8 ماہ میں گردشی قرضوں میں419 ارب روپے کا اضافہ
رواں مالی سال کے آغاز میں قرضہ 2.253 ٹریلین روپے تھا، جو 2.67 ارب روپے ہوچکا
اتحادی حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں 419 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد ٹوٹل گردشی قرضہ بڑھ کر 2.67 ٹریلین روپے ہوگیا ہے۔
وزارت خزانہ اور بجلی کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا فروری تک گردشی قرضوں میں ہر ماہ اوسط 52.4 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے آغاز میں گردشی قرضہ 2.253 ٹریلین روپے تھے، جو اب بڑھ کر 2.67 ٹریلین روپے ہوچکا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافوں کے باجود حکومت گردشی قرضوں میں اضافے کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال جون میں پاور پروڈیوسرز کا قرضہ 1.35 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 1.8 ٹریلین روپے ہوگیا تھا، جس میں رواں مالی سال فروری کے اختتام تک 456 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے جو کہ گزشتہ کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہے۔ فیول سپلائی کرنے والوں کے واجبات میں بھی 99 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ادھر حکومت لائن لاسز اور چوری کی روکتھام کے لیے بھی موثر اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے، جو کہ گردشی قرضوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ گردشی قرضوں میں 232 ارب روپے کا اضافہ محض لائن لاسز اور پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ ٹوٹل اضافے کا 55 فیصد ہے۔
پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کیے نقصانات کی وجہ سے 59 ارب روپے اور بلوں کے واجبات کی عدم وصولی کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 173 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ نے قرض کو کم کرنے کیلیے گزشتے ہفتے 103 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔ رواں مالی سال حکومت نے پاور سیکٹر کے لیے 570 ارب روپے کی سبسڈی رکھی تھی، جو آئی ایم ایف سے تازہ مفاہمت کے بعد بڑھا کر 905 ارب روپے کردی گئی ہے۔
نظر ثانی شدہ سرکولر ڈیبٹ پلان سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی قیمتوں اور سبسڈیز میں اضافے کے باجود رواں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضہ2.37 ارب روپے رہے گا۔
وزارت خزانہ اور بجلی کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا فروری تک گردشی قرضوں میں ہر ماہ اوسط 52.4 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے آغاز میں گردشی قرضہ 2.253 ٹریلین روپے تھے، جو اب بڑھ کر 2.67 ٹریلین روپے ہوچکا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافوں کے باجود حکومت گردشی قرضوں میں اضافے کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال جون میں پاور پروڈیوسرز کا قرضہ 1.35 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 1.8 ٹریلین روپے ہوگیا تھا، جس میں رواں مالی سال فروری کے اختتام تک 456 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے جو کہ گزشتہ کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہے۔ فیول سپلائی کرنے والوں کے واجبات میں بھی 99 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ادھر حکومت لائن لاسز اور چوری کی روکتھام کے لیے بھی موثر اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے، جو کہ گردشی قرضوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ گردشی قرضوں میں 232 ارب روپے کا اضافہ محض لائن لاسز اور پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ ٹوٹل اضافے کا 55 فیصد ہے۔
پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کیے نقصانات کی وجہ سے 59 ارب روپے اور بلوں کے واجبات کی عدم وصولی کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 173 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ نے قرض کو کم کرنے کیلیے گزشتے ہفتے 103 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔ رواں مالی سال حکومت نے پاور سیکٹر کے لیے 570 ارب روپے کی سبسڈی رکھی تھی، جو آئی ایم ایف سے تازہ مفاہمت کے بعد بڑھا کر 905 ارب روپے کردی گئی ہے۔
نظر ثانی شدہ سرکولر ڈیبٹ پلان سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی قیمتوں اور سبسڈیز میں اضافے کے باجود رواں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضہ2.37 ارب روپے رہے گا۔