سعودی عرب 32 سال سے رمضان میں مفت روٹی دینے والے پاکستانی نانبائی کی دھوم
اس خدمت کے اعتراف میں سعودی حکومت اور میڈیا نے پاکستانی نانبائی کو سراہا
سعودی عرب کے شہر حائل میں 32 برس سے ہر رمضان المبارک میں مفت روٹیاں تقسیم کرنے والے نانبائی کا تعلق پاکستان سے ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق پاکستانی شہری نے رمضان المبارک میں اعمال صالح کی ایک نئی مثال قائم کردی۔ محنت کش پاکستانی ایک نانبائی ہے اور روٹیاں فروخت کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا ہے لیکن دل کا بہت فیاض ہے۔
پاکستانی نانبائی تین دہائیوں سے ہر رمضان میں مفت روٹیاں فراہم کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ اپنی کمائی سے بھی رقم دیتا ہے جب کہ مخیر حضرات بھی اس کار خیر میں حصہ ڈالتے ہیں۔
پاکستانی نانبائی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 32 سال قبل یہاں آیا تھا اور تب سے روٹی بنانے کا کام کر رہا ہے اور سعودی عرب میں اپنے پہلے رمضان سے ہی اس نے مفت روٹیاں دینا شروع کی تھیں۔
پاکستانی شہری کا کہنا تھا کہ شروع میں کم لوگوں کو اس کا پتہ تھا لیکن جیسے جیسے شہرت ملتی رہی روٹیاں لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ مجھے کبھی پریشانی نہیں ہوئی کیوں کہ روٹیاں مفت لینے والوں کی تعداد بڑھی تو اللہ نے مخیر حضرات فرشتوں کی صورت بھیج دیے۔
پاکستانی نانبائی کو اس خدمت پر نہ صرف سعودی میڈیا بلکہ مقامی سعودی حکام نے بھی سراہا۔
سعودی میڈیا کے مطابق پاکستانی شہری نے رمضان المبارک میں اعمال صالح کی ایک نئی مثال قائم کردی۔ محنت کش پاکستانی ایک نانبائی ہے اور روٹیاں فروخت کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا ہے لیکن دل کا بہت فیاض ہے۔
پاکستانی نانبائی تین دہائیوں سے ہر رمضان میں مفت روٹیاں فراہم کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ اپنی کمائی سے بھی رقم دیتا ہے جب کہ مخیر حضرات بھی اس کار خیر میں حصہ ڈالتے ہیں۔
پاکستانی نانبائی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 32 سال قبل یہاں آیا تھا اور تب سے روٹی بنانے کا کام کر رہا ہے اور سعودی عرب میں اپنے پہلے رمضان سے ہی اس نے مفت روٹیاں دینا شروع کی تھیں۔
پاکستانی شہری کا کہنا تھا کہ شروع میں کم لوگوں کو اس کا پتہ تھا لیکن جیسے جیسے شہرت ملتی رہی روٹیاں لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ مجھے کبھی پریشانی نہیں ہوئی کیوں کہ روٹیاں مفت لینے والوں کی تعداد بڑھی تو اللہ نے مخیر حضرات فرشتوں کی صورت بھیج دیے۔
پاکستانی نانبائی کو اس خدمت پر نہ صرف سعودی میڈیا بلکہ مقامی سعودی حکام نے بھی سراہا۔