علم کیمیا کیمسٹری کیا ہے
دنیا میں پائی جانے والی تمام مادی اشیا ایٹموں سے مل کر بنی ہیں، کشش کی وہ قوت جس نے مادی اشیا کو جوڑ رکھا ہے
علم کیمیا سائنس کی وہ شاخ ہے جو مادے کی خصوصیات، اس کی ساخت اور ہیت ترکیبی کے ساتھ مادے میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بتاتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ مادہ کسے کہتے ہیں؟ سائنسی نقطہ نظر سے جو چیز وزن رکھتی ہے اور جگہ گھیرتی ہے مادہ کہلاتی ہے۔ اصطلاح میں وزن کو کمیت اور جگہ کو حجم کہتے ہیں۔ مادہ بہت چھوٹے ذرات جن کو تقسیم نہ کیا جاسکے ان سے مل کر بنا ہے۔ اس کو ایٹم کا نام دیا جاتا ہے۔ ایٹم بھی تین ذرات سے مل کر بنا ہے۔ پروٹان، نیوٹران اور الیکٹران کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہر ایٹم میں ایک نیوکلیس پایا جاتا ہے۔ پروٹان اور نیوٹران نیوکلیس میں پائے جاتے ہیں اور الیکٹران نیوکلیس کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں۔
دنیا میں پائی جانے والی تمام مادی اشیا ایٹموں سے مل کر بنی ہیں، کشش کی وہ قوت جس نے مادی اشیا کو جوڑ رکھا ہے اسے کیمیائی بانڈ یا کیمیائی قوت کہا جاتا ہے۔ جب ایٹم کیمیائی قوت کے ذریعے باہم ملتے ہیں تو مالیکیول وجود میں آتا ہے، اسے اردو میں سالمہ کہا جاتا ہے۔ مالیکیول کیمیائی عنصر یا مرکبات میں پایا جانے والا سب سے چھوٹا ذرہ ہے جس میں اس عنصر یا مرکب کی کیمیائی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ عنصر اور مرکب کیا ہے، عنصر وہ شے ہے جو ایک ہی قسم کے ایٹم سے مل کر بنی ہو جن کا ایٹمی نمبر یکساں ہو۔ عنصر اپنے خواص کو برقرار رکھتے ہیں چاہے خواہ کتنا ہی کیمیائی عمل کیوں نہ کیا جائے یعنی سونا ایک عنصر ہے اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جائے تو چھوٹا ذرہ سونا ہی کہلائے گا۔
کائنات میں اب تک 118 عنصر دریافت ہو چکے ہیں۔ مرکب وہ شے ہے جو اس وقت بنتی ہے جب دو یا دو سے زیادہ عناصر کیمیائی طور پر کمیت کے لحاظ سے ایک خاص نسبت سے ملتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہے، مثلاً ہائیڈروجن اور آکسیجن یہ الگ الگ عنصر ہیں لیکن جب یہ کمیت کے لحاظ ایک خاص نسبت سے مل جائیں تو پانی وجود میں آتا ہے، یعنی بالکل ہی مختلف خصوصیت کی حامل شے وجود میں آتی ہے اسے مرکب کہا جاتا ہے۔
جب دو یا دو سے زیادہ عناصر یا مرکبات طبعی طور پر کسی مقررہ نسبت کے بغیر آپس میں مل جائیں تو یہ آمیزہ کہلاتا ہے۔ آمیزہ کو دوبارہ طبعی طریقوں سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے،لیکن آمیزہ کو علیحدہ نہ کیا جاسکے مثلاً پانی میں شکر ملا دی جائے تو شربت تیار ہوتا ہے۔ اب پانی اور شربت کے اجزا کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ایسے آمیزہ کو محلول کا نام دیا جاتا ہے۔
مادہ تین حالتوں ٹھوس، مایع اور گیس میں پایا جاتا ہے۔ مادہ کی یہ تین مختلف حالتیں بنیادی طور پر مالیکیولوں کی ترتیب، حرکت اور اتصالی قوت کی وجہ سے ہیں۔ مثلاً ٹھوس اجسام میں مالیکیول ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوتے ہیں۔ مالیکیولی فورس یعنی قوت مضبوط ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ آزادانہ حرکت نہیں کرسکتے۔ ان کے درمیان جگہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
