اسرائیلی فوج کی راکٹ حملے کے جواب میں شام پر بمباری
شام سے گولان کی پہاڑیوں پر تعینات اسرائیلی فوجیوں پر 3 راکٹس داغے گئے تھے
گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حلموں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے شام میں ایک فوجی کمپلیکس اور راڈار پر بم برسا دیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کی سرزمین سے اسرائیل کے زیر تسلط علاقے ''گولان کے پہاڑوں'' پر 3 راکٹس فائر کیے گئے تھے جن میں سے ایک کو فضا میں تباہ کردیا گیا جب کہ دو میدانی علاقے میں گرے۔
تاحال اسرائیل کے مقبوضہ علاقے میں راکٹس داغنے کی ذمہ داری شام کی کسی شدت پسند تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم اس حملے کو فلسطین میں کشیدگی کا ردعمل کہا جا رہا ہے۔
ان راکٹس حملے میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم اس حملے کو اسرائیل نے اپنی سلامتی پر حملہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی تھی اور فوری ردعمل کا عندیہ بھی دیا تھا۔
اس بیان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی راکٹس حملے کے جواب میں اسرائیل نے شام میں ایک فوجی کمپاؤنڈ، ریڈار سسٹم اور شامی افواج کے زیر استعمال توپ خانے پر بمباری کرکے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں شامی فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ شامی حکومت نے اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں دراصل شام کا حصہ ہے لیکن اسرائیل نے 1967 میں اس پر قبضہ کرلیا تھا تاہم عالمی سطح پر اب تک اس علاقے کو اسرائیل کا علاقہ تسلیم نہیں کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کی سرزمین سے اسرائیل کے زیر تسلط علاقے ''گولان کے پہاڑوں'' پر 3 راکٹس فائر کیے گئے تھے جن میں سے ایک کو فضا میں تباہ کردیا گیا جب کہ دو میدانی علاقے میں گرے۔
تاحال اسرائیل کے مقبوضہ علاقے میں راکٹس داغنے کی ذمہ داری شام کی کسی شدت پسند تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم اس حملے کو فلسطین میں کشیدگی کا ردعمل کہا جا رہا ہے۔
ان راکٹس حملے میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم اس حملے کو اسرائیل نے اپنی سلامتی پر حملہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی تھی اور فوری ردعمل کا عندیہ بھی دیا تھا۔
اس بیان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی راکٹس حملے کے جواب میں اسرائیل نے شام میں ایک فوجی کمپاؤنڈ، ریڈار سسٹم اور شامی افواج کے زیر استعمال توپ خانے پر بمباری کرکے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں شامی فوج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ شامی حکومت نے اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں دراصل شام کا حصہ ہے لیکن اسرائیل نے 1967 میں اس پر قبضہ کرلیا تھا تاہم عالمی سطح پر اب تک اس علاقے کو اسرائیل کا علاقہ تسلیم نہیں کیا گیا۔