کے پی میں انتخابات کیلیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے الیکشن کمیشن
پاک فوج کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن وامان کو کنٹرول نہیں کر سکتی، چیف سیکریٹری
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ صوبے کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انتخابات کا پُر امن انعقاد انتہائی ضروری ہے تاکہ امیدواران اور ووٹرز اپنا حق رائے دہی بلا خوف و خطر استعمال کر سکیں۔
بریفنگ میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لیے تقریباً 1.6ارب مزید درکار ہوں گے جبکہ مطلوبہ بجٹ کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لیے مشکل ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔
چیف سیکریٹری نے مزید بتایا کہ صوبہ کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے، امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ آئندہ انتخابات پُر امن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج/ایف سی کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن وامان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ گزشتہ دو عام انتخابات کے دوران بھی پاک فوج نے خدمات سرانجام دی تھیں جس کی وجہ سے وہ انتخابات پُرامن ہوئے وار 2018 کے الیکشن کے وقت امن و امان کی صورتحال موجودہ حالات سے بہت بہتر تھی۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انتخابات کا پُر امن انعقاد انتہائی ضروری ہے تاکہ امیدواران اور ووٹرز اپنا حق رائے دہی بلا خوف و خطر استعمال کر سکیں۔
بریفنگ میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لیے تقریباً 1.6ارب مزید درکار ہوں گے جبکہ مطلوبہ بجٹ کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لیے مشکل ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔
چیف سیکریٹری نے مزید بتایا کہ صوبہ کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے، امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ آئندہ انتخابات پُر امن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج/ایف سی کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن وامان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ گزشتہ دو عام انتخابات کے دوران بھی پاک فوج نے خدمات سرانجام دی تھیں جس کی وجہ سے وہ انتخابات پُرامن ہوئے وار 2018 کے الیکشن کے وقت امن و امان کی صورتحال موجودہ حالات سے بہت بہتر تھی۔