اقلیتی طلبا کواسکولوں میں ان کے مذہب کی درسی کتب پڑھائی جائیں گی
اقلیتی طلبا کے لیے درسی کتابیں نیشنل بک فاؤندیشن شائع کرے گی
پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں پہلی بار اقلیتی طلبا کو اسکولوں میں ان کے اپنے مذاہب کی درسی کتابیں پڑھنے کی اجازت دے دی گئی، نیشنل بک فاؤنڈیشن ان طلبا کے لیے کتابیں شائع کرے گی۔
ہندوازم، عیسائیت، بدھ ازم، سکھ ازم، بہائی، کلاشا اور زرتشت اقلیتوں کے طلبا پہلی سے تیسری جماعتوں تک اپنے مذاہب کی معلومات پر مشتمل درسی کتب پڑھ سکیں گے ۔
فی الحال اس کا اطلاق وفاقی دارالحکومت میں قائم تعلیمی اداروں اور وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت اسکولوں پر ہوگا۔ قبل ازیں اقلیتی طلبا کو تعلیمی اداروں میں رائج اسلامیات کے بجائے اخلاقیات کی درسی کتب پڑھائی جارہی تھیں۔
"ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر نیشنل کریکولم کونسل کی سربراہ مریم چغتائی نے بتایا کہ "جو کتابیں تیار کرائی جارہی ہیں ان کا مسودہ ہم صوبائی حکومتوں کو بھی بھجوارہے ہیں اگر کوئی صوبہ ہم سے ڈیمانڈ کرے گا تو وہ اپنے متعلقہ بک بورڈ کے ذریعے ان کتابوں کی اشاعت کراسکتا ہے۔ ''
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب سے ہمیں اس سلسلے میں درخواست موصول ہوئی ہے، پنجاب اپنے اسکولوں میں اقلیتی طلبا کو ان کے مذاہب کے مطابق درسی کتابیں پڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ این او سی کے مطابق ابتدائی طور پر یہ کتابیں اردو زبان میں شائع ہوں گی جس میں بہائی فرقے کے لیے پہلی سے پانچویں جماعت تک درسی کتابیں شائع ہوں گی جبکہ ہندوازم، کلاشا، زرتشت ، بدھ ازم اور سکھ ازم کے لیے گریڈ 1 سے 3 تک اور عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والےگریڈ 1 سے 4 تک کے طلبااپنی مذہبی معلومات پر مشتمل درسی کتب پڑھ سکیں گے ۔
یہ کتب قومی تعلیمی نصاب برائے مذہبی تعلیم کے مطابق ہوں گی اور ہر قسم کے ثقافتی، لسانی یا نسلی تعصبات سے بالاتر ہوکر جاری کی جائیں گی۔
ان درسی کتابوں میں کسی بھی مذہب یا پھر پاکستان اور ریاست کی مخالفت میں کوئی مواد شامل نہیں کیا جائے گا، مقدس کتابوں کے تمام مستند ریفرنسز(حوالے) کتابوں میں شامل ہوں گے جبکہ ان میں شامل کیے جانے والے تمام نقشے سروے آف پاکستان کے مطابق ہوں گے ۔