پی ٹی آئی کا مقدمات اور کارکنوں کی گرفتاری کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ
’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کو عالمی دنیا کے سامنے اجاگر کریں گے، شیری مزاری کی فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس
پاکستان تحریک انصاف نے قیادت کے خلاف درج مقدمات اور کارکنان کی گرفتاریوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا کہ دس اپریل 2023ء سے 21 مارچ تک ہونے والی 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں' کو ہم نے ایک ڈاکومینٹ کی صورت میں تیار کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دستاویزات تین حصوں پر مشتمل ہیں، پہلے سیکشن میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کا سیاسی استحصال کا ذکر کیا گیا ہے جس میں زمان پارک آپریشن بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کا مخالفین کے ساتھ رویہ اور عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے اور اُن کی سیاسی پابندیوں کا ذکر ہے۔
شیری مزاری کا کہنا تھا کہ دستاویز میں پی ٹی آئی چیئرمین اور قیادت کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں آزادی اظہار رائے کی پابندیوں اور صحافیوں کی زباں بندی کے واقعات کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ مخالفین کو میڈیا کے ذریعے نشانہ بنانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے حصے میں ہم نے آڈیو اور ویڈیو لیکس کے معاملے کو بھی شامل کیا ہے کیونکہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ وزیراعظم کی ٹیلی فون لائن کس نے ریکارڈ کیں اور اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے جبکہ یہ قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد میں فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا کہ دس اپریل 2023ء سے 21 مارچ تک ہونے والی 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں' کو ہم نے ایک ڈاکومینٹ کی صورت میں تیار کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دستاویزات تین حصوں پر مشتمل ہیں، پہلے سیکشن میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں کا سیاسی استحصال کا ذکر کیا گیا ہے جس میں زمان پارک آپریشن بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کا مخالفین کے ساتھ رویہ اور عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے اور اُن کی سیاسی پابندیوں کا ذکر ہے۔
شیری مزاری کا کہنا تھا کہ دستاویز میں پی ٹی آئی چیئرمین اور قیادت کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں آزادی اظہار رائے کی پابندیوں اور صحافیوں کی زباں بندی کے واقعات کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ مخالفین کو میڈیا کے ذریعے نشانہ بنانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے حصے میں ہم نے آڈیو اور ویڈیو لیکس کے معاملے کو بھی شامل کیا ہے کیونکہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ وزیراعظم کی ٹیلی فون لائن کس نے ریکارڈ کیں اور اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے جبکہ یہ قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
شیری مزاری نے کہا کہ ہم نے اس دستاویز میں آئینی آرٹیکل کا تذکرہ بھی کیا ہے تاکہ عالمی سطح پر معلوم ہوسکے کہ حکومت کس طرح ملکی قوانین اور انسانی حقوق اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آرٹیکل 13 کے تحت کسی بھی ایک کیس کا مقدمہ دو بار درج نہیں ہوسکتا مگر حکومت ہمارے خلاف یہ حربہ استعمال کررہی ہے'۔ شیری مزاری نے کہا کہ ہم نے اس کے اینکزر بی میں اُن 7 انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا ہے جس میں پاکستان عالمی دنیا کا شراکت دار ہے۔
شیری مزاری نے کہا کہ ہمارے اب سوشل میڈیا کے کارکنان کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اظہر مشوانی کو لاپتہ ہوئے پانچ روز گزر گئے مگر کوئی بھی اس کی ذمہ داری یا گرفتاری ظاہر نہیں کررہا، اسلام آباد میں بھی نامعلوم افراد نے پی ٹی آئی کارکنان اور عمران خان کے فوٹو گرافر کو گرفتار کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 'یہ ہماری طرف سے آغاز ہے اور دستاویز کو انگریزی میں اس لیے چھاپا گیا ہے تاکہ ہم عالمی دنیا کو مظالم کے حوالے سے آگاہ کریں کیونکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم کیخلاف آواز اٹھاتے ہیں'۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ 'حسان نیازی بیرسٹر تھا باہر رہ جاتا تو اچھا تھا، کیا ہمارے پاکستانیوں کے کوئی حقوق نہیں؟ حسان نیازی کو واقعہ گیارہ بجے ڈالا گیا جبکہ وہ اس وقت عدالت میں تھا، عمران خان کے خلاف 15 پرچے ایک دن میں کئے گئے'۔
انہوں نے کہا کہ '21 مارچ تک ہمارے 1060 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 1100 گرفتاریوں کی فہرست مزید بنا رہے ہیں، پنجاب کی کرمنل کابینہ محسن نقوی کی قیادت میں کام کررہی ہے'۔