ٹھوس اجسام کی مخصوص حجم اور شکل ہوتی ہے، مایع کے مالیکیول ٹھوس کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے نہیں ہوتے بلکہ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں۔ مایع کی مخصوص شکل نہیں ہوتی ان کو جس برتن میں ڈالا جائے یہ اس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ مایعات کے مالیکیول آزادانہ حرکت کرسکتے ہیں۔
گیس کے مالیکیول ایک دوسرے سے دور دور واقع ہوتے ہیں، یہ مستقل بے ترتیب ہر سمت میں حرکت کرتے ہیں۔پانی مادے کی تینوں حالتوں میں پایا جاتا ہے مثلاً ٹھوس حالت برف، مایع حالت پانی اور گیس کی حالت بھاپ ہے۔ جس طرح مادے کو اس کی خصوصیت کی بنا پر ٹھوس، مایع گیس میں تقسیم کیا گیا ہے اسی طرح عناصر کو دھات، غیر دھات اور دھات نما ان کی خصوصیات کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔
دھاتیں وہ عناصر جو تعاملات میں الیکٹران جلد خارج کرتے ہیں اور حرارت اور برقی رو کے اچھے موصل ہیں دھات کہلاتے ہیں۔ وہ عناصر جو الیکٹران خارج نہیں کرتے بلکہ حاصل کرتے ہیں اور حرارت اور برقی رو کے اچھے موصل نہیں ہوتے ان کو غیر دھات کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ عناصر جو دھات اور غیر دھات کی درمیانی خصوصیت رکھتے ہیں ان کو دھات نما کہا جاتا ہے۔دھات سے دھات اور دھات سے غیر دھات کے ملنے کا عمل Alloy کہلاتا ہے مثلاً لوہا اور کاربن کے ملاپ سے اسٹیل بنتا ہے۔
سائنس کے دیگر علوم کی طرح علم کیمیا بھی مختلف شاخوں میں تقسیم ہے۔ علم کیمیا کی وہ شاخ جس میں ان مرکبات پر بحث کی جاتی ہے جن میں لازمی طور پر کاربن پایا جاتا ہے ان کی اکثریت جانداروں سے حاصل ہوتی ہے اس کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان مرکبات کو آگ آسانی اور تیزی سے پکڑ لیتی ہے علم کیمیا کی اس شاخ کو نامیاتی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
علم کیمیا کی وہ شاخ جو سوائے کاربن کے تمام عناصر اور مرکبات سے تعلق رکھتی ہے یہ مرکبات عام طور پر بے جان اشیا سے حاصل کیے جاتے ہیں ان کو آگ آسانی سے نہیں پکڑ سکتی، کیمیا کی اس شاخ کو غیر نامیاتی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
بائیو کیمسٹری علم کیمیا کی وہ شاخ ہے جو زندہ جانداروں کے اندر موجود مرکبات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح جاندار اجسام غذا سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ یہ شاخ دوا سازی اور غذائی سائنس میں مفید ہے۔ماحولیاتی کیمیا وہ شاخ ہے جو کیمیائی مادوں کے ماحول، جانوروں اور پودوں پر ردعمل سے متعلق معاملات پر بحث کرتی ہے۔
ذاتی حفظان صحت، آلودگی سے متعلق خطرات اس کے اہم موضوعات ہیں۔ ایسے عناصر جن کا ایٹمی نمبر 83 سے زیادہ ہوتا ہے اپنی خصوصیات کے اعتبار سے مسلسل مختلف نوعیت کی طاقت ور شعاعیں خارج کرتے ہیں، انھیں تابکاری کا نام دیا جاتا ہے۔ کیمیا کی وہ شاخ جو ریڈیو ایکٹیوٹی ، نیوکلیائی عمل اور خصوصیات سے متعلق ہے اسے نیوکلیائی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
روزمرہ زندگی میں کام سے مراد کام کاج اور محنت و مشقت کے لیے جاتے لیکن سائنس کی اصطلاح میں کام اس وقت سر انجام پاتا ہے جب ایک قوت کسی چیز کو حرکت دیتی ہے۔کام کرنے کی صلاحیت کو توانائی کا نام دیا جاتا ہے یہ دونوں اصطلاحات علم طبیعات (فزکس) میں استعمال ہوتی ہیں۔ سائنس کی وہ شاخ جو مادے کی توانائی اور حرکت کے قوانین اور ان کے خواص کے مابین مطالعہ کرتی ہے اسے طبیعات (فزکس) کا نام دیا جاتا ہے۔ آیندہ کالم علم طبیعات کیاہے کے حوالے سے تحریر کیا جائے گا۔
