معیاری فلمسازی کیلیے سنسر پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی کنول
بین الاقوامی مارکیٹ کا حصہ بننے کیلیے 1942ء کی فلمسازی چھوڑ کر جدید ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی، کنول
اداکارہ اور ایم پی اے کنول نے کہا ہے کہ اگر ہم فلم کی بین الاقوامی مارکیٹ کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہمیں 1942ء کی فلم میکنگ کو چھوڑ کر جدید فلم میکنگ اور ٹیکنالوجی کو اپنا نا ہوگا۔
انھوں نے گزشتہ روز ایکسپریس سے اظہار خیال کر رہی تھیں۔ اداکارہ نے کہا کہ معیاری فلم سازی کی حوصلہ افزائی کے لیے سنسر پالیسی کو مزید سخت کرنا ہوگا، بے ہودہ ناموں کی فلموں کو مکمل طور پر بین کیا جائے، جو سینما سنسر شدہ سین چلائیں ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر بھاری جرمانہ یا ایک ماہ کے لیے سینما کو بند کردیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگوں کو فلم انڈسٹری میں لایا جائے جن کی سرپرستی حکومت کرے کیونکہ جب تک حکومت ان کے سر پر دست شفقت نہیں رکھے گی اس وقت تک نہ تو سرمایہ کار آئیگا اور نہ ہی فلم انڈسٹری کی بحالی ممکن ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے مگر میں ان سے درخواست کرونگی کہ وہ اس حوالے سے جتنی جلد ممکن ہوسکے اقدامات کرے۔
انھوں نے گزشتہ روز ایکسپریس سے اظہار خیال کر رہی تھیں۔ اداکارہ نے کہا کہ معیاری فلم سازی کی حوصلہ افزائی کے لیے سنسر پالیسی کو مزید سخت کرنا ہوگا، بے ہودہ ناموں کی فلموں کو مکمل طور پر بین کیا جائے، جو سینما سنسر شدہ سین چلائیں ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر بھاری جرمانہ یا ایک ماہ کے لیے سینما کو بند کردیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگوں کو فلم انڈسٹری میں لایا جائے جن کی سرپرستی حکومت کرے کیونکہ جب تک حکومت ان کے سر پر دست شفقت نہیں رکھے گی اس وقت تک نہ تو سرمایہ کار آئیگا اور نہ ہی فلم انڈسٹری کی بحالی ممکن ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے مگر میں ان سے درخواست کرونگی کہ وہ اس حوالے سے جتنی جلد ممکن ہوسکے اقدامات کرے۔