پاکستانی نوجوان 16 ماہ بعد بھارتی جیل سے رہا ہوکروطن واپس پہنچ گیا
ذوالقرنین کے مطابق اسے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ عید اپنے والدین کے ساتھ مناسکے گا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی کوششوں سے غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کرنے والا پاکستانی نوجوان 16 ماہ بعد بھارتی جیل سے رہا ہوکر واپس وطن پہنچ گیا۔
ذوالقرنین ظفر نامی نوجوان کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاءالدین سے ہے جو نومبر 2021 میں نارروال کے علاقے سے غلطی سے سرحد عبور کرکے ہندوستان کی حدود میں چلا گیا تھا۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانہ نوجوان کی رہائی کے لیے سرگرم عمل تھا۔ بھارتی وزارت داخلہ سے مسلسل رابطے کے بعد بالآخر اس نوجوان کو رہائی مل گئی ہے۔
بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر پر ذوالقرنین کو پاکستان رینجرز پنجاب کے حوالے کیا۔ پاکستان ہائی کمیشن کی طرف سے نوجوان کو سفری دستاویزات مہیا کی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ذوالقرنین وطن واپسی پر بہت خوش دکھائی دے رہا تھا۔ اس نے پاکستان اوربھارت دونوں ممالک کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔ ذوالقرنین نے بتایا کہ اسے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ وہ عید اپنے والدین کے ساتھ منا سکے گا۔
واضح رہےکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غلطی سے سرحد عبور کرنے والے شہریوں کی 72 گھنٹے میں واپسی کا معاہدہ ہے تاہم دونوں جانب کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے متعلقہ شخص کی شہریت کی تصدیق اور انویسٹی گیشن کے باعث رہائی میں بعض اوقات کئی سال لگ جاتے ہیں۔
اس وقت بھی دونوں ممالک کی جیلوں میں کئی ایسے قیدی ہیں جو غلطی سے سرحدد پار کرگئے تھے۔ دونوں ملکوں نے یکم جنوری 2023 کو ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس وقت پاکستانی جیلوں میں 705 بھارتی قیدی ہیں جن میں 51 عام شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں، جبکہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 434 تھی جن میں 339 عام شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
پاکستان کی طرف سے متعدد بار بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے پاکستانی شہری جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں اور ان کی شہریت کی بھی تصدیق ہوچکی ہے انہیں فوری طور پر رہا کرے۔
ذوالقرنین ظفر نامی نوجوان کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاءالدین سے ہے جو نومبر 2021 میں نارروال کے علاقے سے غلطی سے سرحد عبور کرکے ہندوستان کی حدود میں چلا گیا تھا۔
نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانہ نوجوان کی رہائی کے لیے سرگرم عمل تھا۔ بھارتی وزارت داخلہ سے مسلسل رابطے کے بعد بالآخر اس نوجوان کو رہائی مل گئی ہے۔
بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر پر ذوالقرنین کو پاکستان رینجرز پنجاب کے حوالے کیا۔ پاکستان ہائی کمیشن کی طرف سے نوجوان کو سفری دستاویزات مہیا کی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ذوالقرنین وطن واپسی پر بہت خوش دکھائی دے رہا تھا۔ اس نے پاکستان اوربھارت دونوں ممالک کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔ ذوالقرنین نے بتایا کہ اسے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ وہ عید اپنے والدین کے ساتھ منا سکے گا۔
واضح رہےکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غلطی سے سرحد عبور کرنے والے شہریوں کی 72 گھنٹے میں واپسی کا معاہدہ ہے تاہم دونوں جانب کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے متعلقہ شخص کی شہریت کی تصدیق اور انویسٹی گیشن کے باعث رہائی میں بعض اوقات کئی سال لگ جاتے ہیں۔
اس وقت بھی دونوں ممالک کی جیلوں میں کئی ایسے قیدی ہیں جو غلطی سے سرحدد پار کرگئے تھے۔ دونوں ملکوں نے یکم جنوری 2023 کو ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس وقت پاکستانی جیلوں میں 705 بھارتی قیدی ہیں جن میں 51 عام شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں، جبکہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 434 تھی جن میں 339 عام شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
پاکستان کی طرف سے متعدد بار بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے پاکستانی شہری جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں اور ان کی شہریت کی بھی تصدیق ہوچکی ہے انہیں فوری طور پر رہا کرے۔