یونان یہودی عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 2 پاکستانی گرفتار

حملے کا ماسٹر مائنڈ پاکستانی ہے جو اس وقت ایران میں موجود ہے، یونانی پولیس
یہودی عبادت گاہ پر حملے کے الزام میں دو پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا؛ فوٹو: فائل  یہودی عبادت گاہ پر حملے کے الزام میں دو پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا؛ فوٹو: فائل

یہودی عبادت گاہ پر حملے کے الزام میں دو پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا؛ فوٹو: فائل

یونان میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں ایرانی نژاد پاکستانی نوجوانوں کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی مدد سے حراست میں لے لیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان میں ایک عمارت پر حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی جس کی اطلاع اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے دی۔ اس عمارت میں ایک یہودی عبادت گاہ اور یہودیوں کے لیے ہی مختص ایک ریسٹورینٹ تھا۔

یونانی پولیس نے موساد کی مدد سے 27 اور 29 سالہ ایرانی نژاد پاکستانی نوجوانوں کو حراست میں لے کر تفتیشی عمل شروع کردیا۔ جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔


تفتیش کاروں کو نوجوانوں کے گھر سے عمارت کے نقشے جب کہ موبائل فونز پر گفتگو اور ان کی لوکیشنز سمیت سارے شواہد مل گئے۔ ملزمان کو جمعے کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایران کی جانب سے بیرون ملک اسرائیلی اور یہودی اہداف کو نشانہ بنانے کی ایک تازہ کوشش ہے جسے ملکی خفیہ ایجنسی موساد نے ناکام بنادیا۔

یونانی پولیس کی ترجمان کونسٹینٹینا ڈیموگلیڈو نے بتایا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک پاکستانی ہے جو یورپ سے باہر رہتا ہے۔ پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماسٹر مائنڈ ایران میں رہتا تھا۔

خیال رہے کہ یونان میں یہودیوں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے اور یونانی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کافی مستحکم ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی اور فوجی معاہدے بھی ہیں۔
Load Next Story