شی جنپنگ مسلسل تیسری بار چین کے صدر منتخب
شی جنپنگ بہ یک وقت چین کے تینوں بڑے عہدے ہونے کے باعث ملکی تاریخ کے طاقتور ترین رہنما بن گئے
چین کے صدر شی جنپنگ مسلسل تیسری مدت کے لیے صدر کا حلف اُٹھا کر ماؤزے تنگ کے بعد چین کی تاریخ کے سب سے طاقتور رہنما بن گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جنپنگ نے عظیم ہال آف دی پیپل میں ہونے والے نیشنل پیپلز کانگریس کے اجلاس میں مسلسل تیسری بار آئندہ پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب ہونے پر حلف اُٹھا لیا۔
صدر شی جنپنگ کو چین کی پارلیمنٹ '' نیشنل پیپلز کانگریس'' کے 2 ہزار 952 ارکان نے متفقہ طور پر صدر منتخب کیا۔ شی جنپنگ ملک کے مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ بھی بن گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں شی جنپنگ کو پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر مزید پانچ سال کے لیے منتخب کیا گیا تھا جس کے باعث ہی ان کی تیسری مدت کے لیے صدر بننے کی راہ ہموار ہوئی۔
چین میں کمیونسٹ پارٹی کی تاریخ میں پہلی بار کسی ایک رہنما کے پاس ملک کے تینوں بڑے اہم عہدے ہیں۔ ان عہدوں کے باعث شی جنپنگ چین میں ماؤزے تنگ کے بعد سب سے طاقتور شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔
ماؤزے تنگ کی سربراہی میں طویل جنگ کے بعد آمریت کے زیر اثر ''ریپبلک چین'' کو یکم اکتوبر 1949 کو عوامی جمہوریہ چین میں تبدیل کیا گیا اور کسی ایک شخص کی حکمرانی کا تصور ختم کیا۔
تاہم شی جنپنگ نے سب سے پہلے دس سال سے زائد عرصے کے لیے صدر رہنے پر آئینی پابندی کو ختم کیا پھر صدر کو عمر کی قید سے آزاد کیا اور مسلسل دوسری بار پارٹی کا جنرل سیکرٹری بننے کا غیر معمولی کارنامہ بھی انجام دیا۔
ان اقدامات سے شی جنپنگ نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط سے مضبوط تر کرلی اور اب مسلسل تیسری بار صدر بن گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جنپنگ نے عظیم ہال آف دی پیپل میں ہونے والے نیشنل پیپلز کانگریس کے اجلاس میں مسلسل تیسری بار آئندہ پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب ہونے پر حلف اُٹھا لیا۔
صدر شی جنپنگ کو چین کی پارلیمنٹ '' نیشنل پیپلز کانگریس'' کے 2 ہزار 952 ارکان نے متفقہ طور پر صدر منتخب کیا۔ شی جنپنگ ملک کے مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ بھی بن گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں شی جنپنگ کو پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر مزید پانچ سال کے لیے منتخب کیا گیا تھا جس کے باعث ہی ان کی تیسری مدت کے لیے صدر بننے کی راہ ہموار ہوئی۔
چین میں کمیونسٹ پارٹی کی تاریخ میں پہلی بار کسی ایک رہنما کے پاس ملک کے تینوں بڑے اہم عہدے ہیں۔ ان عہدوں کے باعث شی جنپنگ چین میں ماؤزے تنگ کے بعد سب سے طاقتور شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔
ماؤزے تنگ کی سربراہی میں طویل جنگ کے بعد آمریت کے زیر اثر ''ریپبلک چین'' کو یکم اکتوبر 1949 کو عوامی جمہوریہ چین میں تبدیل کیا گیا اور کسی ایک شخص کی حکمرانی کا تصور ختم کیا۔
تاہم شی جنپنگ نے سب سے پہلے دس سال سے زائد عرصے کے لیے صدر رہنے پر آئینی پابندی کو ختم کیا پھر صدر کو عمر کی قید سے آزاد کیا اور مسلسل دوسری بار پارٹی کا جنرل سیکرٹری بننے کا غیر معمولی کارنامہ بھی انجام دیا۔
ان اقدامات سے شی جنپنگ نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط سے مضبوط تر کرلی اور اب مسلسل تیسری بار صدر بن گئے۔