بابراعظم کی کپتانی پر چھائے خدشات کے سائے نہ چھٹ پائے
نجم سیٹھی نے آرتھر کی آمد پر مل بیٹھ کرفیصلہ کرنے کا کہہ دیا، پھر سوشل میڈیا پر وضاحت بھی کردی
بابر اعظم کی کپتانی پر چھائے خدشات کے سائے نہیں چھٹ سکے ہیں۔
بابر اعظم کو ایک یا 2 فارمیٹ کی قیادت تک محدود کرنے کی باتیں سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کے دور میں بھی ہوتی رہی ہیں مگر نجم سیٹھی کو مینجمنٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد کچھ زیادہ بحث چھڑ گئی ہے۔
چند ماہ قبل نیوزی لینڈ سے ہوم ون ڈے سیریز کیلیے اچانک شان مسعود کو نائب کپتان بنانے سے قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا،ایک طرف دیگر ملکوں نے اپنے ورلڈکپ کپتان نامزد کردیے ہیں دوسری جانب پاکستان میں ابھی تک غیر یقینی صورتحال نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ 2023 کیلئے ہمارے ذہن میں 30 کھلاڑیوں کے نام ہیں، چیف سلیکٹر
گزشتہ دنوں نے نجم سیٹھی کو وضاحت کرنا پڑی کہ میں نے بابر اعظم سے ملاقات کر کے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں وہی کپتان ہوں گے، اس وقت بھی انھوں نے کسی طویل مدت فیصلے کا اعلان کرنا ضروری خیال نہیں کیا،اب ان کی حالیہ گفتگو سے مزید خدشات سامنے آگئے۔
بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں نے مکی آرتھر سے نیوزی لینڈ سے سیریز کیلیے ایک یا2 کپتانوں کے بارے میں پوچھا، انھوں نے جواب میں ایک کہا،اسی لیے مشاورت سے بابر اعظم کو وائٹ بال کے دونوں فارمیٹس کا کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، میں نے آرتھر سے یہ بھی کہا کہ آپ جب آئیں گے تو بابر کے ساتھ بیٹھ کر آئندہ کیلیے فیصلہ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف، بابر کو مزید ریکارڈز توڑتے دیکھنے کے خواہاں
مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے یہ بھی کہہ دیا کہ میرے لیے اعداد و شمار بہت اہمیت رکھتے ہیں، اگر بابر اعظم بطور بیٹر اور قائد کامیاب رہے تو کپتان برقرار رکھا جائے گا، اگر سیریز ہارتے رہے تو صحافی کپتانی پر سوال کریں گے۔
انھوں نے انکشاف بھی کیا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز سے قبل جب انھوں نے ذمہ داری سنبھالی تو شاہد آفریدی کی سربراہی میں کام کرنے والی عبوری سلیکشن کمیٹی قومی ٹیم میں تبدیلیوں کے ساتھ کپتان کو بھی تبدیل کرنا چاہتی تھی۔
مزید پڑھیں: بابراعظم اور عماد وسیم ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے
اس گفتگو پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر بحث چھڑنے کے بعد نجم سیٹھی نے ٹویٹر پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ کئی مہینوں سے میڈیا اور کرکٹ کے حلقے بابر اعظم کو کھیل کے تمام فارمیٹس میں کپتان برقرار رکھنے کے فائدے اور نقصانات پر بحث کر رہے ہیں، چونکہ یہ فیصلہ بالآخر چیئرمین کی صوابدید ہے اس لیے میں نے شاہد آفریدی اور اب ہارون رشید کی سربراہی میں بننے والی سلیکشن کمیٹی سے رائے مانگی۔
دونوں کمیٹیز نے کہا کہ اس معاملے میں سوال بنتا ہے، پھر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنا چاہیے، میں نے بعد میں اس موقف کو عوام کے سامنے بیان کیا، موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنے پر میرا فیصلہ کامیابی یا ناکامی سے مشروط ہوگا، سلیکٹرز، ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز اور ہیڈ کوچ سے بھی مستقبل کے بارے میں رہنمائی حاصل کروں گا، مجھے امید ہے کہ وہ مجھے مشورہ دینے کی بہترین پوزیشن میں ہوں گے، اس لیے ہمیں بابر عظم کا ساتھ دینا اور قومی ٹیم کے مفاد میں معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔
