چارٹ بنا کر دیں 4 افراد کا خاندان9 ہزار میں کیسے گزارہ کر سکتا ہے سپریم کورٹ
آٹے کی قیمتوں کے مقدمے میں وفاق وصوبوں کی رپورٹ مسترد
سپریم کورٹ نے کمشنر فوڈسیکیورٹی سے ایک چارٹ طلب کیا کہ بتائیں کہ4 افراد پر مشتمل خاندان 9 ہزار میں کیسے باعزت زندگی بسرکرتا ہے؟۔
بتایا جائے کہ بنیادی انسانی حقوق پر عمل کیا جارہاہے اورکیا ایک فردکو درکار 2ہزار 3 سو 50کیلوریزکے برابر خوراک مل رہی ہے؟ عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے حوالے سے مقدمے میں وفاقی وصوبائی حکومتوںکی رپورٹس مستردکرتے ہوئے ان سے جامع رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے وفاقی اورصوبائی لا افسران پر مشتمل کمیٹیاں قائم کردی ہیں اوران کوہدایت کی ہے کہ ملک بھرکے مختلف شہروں اوربازاروں کے دورے کرکے آٹے کی قیمتوں کی جانچ پڑتال کریں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مقدمے کی سماعت کی،عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مقدمے میں حکم دیاکہ ایک چارٹ بناکر بتایا جائے کہ میاں بیوی اور2بچوں پر مشتمل 4 افرادکا خاندان 7 سے 9 ہزار تک تنخواہ میں کس طرح گزر بسرکرسکتا ہے؟۔عدالت کو بتایا گیاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سالانہ 40 ارب سبسڈی دے رہی ہیں تاہم عدالت نے یہ رپورٹ مستردکر دی۔جسٹس جواد نے کہا شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، حکومت اہم عہدیداروں کا اجلاس بلا کر فیصلہ کرے کہ کس طرح آئین کے آرٹیکل9 اور 14پر عملدرآمدکیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ اورچاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے ۔درخواست گزارلیاقت بلوچ کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ سبسڈی کا اطلاق سہولت بازاروں اور یوٹیلٹی اسٹوروں سے ہٹ کرہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل، درخواست گزارکے وکیل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو اپنے صوبوں میں آٹے کی دستیابی اور قیمتوں سے متعلق رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرے۔ عدالت نے مزید سماعت22 اپریل تک ملتوی کردی ۔لیڈی ہیلتھ ورکرزکو مستقل کرنیکے فیصلے پر عملدرآمدنہ کرنے پردائرتوہین عدالت درخواست پرفاضل بینچ نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت بلوچستان کو آج طلب کرلیا ۔ درخواست گزار بشریٰ آرائیں اور دیگر خواتین ہیلتھ ورکرزکو حکومت بلوچستان کی جانب سے جرمانہ ادا نہ کرنے پر جسٹس جوادنے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت انھیں 5 ہزار روپے ادا نہیںکر سکی،ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کو آدھے گھنٹے میں طلب کرسکتے ہیں،یہ کوئی خیرات نہیں دی جا رہی، اگرکوئی آپ کوکہتا کہ بشریٰ آرائیں کو 5 کروڑ ادا کریں اور آپ ادا نہ کرتے تو بات کچھ سمجھ میں بھی آسکتی تھی، یہاں توکل 5 ہزار روپے کا معاملہ ہے، یہ تو عدالتی فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بیرون ملک گئے ہوئے ہیں،یہ رقم چند روز میں ادا کردی جائے گی،جسٹس جواد نے پوچھا کہ وزیر صحت کیوں نہیں آئے؟ ہم ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کروا دیں گے ۔حکومت سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملے پر پیشرفت ہو رہی ہے، پریشانی اس وقت بنتی ہے جب وفاقی حکومت فنڈز نہیںدیتی،اسی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، جسٹس جواد نے کہاکہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ آ پ ان سے بیگار لیتے ہیں ،اگر ان کی سروسزکی ضرورت نہیں توکہہ دیں کہ ہمیں آپ کی مزید خدمات درکارنہیں ہیں، خیبرپختونخوا اور پنجاب نے اس حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت کرلی ہے تو آپ بھی کر سکتے ہیں ۔سپریم کورٹ کے5 رکنی لارجر بینچ نے ایل پی جی کیس میں سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔ جامشورو جوائنٹ وینچر کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے دلائل دیے۔
