علما مشائخ کنونشن کراچی میں نوجوانوں کے اغوا اور قتل پر اظہار تشویش
قومی مصالحتی کونسل کے قیام کااعلان،بین المسالک وبین المذاہب تصادم کے خاتمے کیلیے کردار ادا کریگی
پاکستان علماکونسل کے تحت منعقدہ علماومشائخ قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کراچی میں ماورائے عدالت قتل اور نوجوانوں کے اغوا کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائے۔
کانفرنس میں قومی مصالحتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کیاگیا جوبین المسالک اوربین المذاہب تصادم کے خاتمے کے لیے کردارادا کرے گی اورتنازعات میں مفاہمت کے لیے کوشاںرہے گی۔ مقررین نے وطن عزیز میں بڑھتے ہوئے تشدداور عدم برداشت کے رویوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مسالک، مکاتب فکراور مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے عقائد، اکابراور مختلف مقدسات کااحترام کریں۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کے علماکبھی بھی تشددکے حامی نہیںرہے ہیں۔ اگر کسی مدرسے میں عسکری تربیت دی جاتی ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے۔ سازشی عناصر اسلام اور پاکستان کو بدنام کررہے ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں یہ بحث ہورہی ہے کہ پاکستان کامیاب ریاست ہے یاناکام۔
مقامی ہوٹل میں منعقدہ علماومشائخ قومی امن کنونشن سے علماکونسل کے سربراہ حافظ طاہرمحمود اشرفی، متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماڈاکٹر فاروق ستار، علماکونسل کے مرکزی رہنمامولانا زاہد محمودقاسمی اوردیگر نے خطاب کیا۔ طاہرمحمود اشرفی نے کہاکہ ملک میں نفرت اور تشدد کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ہم امن اور محبت کا مشن لے کر اٹھے ہیں۔ اس مشن کو نوازشریف، بلاول بھٹوزرداری اورآصف زرداری کی حمایت حاصل ہے۔ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ عالمی سازشوںکا کراچی بھی شکارہے اورہم سب کو امن کے لیے تشدد کے رجحانات کے خلاف متحد ہونا ہوگا ۔ ہم علمائے حق کے ساتھ مل کرچلنے کوتیار ہیں۔
کراچی میں لوگ ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں، انسانی حقوق کوپامال کیاجا رہاہے۔ انھوں نے کہاکہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے اجرا سے پہلے اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ ملکی دفاع کوکس سے خطرہ ہے۔ 5سال بعدمعلوم نہیں ملک میں کس کی حکومت ہواور پتہ چلے کہ خواجہ سعدرفیق اورخواجہ آصف اسی قانون کے تحت غائب ہوںاور ہم ان کی بازیابی کے لیے تحریک چلارہے ہوں۔ مقررین نے ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مسائل سے نکلنے کے لیے اتحاداور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
شرکانے اعلامیے کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں بالخصوص سندھ اورکراچی میں پرتشدد واقعات پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے۔ مختلف مذاہب اورمسالک کی عبادت گاہوں، مقدس شخصیات پرحملے کرنے والے اسلام اورنہ پاکستان کے خیرخواہ ہیں۔ حضوراکرم ؐ محسن انسانیت ہیں۔ آپ رحمت اللمسلمین نہیںرحمت اللعالمین ہیں۔ آپ ؐ کی شخصیت تمام مذاہب کے لیے قابل احترام ہے اور آپؐ کی توہین کرنے والا کسی بھی مذہب کا نمائندہ یا پیروکار نہیں ہوسکتا اس لیے کسی بھی توہین رسالت کے مجرم کو رہا نہیں کیاجائے لیکن کسی بے گناہ کوسزا بھی نہ دی جائے۔
کانفرنس میں قومی مصالحتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کیاگیا جوبین المسالک اوربین المذاہب تصادم کے خاتمے کے لیے کردارادا کرے گی اورتنازعات میں مفاہمت کے لیے کوشاںرہے گی۔ مقررین نے وطن عزیز میں بڑھتے ہوئے تشدداور عدم برداشت کے رویوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مسالک، مکاتب فکراور مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے عقائد، اکابراور مختلف مقدسات کااحترام کریں۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کے علماکبھی بھی تشددکے حامی نہیںرہے ہیں۔ اگر کسی مدرسے میں عسکری تربیت دی جاتی ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے۔ سازشی عناصر اسلام اور پاکستان کو بدنام کررہے ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں یہ بحث ہورہی ہے کہ پاکستان کامیاب ریاست ہے یاناکام۔
مقامی ہوٹل میں منعقدہ علماومشائخ قومی امن کنونشن سے علماکونسل کے سربراہ حافظ طاہرمحمود اشرفی، متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماڈاکٹر فاروق ستار، علماکونسل کے مرکزی رہنمامولانا زاہد محمودقاسمی اوردیگر نے خطاب کیا۔ طاہرمحمود اشرفی نے کہاکہ ملک میں نفرت اور تشدد کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ہم امن اور محبت کا مشن لے کر اٹھے ہیں۔ اس مشن کو نوازشریف، بلاول بھٹوزرداری اورآصف زرداری کی حمایت حاصل ہے۔ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ عالمی سازشوںکا کراچی بھی شکارہے اورہم سب کو امن کے لیے تشدد کے رجحانات کے خلاف متحد ہونا ہوگا ۔ ہم علمائے حق کے ساتھ مل کرچلنے کوتیار ہیں۔
کراچی میں لوگ ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں، انسانی حقوق کوپامال کیاجا رہاہے۔ انھوں نے کہاکہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے اجرا سے پہلے اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ ملکی دفاع کوکس سے خطرہ ہے۔ 5سال بعدمعلوم نہیں ملک میں کس کی حکومت ہواور پتہ چلے کہ خواجہ سعدرفیق اورخواجہ آصف اسی قانون کے تحت غائب ہوںاور ہم ان کی بازیابی کے لیے تحریک چلارہے ہوں۔ مقررین نے ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مسائل سے نکلنے کے لیے اتحاداور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
شرکانے اعلامیے کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں بالخصوص سندھ اورکراچی میں پرتشدد واقعات پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے۔ مختلف مذاہب اورمسالک کی عبادت گاہوں، مقدس شخصیات پرحملے کرنے والے اسلام اورنہ پاکستان کے خیرخواہ ہیں۔ حضوراکرم ؐ محسن انسانیت ہیں۔ آپ رحمت اللمسلمین نہیںرحمت اللعالمین ہیں۔ آپ ؐ کی شخصیت تمام مذاہب کے لیے قابل احترام ہے اور آپؐ کی توہین کرنے والا کسی بھی مذہب کا نمائندہ یا پیروکار نہیں ہوسکتا اس لیے کسی بھی توہین رسالت کے مجرم کو رہا نہیں کیاجائے لیکن کسی بے گناہ کوسزا بھی نہ دی جائے۔