انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 282 روپے سے تجاوز کرگیا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 282 روپے سے تجاوز کرگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ریٹ گھٹ کر 284 روپے کی سطح پر آگیا۔
آئی ایم ایف کی دوست ممالک سے فنانسنگ بندوبست کی مالیت 5 ارب سے بڑھاکر 7 ارب ڈالر کرنے کی نئی شرط اور غیرملکی فنانسنگ متثر ہونے سے حکومت کا مقامی فنانسنگ پر بڑھتے ہوئے انحصار کے باعث منگل کو انٹربینک میں اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا انحصار آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کے گرد گھوم رہا ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی پیش قدمی رکی رہی اور ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتدا میں ڈالر کی قدر 1.03 روپے کی کمی سے 280.57 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد آزاد شرح مبادلہ کی وجہ سے ڈالر وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہا اور پھر دوبارہ اڑان بھرنے لگا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 68 پیسے کے اضافے سے 282.28 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے کی کمی سے 284 روپے کی سطح پر بند ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرمبادلہ کی مارکیٹیں طلب ورسد کے بجائے ملک میں پھیلنے والی منفی و مثبت خبروں پر چل رہی ہیں۔ پاکستان اب تک آئی ایم ایف معاہدے کے ٹائم لائن سے محروم ہے اور پروگرام کی بحالی کے بعد قسط جاری ہونے کی باتیں صرف ہوا میں گردش کررہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جون تک پاکستان کو 3ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور اب تک چین پاکستان کو بطور قرض مالیاتی سہولیات فراہم کرنے والا سرفہرست دوست ملک کے طور پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ معاشی بحران سے سرمائے کی گردش رکنے, درآمدات پر پابندیوں کے باوجود روپیہ تنزلی سے دوچار ہے۔
آئی ایم ایف کی دوست ممالک سے فنانسنگ بندوبست کی مالیت 5 ارب سے بڑھاکر 7 ارب ڈالر کرنے کی نئی شرط اور غیرملکی فنانسنگ متثر ہونے سے حکومت کا مقامی فنانسنگ پر بڑھتے ہوئے انحصار کے باعث منگل کو انٹربینک میں اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا انحصار آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کے گرد گھوم رہا ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب ڈالر کی پیش قدمی رکی رہی اور ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتدا میں ڈالر کی قدر 1.03 روپے کی کمی سے 280.57 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد آزاد شرح مبادلہ کی وجہ سے ڈالر وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہا اور پھر دوبارہ اڑان بھرنے لگا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 68 پیسے کے اضافے سے 282.28 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے کی کمی سے 284 روپے کی سطح پر بند ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرمبادلہ کی مارکیٹیں طلب ورسد کے بجائے ملک میں پھیلنے والی منفی و مثبت خبروں پر چل رہی ہیں۔ پاکستان اب تک آئی ایم ایف معاہدے کے ٹائم لائن سے محروم ہے اور پروگرام کی بحالی کے بعد قسط جاری ہونے کی باتیں صرف ہوا میں گردش کررہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جون تک پاکستان کو 3ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور اب تک چین پاکستان کو بطور قرض مالیاتی سہولیات فراہم کرنے والا سرفہرست دوست ملک کے طور پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ معاشی بحران سے سرمائے کی گردش رکنے, درآمدات پر پابندیوں کے باوجود روپیہ تنزلی سے دوچار ہے۔