مشہور موسیقار ’بے ٹہووِن‘ کی موت کے 200 سال بعد ڈی این اے تجزیہ

لُڈوِگ وان بے ٹہووِن کے ڈی این اے سے معلوم ہوا کہ وہ معدے کے کئی امراض اور سننے کی صلاحیت میں کمی کا شکار بھی تھا

جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں میں مشہور موسیقار بے ٹہووِن کی موت کے 200 سال بعد اس کے بالوں کا ڈی این اے تجزیہ کیا جارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اے پی

جرمنی کے مشہور موسیقار بے ٹہووِن کی موت کے 200 سال بعد ماہرین نے اس کے بالوں کا ڈی این اے تجزیہ کرکے اس کی موت کی وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔

لُڈوِگ وان بے ٹہووِن کے ڈی این اے سے معلوم ہوا کہ وہ معدے کے کئی امراض اور سننے کی صلاحیت میں کمی کا شکار بھی تھا۔ دوسری جانب اس کا جینیاتی تجزیہ بتاتا ہے کہ وہ امراضِ جگر کا شکار تھا یا اس کا امکان تھا۔

دوسری جانب یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ شاید بے ٹہووِن آخری دنوں میں ہیپاٹائٹس بی کا شکار تھا اور اس کی وجہ کثرت سے مے نوشی کو بتایا جارہا ہے۔


تاہم ماہرین اس کے بہرے پن کی کوئی وجہ نہیں بتاسکے اور اس پر مزید غور کررہے ہیں۔ تاہم ابتدائی تحقیقات جرنل آف کرنٹ بایالوجی میں شائع ہوچکی ہیں۔ 26 مارج 1827 میں ویانا میں فوت ہوا تھا جب اس کی عمر 56 برس تھی۔

تاریخ کے مطابق بے ٹہووِن شراب کا رسیا تھا اور معمول سے زائد مے نوشی کا عادی تھا۔ اسی وجہ سے اس کا جگر شدید متاثر ہوا اور اسی سے وہ فوت ہوا تھا۔ بے ٹہووِن جیسے عظیم موسیقار کی موت ہمیشہ سے ہی ایک معمہ رہی ہے اور ماہرین نے اس کی وجوہ جاننے کی ہمیشہ سے کوشش کی ہے۔

تاہم اب ٹیکنالوجی سے اس عظیم عبقری کے امراض پر روشنی ڈالنے میں مدد ملی ہے۔
Load Next Story