کراچی شارع فیصل پر کمرشل عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا

عمارت میں آگ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تقریباً 1 بجے لگی تھی

عمارت میں آگ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تقریباً 1 بجے لگی تھی (فوٹو: سوشل میڈیا)

شہر قائد کے علاقے شارع فیصل نرسری پر 16 منزلہ کمرشل عمارت میں آگ لگنے والی آگ کو 2 گھنٹے سے زائد کی جدوجہد کے بعد قابو پالیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق فیروزآباد کے علاقے شارع فیصل نرسری کے قریب سابقہ نسلہ ٹاور سے متصل 16 منزل کمرشل عمارت میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تقریباً 1 بجے آگ لگنے کی اطلاع پر فائربریگیڈ کی 4 گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں تاہم آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے مزید فائرٹینڈر کے علاوہ اسنارکل بھی طلب کرلی گئی۔

آگ کی شدت زیادہ ہونے کے باعث گراؤنڈ فلور پر لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے عمارت کی پورے 16 منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جس شعلے اتنے بلند تھے کہ شہر کے کئی مقامات پر دیکھے گئے۔

آگ لگنے کی اطلاع پر پولیس ، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور علاقے کا کارڈن آف کیا، آگ لگنے کی اطلاع پر گورنر سندھ ، اسٹنٹ کمشنر فیروز آباد کے علاوہ ایس ایس پی ایسٹ اور دیگر پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے تھے۔

عمارت کا چوکیدار29 سالہ آصف ولد مقبول آگ لگی تو پہلی منزل پر واقعے پارکنگ ایریا میں تھی، آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے اس نے جان بچانے کے لیے پہلی منزل سے چھلانگ لگادی جس سے وہ ہاتھ پیروں میں چوٹیں لگنے سے زخمی ہوگیا۔


آگ بجھانے میں کے ایم سی کے 12 فائرٹینڈر، 2 اسنارکل، 2 باؤزر اور پاک بحریہ کے 3 فائرٹینڈر نے حصہ لیا جبکہ واٹر بورڈ کی جانب سے ٹیکرز کے ذریعے پانی مہیا کیا گیا۔

اس موقع پر گورنر کامران ٹسوری کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کی وجوہات جاننے کی تحقیقات کی جائے گی کہ بند بلڈنگ میں آگ کیسے لگی یہ کسی قسم کی سازش کا نتیجہ تو نہیں، متعلقہ اداروں سے تفصیلی رپورٹ مانگ لی ہے 24 سے 36 گھنٹوں میں رپورٹ آجائے گی جس کی بھی غفلت پائی گئے اسے نہ سزا ملے گی بلکہ اس کے بارے میں میڈیا کو بھی بتایا جائے گا۔

متاثرہ عمارت سے متصل پیٹرول پمپ کے نائٹ شفٹ انچارج نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر تھا کہ اس نے پورٹ وے ٹریڈ سینٹر کی پہلی منزل پر لگے پینا فلیکس کے سائن بورڈ کے عقب سے دھواں اٹھتا نظر آیا جس پر اس نے فوری طور پیٹرول پمپ کے مالک، 1122 اور پولیس کو اطلاع دی، جس 15 سے 20 منٹ پر فائربریگیڈ کی گاڑیاں ایک کے بعد ایک پہنچنا شروع ہوگئیں تھیں تاہم آگ اتنی تیزی سے اوپر گئی کہ فائربریگیڈ کے عملے کو موقع ہی نہیں ملا۔

پیٹرول پمپ کے دیگر ملازمین جوعینی شاہد تھے انہوں نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے برابر میں ہی ان کا پیٹرول پمپ اور پیٹرول کے ٹینک ہیں اگر کوئی جلتی ہوئی چیز ٹینک پر گرجاتی تو نہ صرف بہت بڑی تباہی ہوتی بلکہ انسانی جانیں بھی ضائع ہو سکتی تھیں۔

مزکورہ عمارت میں 8 سال قبل بھی آگ لگی تھی تاہم اس کی شدت اتنی نہیں تھی ، متاثرہ عمارت کے ایک آفس میں کام کرنے والے شہری نے کیمرے کے آگے آنے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ عمارت کے تین فلور تک پارکنگ بنی ہوئی ہے جہاں اس وقت بھی 8 سے 10 گاڑیاں موجود ہیں تاہم وہ سب گاڑیاں محفوظ ہیں۔

Load Next Story