوپر سے دباؤ آتا ہے ایڈیشنل آئی جی کا اعتراف

تاجربرادری اسلحہ رکھیں لیکن اسکی نمائش نہ کریں، جاوید عالم اوڈھو کا آباد ممبران سے خطاب

فوٹو : فائل

ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے زمینوں پر قبضوں میں اوپر سے دباؤ آنے کا اعتراف کرلیا۔

ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے آباد ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں زمینوں پر قبضوں کے مسائل محکمہ پولیس کی ذمہ داری نہیں، اس کیلئے ریونیو اور اینٹی کرپشن کے ادارے موجود ہیں، بورڈ آف ریونیو کا فیصلہ میں نہیں کرسکتا، زمینوں کاریکارڈ جنکے پاس ہے وہی فیصلہ کرسکتے ہیں، قبضہ ختم کروانے کا باقاعدہ ایک قانون موجود ہے اُسی کے زریعے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے زمینوں پر قبضوں میں اوپر سے دباؤ آنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میرا بس چلے تو میں کل سے ہی یہ حکم نامہ نکال دوں کہ زمینوں کے معاملے میں پولیس دخل نہیں دے گی، پولیس افسران کو کہوں گا کہ زمینوں کے معاملات میں انصاف سے کام لیں۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا حفاظتی اقدامات کے طور پر تاجربرادری اسلحہ رکھیں لیکن اسکی نمائش نہ کریں، خواہ مخواہ کے پروٹوکول کے لیے اسلحہ بردار گن مینوں کی نمائش سے احتراز کیا جائے، اسلحہ کی نمائش کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں سے غیر ملکیوں پر منفی تاثر آتا ہے۔

جاوید عالم اوڈھو نے کہا بزنس کمیونٹی پرائیویٹ فورسز بنانے کا کہتی ہے اسکی قانونی ممانعت ہے، فیڈریشن بزنس کمیونٹی نے پرائیویٹ فورس بنانے کا اعلان کیا تھا اسکا تعلق صرف جذبات سے ہے، بزنس کمیونٹی نے پرائیویٹ فورس بنائی تو پولیس کارروائی کرے گی، پولیس میں آسمان سے فرشتے نہیں اترتے ہیں، پولیس میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں۔


ایڈیشنل آئی جی کے سامنے بلڈرز جذباتی ہوگئے اور آہ و بکا شروع کردی۔ بلڈرز نے شکایتوں کے انبار لگا دیے، آباد چیئرمین الطاف طائی نے کہا کہ آباد کے 1400 ممبرز قبضہ مافیا سے عاجز آچکے ہیں، قبضہ مافیا کو اینٹی انکروچمنٹ کی سرپرستی حاصل ہے۔

آصف سم سم نے کہا کراچی میں بلڈرز کی زمینوں پر مسلسل قبضہ ہورہا ہے، پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، پولیس اسٹیشن ایس ایچ او بلڈرز کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی بھی فون نہیں اٹھاتے ہم کہاں جائیں۔

چیئرمین آباد الطاف طائی نے کہا کہ قبضہ مافیا کے سامنے تاحال کام جاری رکھے ہوئے ہیں آباد بلڈرز کو نشان حیدر ملنا چاہئے، پولیس کا محکمہ عدالت کے اسٹے کو بھی اہمیت نہیں دیتا، وزیر اعلیٰ سندھ، کور کمانڈر، سکیورٹی ایجنسیوں کو خط لکھ کر قبضہ مافیا کے بارے میں آگاہ کردیا ہے، لوگ ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں پاسپورٹ بنانے کیلئے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شہر بھر میں قبضہ مافیا کیساتھ ڈرگ مافیا بھی بے لگام ہے۔

محسن شیخانی نے کہا کہ قانونی اسلحہ نہ رکھنے کا نیا قانون آگیا ہے اپنی حفاظت خود کیسے کریں؟، قبضہ مافیا کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے سب سے پہلے پولیس کی گاڑی آتی ہے، شہر بھر کی زمینوں پر قبضہ مافیا کا ساتھ دینے والے ایس ایچ اوز کے ناموں کی فہرست ایڈیشنل آئی جی کو فراہم کررہے ہیں۔

حنیف گوہر نے کہا اتنا 75 سال میں کراچی کو نہیں نوچا گیا جس طرح آجکل نوچا جارہا ہے، علاقے کے معاملات سے علاقے کا ایس ایچ او بخوبی واقف ہوتا ہے، اگر ایس ایچ او سائل کو ریلیف دے تو سائل کو نچلی سطح پر ہی انصاف مل سکتا ہے، ہم جیسے بااثر بلڈرز بھی اپنی ایف آئی آر نہیں کٹواسکتے ہیں، میرے 15 منزلہ تیار پراجیکٹ پر دو اینٹی انکروچمنٹ کی گاڑی میں سوار لوگوں نے قبضہ کی کوشش کی۔
Load Next Story