کاروباری اداروں کا ملکی سمت پر عدم اطمینان 61 فیصد تاجر مستقبل سے بھی مایوس
معاشی بحران کی وجہ سے کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے گر رہا ہے، گیلپ سروے
کاروباری اداروں کے بزنس کانفیڈنس سے متعلق حالیہ سروے میں اکثر کاروباری اداروں نے ملکی سمت پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ہے۔
اس حوالے سے گیلپ پاکستان نے پانچ سو سے زائد کاروباری اداروں کی رائے پر مبنی بزنس کانفیڈنس انڈیکس جاری کردیا ہے۔ گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سروے میں 90 فیصد کاروباری اداروں نے ملکی سمت کو غلط قرار دیا جبکہ 66 فیصد نے کاروباری حالات خراب ہونے کا شکوہ کیا ہے۔
سروے نتائج کے مطابق 61 فیصد تاجر مستقبل میں معاشی حالات میں بہتری سے بھی مایوس نظر آئے البتہ 38 فیصد نے پْرامید ہونے کا اظہار کیا۔ سروے میں مسائل سے متعلق سوال پر 45 فیصد تاجروں نے مہنگائی کو سب سے اہم مسئلہ قرار دیا جبکہ 16 فیصد نے کرنسی کی قدر میں کمی اور 7 فیصد سے کم نے حکومت سے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا72 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی خبروں پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بہتری کیلئے اقدامات کرنے مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک ہفتے کے دوران 27 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہوگئیں
سروے کے مطابق معاشی بحران سے کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے کی طرف جارہا ہے، گزشتہ سال کے سیاسی عدم استحکام نے اقتصادی بحرانوں کو جنم دیا،
سیاسی نظام میں عدم استحکام اور ڈیفالٹ کے خطرات مایوسی کا باعث ہیں۔ گیلپ کے مطابق 66 فیصد اداروں کو خراب یا بدتر حالات کا سامنا ہے جبکہ بہت خراب حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں مزید 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق سات فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں ملکی حالات مزید خراب ہوں گے جبکہ 61 فیصد کاروباری اداروں کا ماننا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہہ ماہی سے منفی تواقعات ہیں تاہم 38 فیصد پُرامید ہیں کہ مستقبل میں چیزیں اچھی ہوں گی۔
گیلپ کے مطابق سروے میں نیٹ فیوچر بزنس کانفیڈنس فیوچر مزید کم ہوکر بائیس فیصد ہوگیا، دس فیصد ادارے چاہتے ہیں حکومت کرنسی کی قدر میں کمی کو دور کرے۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اداروں نے ملازمین کو فارغ نہیں کیا البتہ 38 فیصد نے افرادی قوت کم کردی۔
سروے کے دوران 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ڈیفالٹ سے پریشان نظر آئے جبکہ چوالیس فیصد اداروں نے لوڈشیڈنگ میں اضافے کو پریشان کن قرار دیا۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 73 فیصد اداروں کو روزانہ تین سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔
گیلپ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک میں تاریخی مہنگائی کی وجہ سے صارفین کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے گیلپ پاکستان نے پانچ سو سے زائد کاروباری اداروں کی رائے پر مبنی بزنس کانفیڈنس انڈیکس جاری کردیا ہے۔ گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سروے میں 90 فیصد کاروباری اداروں نے ملکی سمت کو غلط قرار دیا جبکہ 66 فیصد نے کاروباری حالات خراب ہونے کا شکوہ کیا ہے۔
سروے نتائج کے مطابق 61 فیصد تاجر مستقبل میں معاشی حالات میں بہتری سے بھی مایوس نظر آئے البتہ 38 فیصد نے پْرامید ہونے کا اظہار کیا۔ سروے میں مسائل سے متعلق سوال پر 45 فیصد تاجروں نے مہنگائی کو سب سے اہم مسئلہ قرار دیا جبکہ 16 فیصد نے کرنسی کی قدر میں کمی اور 7 فیصد سے کم نے حکومت سے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا72 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کی خبروں پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بہتری کیلئے اقدامات کرنے مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایک ہفتے کے دوران 27 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہوگئیں
سروے کے مطابق معاشی بحران سے کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے کی طرف جارہا ہے، گزشتہ سال کے سیاسی عدم استحکام نے اقتصادی بحرانوں کو جنم دیا،
سیاسی نظام میں عدم استحکام اور ڈیفالٹ کے خطرات مایوسی کا باعث ہیں۔ گیلپ کے مطابق 66 فیصد اداروں کو خراب یا بدتر حالات کا سامنا ہے جبکہ بہت خراب حالات کا سامنا کرنے والوں کی تعداد میں مزید 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق سات فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں ملکی حالات مزید خراب ہوں گے جبکہ 61 فیصد کاروباری اداروں کا ماننا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہہ ماہی سے منفی تواقعات ہیں تاہم 38 فیصد پُرامید ہیں کہ مستقبل میں چیزیں اچھی ہوں گی۔
گیلپ کے مطابق سروے میں نیٹ فیوچر بزنس کانفیڈنس فیوچر مزید کم ہوکر بائیس فیصد ہوگیا، دس فیصد ادارے چاہتے ہیں حکومت کرنسی کی قدر میں کمی کو دور کرے۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اداروں نے ملازمین کو فارغ نہیں کیا البتہ 38 فیصد نے افرادی قوت کم کردی۔
سروے کے دوران 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ڈیفالٹ سے پریشان نظر آئے جبکہ چوالیس فیصد اداروں نے لوڈشیڈنگ میں اضافے کو پریشان کن قرار دیا۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 73 فیصد اداروں کو روزانہ تین سے چار گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔
گیلپ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک میں تاریخی مہنگائی کی وجہ سے صارفین کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے۔