تولیہ سازی کی برآمدی صنعتوں کا 50 فیصد ورکنگ کیپٹل منجمد
مارچ بھی گزر گیا، برآمدکنندگان کے سیلز ٹیکس واجبات بدستور زیر التوا ہیں، طاہر جہانگیر
ایف بی آر کے وعدوں کے باوجود سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگیوں کے باعث تولیہ سازی کی برآمدی صنعتوں کا 50 فیصد ورکنگ کیپیٹل منجمد ہوگیا ہے۔
ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین طاہر جہانگیر نے بتایا کہ ایف بی آر نے یکم مارچ کو تمام ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو اسلام آباد طلب کرکے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ خودکار ریفنڈ سسٹم کو ری سیٹ کردیا گیا ہے لہذا اب ایکسپورٹرز کو ریفنڈز میں تاخیر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن مارچ کا پورا مہینہ بھی گزرگیا ہے اور برآمدکنندگان کے سیلز ٹیکس واجبات بدستور زیر التوا ہیں۔
برآمد کنندگان کی جانب سے بھی ایف بی آر کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ ریفنڈ کے لیے 12فیصد ایکسپورٹ ویلیو کے فلٹر پر دوبارہ غور کرکے اس میں اضافہ کریں گے کیونکہ سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18فیصد کر دی گئی ہے۔ برآمد کنندگان کی اکثریت نومبر 2022 سے اب تک ریفنڈز سے بھی محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خراب معاشی حالات اور بدترین مالیاتی بحران میں برآمدکنندگان اپنی فیکٹریوں کو کیسے چلاتے رہیں گے؟ جنہیں ریفنڈز کی سہولت سے محروم کرنے کے ساتھ ان کے لیے توانائی کے تمام نرخوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین طاہر جہانگیر نے بتایا کہ ایف بی آر نے یکم مارچ کو تمام ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو اسلام آباد طلب کرکے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ خودکار ریفنڈ سسٹم کو ری سیٹ کردیا گیا ہے لہذا اب ایکسپورٹرز کو ریفنڈز میں تاخیر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن مارچ کا پورا مہینہ بھی گزرگیا ہے اور برآمدکنندگان کے سیلز ٹیکس واجبات بدستور زیر التوا ہیں۔
برآمد کنندگان کی جانب سے بھی ایف بی آر کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ ریفنڈ کے لیے 12فیصد ایکسپورٹ ویلیو کے فلٹر پر دوبارہ غور کرکے اس میں اضافہ کریں گے کیونکہ سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18فیصد کر دی گئی ہے۔ برآمد کنندگان کی اکثریت نومبر 2022 سے اب تک ریفنڈز سے بھی محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خراب معاشی حالات اور بدترین مالیاتی بحران میں برآمدکنندگان اپنی فیکٹریوں کو کیسے چلاتے رہیں گے؟ جنہیں ریفنڈز کی سہولت سے محروم کرنے کے ساتھ ان کے لیے توانائی کے تمام نرخوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