حکومت سوئس حکام کو خط نہ لکھے اٹارنی جنرل کا مشورہ
ایکسپریس کا عرفان قادر سے رابطہ، باضابطہ رائے دینے کی تصدیق یا تردید نہیں کی
اٹارنی جنرل عرفان قادر نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے عدالتی فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکومت کو خط نہ لکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے عدالتی حکم کے معاملے پر اٹارنی جنرل سے قانونی مشورہ مانگا تھا جس پر انھوں نے اس موقف کے ساتھ خط نہ لکھنے کا مشورہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ وزیر اعظم کو انتظامی معاملات کی ادائیگی میں حکم نہیں دے سکتی ،خط لکھنے کا حکم اسی طرح نا قابل عمل ہے جیسا کہ این آر او فیصلے میں چیئر مین نیب کے خلاف کا رروائی کرنے کا حکم نا قابل عمل تھا۔ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے معاملہ تمام قانونی نکات اور نکتہ نظر پر مبنی تفصیلی رپورٹ کے ساتھ ایوان صدر کو بھیج دیا ہے خط کے حوالے سے آخری فیصلہ صدر مملکت خود کرینگے ۔
ایکسپریس نے حقائق جاننے کیلیے جب اٹارنی جنرل عرفان قادر سے رابطہ کیا تو انھوں نے حکومت کو خط لکھنے کے حوالے سے با ضابطہ رائے دینے کی خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم انھوں نے بتایا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے ان کا موقف واضح اور کسی سے پو شیدہ نہیں ہے ۔ ایکسپریس نے خبر کی تصدیق کے لیے وزارت قانون کے ذرائع اور ایوان صدر کے ترجمان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے عدالتی حکم کے معاملے پر اٹارنی جنرل سے قانونی مشورہ مانگا تھا جس پر انھوں نے اس موقف کے ساتھ خط نہ لکھنے کا مشورہ دیا ہے کہ سپریم کورٹ وزیر اعظم کو انتظامی معاملات کی ادائیگی میں حکم نہیں دے سکتی ،خط لکھنے کا حکم اسی طرح نا قابل عمل ہے جیسا کہ این آر او فیصلے میں چیئر مین نیب کے خلاف کا رروائی کرنے کا حکم نا قابل عمل تھا۔ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے معاملہ تمام قانونی نکات اور نکتہ نظر پر مبنی تفصیلی رپورٹ کے ساتھ ایوان صدر کو بھیج دیا ہے خط کے حوالے سے آخری فیصلہ صدر مملکت خود کرینگے ۔
ایکسپریس نے حقائق جاننے کیلیے جب اٹارنی جنرل عرفان قادر سے رابطہ کیا تو انھوں نے حکومت کو خط لکھنے کے حوالے سے با ضابطہ رائے دینے کی خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم انھوں نے بتایا کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے ان کا موقف واضح اور کسی سے پو شیدہ نہیں ہے ۔ ایکسپریس نے خبر کی تصدیق کے لیے وزارت قانون کے ذرائع اور ایوان صدر کے ترجمان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