آصف زرداری کا دورہ مٹھی تھر میں کیڈٹ کالج اور یونیورسٹی بنانے کا اعلان

سابق صدر کی متاثرین سے ملاقاتیں، اسپتال میں مریضوں کی عیادت،فوری150دسترخوان لگانےاورگندم کی فراہمی یقینی بنانےکی ہدایت

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف زرداری تھرپارکر کے دورے کے دوران مٹھی سول اسپتال میں ایک بچے کو پیار کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ تھرکے خشک سالی کے متاثرین کیلیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے، تھرکو ترقی یافتہ علاقہ بنایا جائے گا۔

تعلیم اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی جائیں گی ،نوجوانوں کیلیے روزگار کے مواقع، مستحق خواتین کو زمین فراہم کی جائے گی،ہرگاؤں میں کھارا پانی میٹھا بنانے کے پلانٹ لگائے جائیں گے، انھوں نے مٹھی میں فوری طور پر150بینظیردسترخوان لگانے اور سندھ حکومت کوتھرپارکر میں کیڈٹ کالج ، یونیورسٹی اور ووکیشنل اسکول قائم کرنے کی ہدایت کی۔آصف زرداری نے جمعے کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اوردیگر حکام کے ہمراہ تھر پارکرکا دورہ کیا اور متاثرین کیلیے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا ۔ سابق صدر نے تھرکیلیے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا۔ انھوں نے قحط متاثرین سے ملاقاتیں کیں، انھوں نے سول اسپتال مٹھی کا بھی دورہ کیا اورزیرعلاج مریضوں کی عیادت کی اورکچھ وقت ان کے ساتھ گزارا،سابق صدر نے مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق بھی دریافت کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہاکہ مریضوں کوعلاج معالجے کی تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی، صوبائی حکومت بھوک اور پیاس سے کسی کو مرنے نہیں دے گی۔ انھوںنے کہاکہ تھر پارکرمیں لیڈی ڈاکٹرز کو دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا خواب پورا ہورہا ہے۔بعد میں آصف زرداری نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے قائم کیے گئے میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا جہاں انھیں بتایا گیا کہ مریضوں کو سہولیات کی فراہمی کیلیے4 موبائل ٹیمیں کام کر رہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تھرکول آفس کے قریب واقع پانی کے آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا اور ہدایت کی کہ تھر کے لوگوں کو پینے کے محفوظ پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے تمام آر او پلانٹس کوچلایا جائے ۔


بعدازاں سرکٹ ہاؤس مٹھی میںسابق صدر کی زیرصدارت اجلاس میں انھیں انتظامیہ کی جانب سے علاقے کی صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی ، اس موقع پر آصف زرداری نے کہا کہ متاثرین کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے ، تھر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کیلیے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انھوں نے حکام کو صحرائی علاقے کے دوردراز مقامات میں گندم اور دیگر امدادی سامان کی وافر مقدار میں فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔انھوں نے کہا کہ تھرکے کوئلے پر پہلا حق یہاں کے عوام کاہے ،اس لیے انھیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔علاقے میں فیکٹریاں قائم کر کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا، سابق صدر نے کہا کہ تھر کی ترقی کیلیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔

انھوں نے ہدایت کی کہ تھرکے تمام دیہات میں پانی صاف کرنے والے آراوپلانٹ فوری لگائے جائیں۔ انہوں نے فوری طور پر 150دستر خوان لگانے کی بھی ہدایت کی۔ انھوں نے سندھ حکومت کو تھر میں کیڈٹ کالج، ووکیشنل سکول اور یونیورسٹی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں معیاری تعلیمی اداروں کے قیام سے مقامی نوجوان بہترین تعلیمی سہولیات سے استفادہ کریں گے ،زندگی کے مختلف شعبوں میں آگے آئیں گے اور علاقے اورملک کی ترقی میں کردارادا کریں گے۔

انھوں نے علاقے کی مستحق خواتین کو زمین فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف لوگوں کے مالی مسائل حل ہوں گے بلکہ مقامی خواتین کو معاشی اعتبار سے بااختیار بنانے میں بھی مدد ملے گی،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صوبہ سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ڈرپ ٹیکنالوجی کے ذریعے مویشیوں کیلیے چارہ کا شت کیا جائے گا۔انھوں نے بتایا کہ جن دیہات میں بجلی کی سہولت نہیں ،وہاں سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔سابق صدر نے معدنی ذخائر کی دریافت کیلیے اقدامات پر بھی زور دیا۔انھوں نے کہا کہ تھر کیلیے منظور ہونیوالے ترقیاتی منصوبوں سے مقامی لوگ خوشحال ہونگے اور ان کا معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
Load Next Story