سوال یہ ہے کہ مادہ کسے کہتے ہیں؟ سائنسی نقطہ نظر سے جو چیز وزن رکھتی ہے اور جگہ گھیرتی ہے مادہ کہلاتی ہے۔ اصطلاح میں وزن کو کمیت اور جگہ کو حجم کہتے ہیں۔ مادہ بہت چھوٹے ذرات جن کو تقسیم نہ کیا جاسکے ان سے مل کر بنا ہے۔ اس کو ایٹم کا نام دیا جاتا ہے۔ ایٹم بھی تین ذرات سے مل کر بنا ہے۔ پروٹان، نیوٹران اور الیکٹران کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہر ایٹم میں ایک نیوکلیس پایا جاتا ہے۔ پروٹان اور نیوٹران نیوکلیس میں پائے جاتے ہیں اور الیکٹران نیوکلیس کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں۔
دنیا میں پائی جانے والی تمام مادی اشیا ایٹموں سے مل کر بنی ہیں، کشش کی وہ قوت جس نے مادی اشیا کو جوڑ رکھا ہے اسے کیمیائی بانڈ یا کیمیائی قوت کہا جاتا ہے۔ جب ایٹم کیمیائی قوت کے ذریعے باہم ملتے ہیں تو مالیکیول وجود میں آتا ہے، اسے اردو میں سالمہ کہا جاتا ہے۔ مالیکیول کیمیائی عنصر یا مرکبات میں پایا جانے والا سب سے چھوٹا ذرہ ہے جس میں اس عنصر یا مرکب کی کیمیائی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ عنصر اور مرکب کیا ہے، عنصر وہ شے ہے جو ایک ہی قسم کے ایٹم سے مل کر بنی ہو جن کا ایٹمی نمبر یکساں ہو۔ عنصر اپنے خواص کو برقرار رکھتے ہیں چاہے خواہ کتنا ہی کیمیائی عمل کیوں نہ کیا جائے یعنی سونا ایک عنصر ہے اسے چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جائے تو چھوٹا ذرہ سونا ہی کہلائے گا۔
کائنات میں اب تک 118 عنصر دریافت ہو چکے ہیں۔ مرکب وہ شے ہے جو اس وقت بنتی ہے جب دو یا دو سے زیادہ عناصر کیمیائی طور پر کمیت کے لحاظ سے ایک خاص نسبت سے ملتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہے، مثلاً ہائیڈروجن اور آکسیجن یہ الگ الگ عنصر ہیں لیکن جب یہ کمیت کے لحاظ ایک خاص نسبت سے مل جائیں تو پانی وجود میں آتا ہے، یعنی بالکل ہی مختلف خصوصیت کی حامل شے وجود میں آتی ہے اسے مرکب کہا جاتا ہے۔
جب دو یا دو سے زیادہ عناصر یا مرکبات طبعی طور پر کسی مقررہ نسبت کے بغیر آپس میں مل جائیں تو یہ آمیزہ کہلاتا ہے۔ آمیزہ کو دوبارہ طبعی طریقوں سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے،لیکن آمیزہ کو علیحدہ نہ کیا جاسکے مثلاً پانی میں شکر ملا دی جائے تو شربت تیار ہوتا ہے۔ اب پانی اور شربت کے اجزا کو علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ایسے آمیزہ کو محلول کا نام دیا جاتا ہے۔
مادہ تین حالتوں ٹھوس، مایع اور گیس میں پایا جاتا ہے۔ مادہ کی یہ تین مختلف حالتیں بنیادی طور پر مالیکیولوں کی ترتیب، حرکت اور اتصالی قوت کی وجہ سے ہیں۔ مثلاً ٹھوس اجسام میں مالیکیول ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوتے ہیں۔ مالیکیولی فورس یعنی قوت مضبوط ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ آزادانہ حرکت نہیں کرسکتے۔ ان کے درمیان جگہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