بابر اعظم کو ایک یا 2 فارمیٹ کی قیادت تک محدود کرنے کی باتیں سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کے دور میں بھی ہوتی رہی ہیں مگر نجم سیٹھی کو مینجمنٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد کچھ زیادہ بحث چھڑ گئی ہے۔
چند ماہ قبل نیوزی لینڈ سے ہوم ون ڈے سیریز کیلیے اچانک شان مسعود کو نائب کپتان بنانے سے قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا،ایک طرف دیگر ملکوں نے اپنے ورلڈکپ کپتان نامزد کردیے ہیں دوسری جانب پاکستان میں ابھی تک غیر یقینی صورتحال نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ 2023 کیلئے ہمارے ذہن میں 30 کھلاڑیوں کے نام ہیں، چیف سلیکٹر
گزشتہ دنوں نے نجم سیٹھی کو وضاحت کرنا پڑی کہ میں نے بابر اعظم سے ملاقات کر کے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں وہی کپتان ہوں گے، اس وقت بھی انھوں نے کسی طویل مدت فیصلے کا اعلان کرنا ضروری خیال نہیں کیا،اب ان کی حالیہ گفتگو سے مزید خدشات سامنے آگئے۔
بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں نے مکی آرتھر سے نیوزی لینڈ سے سیریز کیلیے ایک یا2 کپتانوں کے بارے میں پوچھا، انھوں نے جواب میں ایک کہا،اسی لیے مشاورت سے بابر اعظم کو وائٹ بال کے دونوں فارمیٹس کا کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، میں نے آرتھر سے یہ بھی کہا کہ آپ جب آئیں گے تو بابر کے ساتھ بیٹھ کر آئندہ کیلیے فیصلہ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف، بابر کو مزید ریکارڈز توڑتے دیکھنے کے خواہاں
مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے یہ بھی کہہ دیا کہ میرے لیے اعداد و شمار بہت اہمیت رکھتے ہیں، اگر بابر اعظم بطور بیٹر اور قائد کامیاب رہے تو کپتان برقرار رکھا جائے گا، اگر سیریز ہارتے رہے تو صحافی کپتانی پر سوال کریں گے۔
انھوں نے انکشاف بھی کیا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز سے قبل جب انھوں نے ذمہ داری سنبھالی تو شاہد آفریدی کی سربراہی میں کام کرنے والی عبوری سلیکشن کمیٹی قومی ٹیم میں تبدیلیوں کے ساتھ کپتان کو بھی تبدیل کرنا چاہتی تھی۔
مزید پڑھیں: بابراعظم اور عماد وسیم ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے
اس گفتگو پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر بحث چھڑنے کے بعد نجم سیٹھی نے ٹویٹر پر اپنے پیغامات میں لکھا کہ کئی مہینوں سے میڈیا اور کرکٹ کے حلقے بابر اعظم کو کھیل کے تمام فارمیٹس میں کپتان برقرار رکھنے کے فائدے اور نقصانات پر بحث کر رہے ہیں، چونکہ یہ فیصلہ بالآخر چیئرمین کی صوابدید ہے اس لیے میں نے شاہد آفریدی اور اب ہارون رشید کی سربراہی میں بننے والی سلیکشن کمیٹی سے رائے مانگی۔
دونوں کمیٹیز نے کہا کہ اس معاملے میں سوال بنتا ہے، پھر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنا چاہیے، میں نے بعد میں اس موقف کو عوام کے سامنے بیان کیا، موجودہ حیثیت کو برقرار رکھنے پر میرا فیصلہ کامیابی یا ناکامی سے مشروط ہوگا، سلیکٹرز، ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز اور ہیڈ کوچ سے بھی مستقبل کے بارے میں رہنمائی حاصل کروں گا، مجھے امید ہے کہ وہ مجھے مشورہ دینے کی بہترین پوزیشن میں ہوں گے، اس لیے ہمیں بابر عظم کا ساتھ دینا اور قومی ٹیم کے مفاد میں معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