بتایا جائے کہ بنیادی انسانی حقوق پر عمل کیا جارہاہے اورکیا ایک فردکو درکار 2ہزار 3 سو 50کیلوریزکے برابر خوراک مل رہی ہے؟ عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے حوالے سے مقدمے میں وفاقی وصوبائی حکومتوںکی رپورٹس مستردکرتے ہوئے ان سے جامع رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے وفاقی اورصوبائی لا افسران پر مشتمل کمیٹیاں قائم کردی ہیں اوران کوہدایت کی ہے کہ ملک بھرکے مختلف شہروں اوربازاروں کے دورے کرکے آٹے کی قیمتوں کی جانچ پڑتال کریں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مقدمے کی سماعت کی،عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مقدمے میں حکم دیاکہ ایک چارٹ بناکر بتایا جائے کہ میاں بیوی اور2بچوں پر مشتمل 4 افرادکا خاندان 7 سے 9 ہزار تک تنخواہ میں کس طرح گزر بسرکرسکتا ہے؟۔عدالت کو بتایا گیاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سالانہ 40 ارب سبسڈی دے رہی ہیں تاہم عدالت نے یہ رپورٹ مستردکر دی۔جسٹس جواد نے کہا شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، حکومت اہم عہدیداروں کا اجلاس بلا کر فیصلہ کرے کہ کس طرح آئین کے آرٹیکل9 اور 14پر عملدرآمدکیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ اورچاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے ۔درخواست گزارلیاقت بلوچ کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ سبسڈی کا اطلاق سہولت بازاروں اور یوٹیلٹی اسٹوروں سے ہٹ کرہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل، درخواست گزارکے وکیل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو اپنے صوبوں میں آٹے کی دستیابی اور قیمتوں سے متعلق رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرے۔ عدالت نے مزید سماعت22 اپریل تک ملتوی کردی ۔لیڈی ہیلتھ ورکرزکو مستقل کرنیکے فیصلے پر عملدرآمدنہ کرنے پردائرتوہین عدالت درخواست پرفاضل بینچ نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت بلوچستان کو آج طلب کرلیا ۔ درخواست گزار بشریٰ آرائیں اور دیگر خواتین ہیلتھ ورکرزکو حکومت بلوچستان کی جانب سے جرمانہ ادا نہ کرنے پر جسٹس جوادنے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت انھیں 5 ہزار روپے ادا نہیںکر سکی،ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کو آدھے گھنٹے میں طلب کرسکتے ہیں،یہ کوئی خیرات نہیں دی جا رہی، اگرکوئی آپ کوکہتا کہ بشریٰ آرائیں کو 5 کروڑ ادا کریں اور آپ ادا نہ کرتے تو بات کچھ سمجھ میں بھی آسکتی تھی، یہاں توکل 5 ہزار روپے کا معاملہ ہے، یہ تو عدالتی فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بیرون ملک گئے ہوئے ہیں،یہ رقم چند روز میں ادا کردی جائے گی،جسٹس جواد نے پوچھا کہ وزیر صحت کیوں نہیں آئے؟ ہم ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کروا دیں گے ۔حکومت سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملے پر پیشرفت ہو رہی ہے، پریشانی اس وقت بنتی ہے جب وفاقی حکومت فنڈز نہیںدیتی،اسی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، جسٹس جواد نے کہاکہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ آ پ ان سے بیگار لیتے ہیں ،اگر ان کی سروسزکی ضرورت نہیں توکہہ دیں کہ ہمیں آپ کی مزید خدمات درکارنہیں ہیں، خیبرپختونخوا اور پنجاب نے اس حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت کرلی ہے تو آپ بھی کر سکتے ہیں ۔سپریم کورٹ کے5 رکنی لارجر بینچ نے ایل پی جی کیس میں سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔ جامشورو جوائنٹ وینچر کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے دلائل دیے۔