لاہور ہائیکورٹ کا صبح دس بجے تک زمان پارک پولیس آپریشن روکنے کا حکم
اس معاملے کو کسی طرح ٹھیک بھی تو کرنا ہے، عدالت
لاہور ہائیکورٹ نے جمعرات 16 مارچ کی صبح دس بجے تک عمران خان کی گرفتاری کےلیے زمان پارک میں پولیس آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کے لیے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں عمران خان کا دفاع نہیں کر رہا لیکن جو زمان پارک کے باہر ہو رہا ہے وہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جنگی زون بن چکا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار، انڈر ٹیکنگ ٹرائل کورٹ میں پیش کرنیکا حکم
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جو بھی اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن لیڈ کر رہا ہے ہم اسے بلا لیتے ہیں، اس معاملے کو کسی طرح ٹھیک بھی تو کرنا ہے، اگر اسلام آباد پولیس کے افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ہم انکے وارنٹ جاری کریں گے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پولیس لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپوں میں درجنوں زخمی
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کرنے والے افسر ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کو فوری پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسے بھی پڑھیں: عمران خان جھڑپوں کے دوران کارکنان سے ملاقات کیلئے باہر نکل آئے
وقفے کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے ان سے کہا کہ اگر ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک آپریشن روک دیں تو کوئی اعتراض ہے؟ آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ہم عدالت کے ہر حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے کل صبح دس بجے تک پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کے لیے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں عمران خان کا دفاع نہیں کر رہا لیکن جو زمان پارک کے باہر ہو رہا ہے وہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جنگی زون بن چکا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار، انڈر ٹیکنگ ٹرائل کورٹ میں پیش کرنیکا حکم
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جو بھی اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن لیڈ کر رہا ہے ہم اسے بلا لیتے ہیں، اس معاملے کو کسی طرح ٹھیک بھی تو کرنا ہے، اگر اسلام آباد پولیس کے افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ہم انکے وارنٹ جاری کریں گے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پولیس لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپوں میں درجنوں زخمی
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے آپریشن کی سربراہی کرنے والے افسر ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کو فوری پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسے بھی پڑھیں: عمران خان جھڑپوں کے دوران کارکنان سے ملاقات کیلئے باہر نکل آئے
وقفے کے بعد آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے ان سے کہا کہ اگر ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک آپریشن روک دیں تو کوئی اعتراض ہے؟ آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ہم عدالت کے ہر حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے کل صبح دس بجے تک پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