خالصہ جنم دن اور بیساکھی میلہ منانے کیلیے 3 ہزار سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے

پاکستان کی دھرتی دنیا بھر کے سکھوں کے لیے انتہائی مقدس ہے، گروپ لیڈر سردار امر جیت سنگھ

بھارت سمیت دنیا بھر سے آنے والے سکھ مہمانوں کو بہترین سہولتیں مہیا کی جائیں گی، سیکریٹری متروکہ وقف املاک بورڈ، ( فوٹو: ایکسپریس )

324 واں خالصہ جنم دن اور بیساکھی میلہ منانے کے لیے بھارت سے 3 ہزار سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے، واہگہ بارڈر پر یاتریوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 324 واں خالصہ جنم دن اور بیساکھی میلہ منانے کے لیے ہمسایہ ملک بھارت سے 3 ہزار کے قریب سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے، واہگہ بارڈر پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری رانا شاہد سلیم اور سکھ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار امیر سنگھ نے آنے والے یاتریوں کا استقبال کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سکھ یاتریوں کے گروپ لیڈرسردار امرجیت سنگھ نے کہا کہ وہ امن اور محبت کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ پاکستان کی دھرتی دنیا بھر کے سکھوں کے لیے انتہائی مقدس ہے۔

رانا شاہد سلیم کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت دنیا بھر سے آنے والے سکھ مہمانوں کو بہترین سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے اس سال بھی یاتریوں کے لیے خصوصی ٹرین چلانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

سردار امیر سنگھ نے کہا کہ سکھ یاتری گوردوارہ ننکانہ صاحب سمیت دیگر مقدس مقامات کی بھی یاترا کریں گے ۔

خالصہ جنم دن اور بیساکھی کی مرکزی تقریب 14 اپریل کو گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں ہوگی۔ پاکستان نے 2956 یاتریوں کو 9 سے 18 اپریل کی مدت کے لیے ویزے جاری کیے ہیں۔


بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں میں کئی ایسے بھی ہیں جو پہلی بار پاکستان آئے ہیں جبکہ چند ایسے بھی ہیں جو یہاں اپنے آباءو اجداد کے گھر دیکھنے آئے ہیں۔

جالندھر سے تعلق رکھنے والے مدھن سنگھ اور دہلی سے آئی ان کی بہن سرجیت کور اپنا آبائی علاقہ مانسہرہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سرجیت کور نے کہا کہ 1947 میں جب برصغیر کی تقسیم ہوئی تو ان کی عمر ڈیڑھ سال تھی۔ ان کے والد تقسیم کے ہنگاموں کے دوران فوت ہوگئے تھے۔ لیکن ان کی خواہش ہے کہ وہ ایک بار اس دھرتی کو چوم کر سجدہ کریں جہاں وہ پیدا ہوئی تھیں۔



مدھن سنگھ نے بتایا کہ ان کے والد کا نام موتی سنگھ تھا، ان کے دادا تین بھائی تھے جن میں سے ایک پاکستان میں ہی رہ گئے اور مسلمان ہوگئے۔ ان کے مسلمان رشتہ دار اب بھی مانسہرہ ، کشمیری بازار میں رہتے ہیں۔ اپنے مسلمان رشتہ داروں سے ان کا ٹیلی فون پر رابطہ رہتا ہے لیکن وہ کبھی مل نہیں سکے۔

دونوں بہن بھائیوں نے حکام سے اپیل کی کہ انہیں چند گھنٹوں کے لیے اپنا آبائی گھر دیکھنے اور رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
Load Next Story