مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر

آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا

آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ فائل فوٹو

پاکستانی فوج کے سپہ سالار عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے کے مقابلے ، ملکی خودمختاری وعلاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہے۔

آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا ، انھوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کا حل چاہتی ہے ۔

بلاشبہ مسئلہ کشمیر دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے ،اس پورے خطے میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے اس تنازعہ کا حل ناگزیر ہے، اور اسی جانب ہماری مسلح افواج کے سپہ سالار عاصم منیر نے اقوام عالم کی توجہ مبذول کروائی ہے ۔

مسئلہ کشمیرکے بارے میں بھارت کا غیر ذمے دارانہ،عیارانہ اور جارحانہ طرز عمل اس خطے کو بڑی تباہی سے دوچار کر سکتا ہے۔کشمیری اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے،بھارت کو اندازہ ہوجانا چاہیے کہ جبر و تشدد سے آزادی کی جدوجہد ختم نہیں کی جاسکتی۔

صدیوں پرانی جغرافیائی،ثقافتی،مذہبی اور لسانی اقدار کی بنیاد پر کشمیری عوام پاکستان سے ایک مضبوط رشتہ رکھتے ہیں اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام نے لاکھوں جانیں قربان کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی صورت بھارت کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں۔

2019میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتہا پسند حکومت نے 5 اگست کو بھارتی دستور کی شق 370 اور 35 اے ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے ان علاقوں کو بھارت میں ضم کرلیا۔

یہ ایک ایسا اہم واقعہ تھا جسے بنیاد بنا کر پاکستان نے بار بار اقوامِ متحدہ، سلامتی کونسل، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو یہ احساس دلایا کہ بھارت خطے میں امن و امان کی فضا کو تباہ کرنے کے لیے مذموم ہتھکنڈے اختیار کررہا ہے۔


پاکستان نے نہ صرف اس مسئلے کو اجاگر کیا، بلکہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر کے یہ پیغام بھی دیا کہ ہم اس اقدام کو قبول نہیں کرتے۔ دراصل بھارت نے آرٹیکل 370 منسوخ کر کے کشمیر کے معاملہ کو مزید متنازعہ بنا دیا۔

اس کے اس فعل سے جہاں کشمیریوں کی خود ارادیت متاثر ہوئی ہے وہاں دنیا میں انصاف کے علم برداروں کو بھی للکارا گیا ہے کہ اگر کسی میں دم ہے تو ہم سے کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرا کے دکھائے۔

اس مسئلہ کو بھارت کی نظر سے دیکھنے سے یہ کبھی بھی حل نہیں ہو گا،کیونکہ بھارتی فوج نہتے مسلمان کشمیریوں پر ظلم و ستم کی داستانیں رقم کر رہی ہے۔

اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ بھارت کا اثر و رسوخ اور باہمی تعلقات دنیا کے ان طاقتور ممالک سے ہم سے زیادہ ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں۔اس کی بنیادی وجہ تو یہی ہے کہ بھارت کی افرادی قوت اور معیشت بڑی اور مضبوط ہے۔ اسی وجہ سے طاقتور ممالک بھی بھارت کے ساتھ بگاڑ پیدا نہیں کرتے ۔

اگرآج مسئلہ کشمیر مزید اُجاگر ہوا ہے اور اسے عالمی پیمانے پر ایک بار پھرشنوائی حاصل ہوئی ہے تو یہ کشمیریوں کے جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت کی وجہ سے ہے، پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے کہ اندرونی محاذ پر پوری قوم کو مسئلہ کشمیر پر متحد، یکسو اور یک جان رکھا جائے اور سفارتی محاذ پر بھارتی جھوٹ فریب ظلم اور انسانی حقوق کی پامالی کے لیے فاشسٹ اقدامات کو بے نقاب کیا جائے، یہ پوری قومی قیادت اور پالیسی سازوں کی اجتماعی قومی ذمے داری ہے۔

عالمی برادری اقوم متحدہ،او آئی سی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں، مودی سرکار کی جارحانہ حکمت عملی جس کے نتیجے میں پورا جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے کو لگام دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔اگر اخلاقی طور پر دیکھا جائے تو بھارت نے جب اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا تو اس کے فیصلہ کی روشنی میں کشمیری عوام کو حق رائے دہی کی اجازت دے کر اس مسئلے کو تب ہی حل کر دینا چاہیے تھا۔

یہ مسئلہ تب ہی حل ہو سکتا ہے جب ریاستی عوام کو بنیادی فریق تسلیم کر کے ان کی امنگوں کے مطابق اس کا حل تلاش کیا جائے۔ہم دیانتداری کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے قضیے کا کوئی بھی حل اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر ہی تلاش کیا جانا ہی تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفاد میں ہوگا۔
Load Next Story