بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ کی گرفتاری کا معاملہ الجھ گیا

امرت پال سنگھ کی گرفتاری سے متعلق خبریں زیر گردش تھیں تاہم پولیس کے مطابق علیحدگی پسند رہنما تاحال مفرور ہے

—فائل فوٹو

بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ کی گرفتاری کا معاملہ الجھ گیا ہے، گزشتہ روز امرت پال سنگھ اوران کے ساتھیوں کو گرفتارکیے جانے کی خبریں زیر گردش رہیں تاہم رات گئے بھارتی پنجاب پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ امرت پال سنگھ کو گرفتارنہیں کیا جا سکا اورعلیحدگی پسند رہنما مفرورہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز 'وارث پنجاب دے' تنظیم اورسکھ تنظیموں کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس نے امرت پال سنگھ کو گرفتارکرلیا انہیں کسی خفیہ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب یہ شبہ بھی ظاہرکیا جارہا ہے کہ امرت پال نیپال فرارہوگئے ہیں جہاں سے وہ کینیڈا جاسکتے ہیں۔ خالصتان کے حامی اوربھارت کی مودی حکومت پرسخت تنقید کرنیوالے سکھ رہنما امرت پال سنگھ اوران کے ساتھیوں کی گرفتاری کےلیے 18 فروری کے روز آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز دوپہرتک یہ اطلاعات تھیں کہ امرت پال سنگھ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان کی گرفتاری کے بعد ممکنہ ہنگاموں اوراحتجاج کو روکنے کے لیے کئی شہروں میں پولیس تعینات کردی گئی جبکہ انٹرنیٹ اورایس ایم ایس سروس بھی معطل رہی تاہم جب سکھوں کی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے ردعمل سامنے آنا شروع ہوا توبھارتی پنجاب پولیس نے رات گئے ایک پریس نوٹ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پولیس ابھی تک امرت پال سنگھ کو گرفتارنہیں کرسکی لیکن ان کے 78 ساتھیوں کو گرفتارکرلیا گیا ہے جن کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔


دوسری جانب برطانیہ، امریکا، کینیڈا اورآسٹریلیا میں خالصتان کی مانگ کرنیوالی سکھ تنظیموں نےخدشہ ظاہرکیا ہے کہ بھارتی پنجاب پولیس جان بوجھ کرامرت پال سنگھ کی گرفتاری کو چھپارہی ہے۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں اتوارکے روز بھی انٹرنیٹ اورایس ایم ایس سروس معطل رہی، پولیس نے امرت پال سنگھ کے گھرکی تلاشی لی اوران کے والد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں خالصتان ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ آسٹریلیا کے شہر برسبن میں شروع ہوگیا ہے جس میں سکھ کمیونٹی بھارتی شدت پسندی سے اظہارِ بیزاری اور خالصتان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ سے قبل برسبین میں فضا کشیدہ ہے جبکہ اس کے باوجود 30 سے 35 ہزار سکھ اب تک ریفرنڈم میں حصہ لے چکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

خالصتان کے حامی سکھوں نے برسبین میں اعزازی بھارتی قونصل خانے کو احتجاجاً بند کر دیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سکھوں کی سرگرمیوں پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ میلبرن میں 50 ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
Load Next Story