ٹھوس اجسام کی مخصوص حجم اور شکل ہوتی ہے، مایع کے مالیکیول ٹھوس کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے نہیں ہوتے بلکہ ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں۔ مایع کی مخصوص شکل نہیں ہوتی ان کو جس برتن میں ڈالا جائے یہ اس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ مایعات کے مالیکیول آزادانہ حرکت کرسکتے ہیں۔
گیس کے مالیکیول ایک دوسرے سے دور دور واقع ہوتے ہیں، یہ مستقل بے ترتیب ہر سمت میں حرکت کرتے ہیں۔پانی مادے کی تینوں حالتوں میں پایا جاتا ہے مثلاً ٹھوس حالت برف، مایع حالت پانی اور گیس کی حالت بھاپ ہے۔ جس طرح مادے کو اس کی خصوصیت کی بنا پر ٹھوس، مایع گیس میں تقسیم کیا گیا ہے اسی طرح عناصر کو دھات، غیر دھات اور دھات نما ان کی خصوصیات کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔
دھاتیں وہ عناصر جو تعاملات میں الیکٹران جلد خارج کرتے ہیں اور حرارت اور برقی رو کے اچھے موصل ہیں دھات کہلاتے ہیں۔ وہ عناصر جو الیکٹران خارج نہیں کرتے بلکہ حاصل کرتے ہیں اور حرارت اور برقی رو کے اچھے موصل نہیں ہوتے ان کو غیر دھات کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ عناصر جو دھات اور غیر دھات کی درمیانی خصوصیت رکھتے ہیں ان کو دھات نما کہا جاتا ہے۔دھات سے دھات اور دھات سے غیر دھات کے ملنے کا عمل Alloy کہلاتا ہے مثلاً لوہا اور کاربن کے ملاپ سے اسٹیل بنتا ہے۔
سائنس کے دیگر علوم کی طرح علم کیمیا بھی مختلف شاخوں میں تقسیم ہے۔ علم کیمیا کی وہ شاخ جس میں ان مرکبات پر بحث کی جاتی ہے جن میں لازمی طور پر کاربن پایا جاتا ہے ان کی اکثریت جانداروں سے حاصل ہوتی ہے اس کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان مرکبات کو آگ آسانی اور تیزی سے پکڑ لیتی ہے علم کیمیا کی اس شاخ کو نامیاتی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
علم کیمیا کی وہ شاخ جو سوائے کاربن کے تمام عناصر اور مرکبات سے تعلق رکھتی ہے یہ مرکبات عام طور پر بے جان اشیا سے حاصل کیے جاتے ہیں ان کو آگ آسانی سے نہیں پکڑ سکتی، کیمیا کی اس شاخ کو غیر نامیاتی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
بائیو کیمسٹری علم کیمیا کی وہ شاخ ہے جو زندہ جانداروں کے اندر موجود مرکبات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح جاندار اجسام غذا سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ یہ شاخ دوا سازی اور غذائی سائنس میں مفید ہے۔ماحولیاتی کیمیا وہ شاخ ہے جو کیمیائی مادوں کے ماحول، جانوروں اور پودوں پر ردعمل سے متعلق معاملات پر بحث کرتی ہے۔
ذاتی حفظان صحت، آلودگی سے متعلق خطرات اس کے اہم موضوعات ہیں۔ ایسے عناصر جن کا ایٹمی نمبر 83 سے زیادہ ہوتا ہے اپنی خصوصیات کے اعتبار سے مسلسل مختلف نوعیت کی طاقت ور شعاعیں خارج کرتے ہیں، انھیں تابکاری کا نام دیا جاتا ہے۔ کیمیا کی وہ شاخ جو ریڈیو ایکٹیوٹی ، نیوکلیائی عمل اور خصوصیات سے متعلق ہے اسے نیوکلیائی کیمیا کا نام دیا جاتا ہے۔
روزمرہ زندگی میں کام سے مراد کام کاج اور محنت و مشقت کے لیے جاتے لیکن سائنس کی اصطلاح میں کام اس وقت سر انجام پاتا ہے جب ایک قوت کسی چیز کو حرکت دیتی ہے۔کام کرنے کی صلاحیت کو توانائی کا نام دیا جاتا ہے یہ دونوں اصطلاحات علم طبیعات (فزکس) میں استعمال ہوتی ہیں۔ سائنس کی وہ شاخ جو مادے کی توانائی اور حرکت کے قوانین اور ان کے خواص کے مابین مطالعہ کرتی ہے اسے طبیعات (فزکس) کا نام دیا جاتا ہے۔ آیندہ کالم علم طبیعات کیاہے کے حوالے سے تحریر کیا جائے گا۔